دلبر ہمارا ایک ہے ، دلساز الگ الگ
ہم نے بنائے اپنے ہیں ہمراز الگ الگ

غم اور خوشی کا طرز ہے ان کا جدا جدا
ہم نے اٹھایا ان کا ہر اک ناز الگ الگ

طور و سما پہ کوئی گیا ، کوئی عرش تک
پیغمبروں کو دی گئی پرواز الگ الگ

نطقِ حجر ہو ، شقِ قمر ہو ، قرآن ہو
سرکار لے کے آئے ہیں اعجاز الگ الگ

تلوار سے ، زباں سے ، قلم سے ، کسی سے ہو
دعوت کی محنتوں کے ہیں انداز الگ الگ

طوفان ، جنگ ، زلزلے ، سیلاب ، غربتیں
تنبیہِ حق کی ہے یہ ہر آواز الگ الگ

جاری رکھو اسامہ! تخیل کی یہ اڑان
ہر دن شکار کرتا ہے شہباز الگ الگ
 
دلبر ہمارا ایک ہے ، دلساز الگ الگ
ہم نے بنائے اپنے ہیں ہمراز الگ الگ

دوسرے مصرعے میں تعقید لفظی معلوم ہو رہی ہے۔ کچھ اور سوچیے۔

غم اور خوشی کا طرز ہے ان کا جدا جدا
ہم نے اٹھایا ان کا ہر اک ناز الگ الگ

مضمون بہت جاندار ہے۔ اس حساب سے لفظ "طرز" ساتھ نہیں دے پا رہا جس کی وجہ سے مطلب کا حق ادا نہیں ہو رہا۔ بدل کے دیکھیے۔

طور و سما پہ کوئی گیا ، کوئی عرش تک
پیغمبروں کو دی گئی پرواز الگ الگ

سما اور عرش تو ایک ہی ہیں۔ اگر یوں کر لیں تو کیسا ہے؟ "پہنچا ہے کوئی طور، کوئی آسمان تک"

نطقِ حجر ہو ، شقِ قمر ہو ، قرآن ہو
سرکار لے کے آئے ہیں اعجاز الگ الگ


اچھا شعر ہے لیکن ردیف ساتھ چھوڑ رہی ہے۔ الگ الگ کی جگہ یہاں محض جدا جدا کا محل ہے۔

تلوار سے ، زباں سے ، قلم سے ، کسی سے ہو
دعوت کی محنتوں کے ہیں انداز الگ الگ

محنتوں کو تبدیل کیجیے۔حق ادا نہیں ہو رہا شعر کا۔

طوفان ، جنگ ، زلزلے ، سیلاب ، غربتیں
تنبیہِ حق کی ہے یہ ہر آواز الگ الگ

دوسرا مصرع چست نہیں۔ کچھ اور دیکھیے۔

جاری رکھو اسامہ! تخیل کی یہ اڑان
ہر دن شکار کرتا ہے شہباز الگ الگ

یہاں بھی ردیف کا حق ادا نہ ہو سکا شاید۔
بہت خوب غزل ہے۔ ماشاءاللہ۔ ہمارے مشورے نیلے رنگ سے اوپر درج ہیں۔ لیکن یہ محض ذاتی ارا ہیں۔
 
جناب مہدی نقوی حجاز صاحب آپ کی آرا کو سامنے رکھ کر غزل اب یوں کردی ہے:

دلبر ہمارا ایک ہے ، دلساز الگ الگ
امراضِ دل کے آج ہیں ہمراز الگ الگ

غم اور خوشی میں ان کی ادا ہے جدا جدا
ہم نے اٹھایا ان کا ہر اک ناز الگ الگ

طور و سما پہ کوئی گیا ، کوئی عرش تک
پیغمبروں کو دی گئی پرواز الگ الگ
سما اور عرش تو ایک ہی ہیں۔ اگر یوں کر لیں تو کیسا ہے؟ "پہنچا ہے کوئی طور، کوئی آسمان تک"
طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام تشریف لے گئے تھے، آسمان پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھایا گیا ہے اور عرش تک نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے موقع پر تشریف لے گئے تھے۔
نطقِ حجر ہو ، شقِ قمر ہو ، قرآن ہو
سرکار لے کے آئے ہیں اعجاز الگ الگ
اچھا شعر ہے لیکن ردیف ساتھ چھوڑ رہی ہے۔ الگ الگ کی جگہ یہاں محض جدا جدا کا محل ہے۔
آپ کی یہ تفریق بندہ سمجھ نہیں سکا، وضاحت فرمادیں۔

تلوار سے ، زباں سے ، قلم سے ، کسی سے ہو
دعوت الی الہدیٰ کے ہیں انداز الگ الگ

طوفان ، جنگ ، زلزلے ، سیلاب ، غربتیں
تنبیہِ حق کی ہوتی ہے آواز الگ الگ

جاری رکھو اسامہ! تخیل کی یہ اڑان
ہر دن شکار کرتا ہے شہباز الگ الگ
یہاں بھی ردیف کا حق ادا نہ ہو سکا شاید۔
واقعی۔۔۔ اسے مزید سوچتا ہوں۔
 
سبحان اللہ کیا پاکیزہ کلام
سینے میں تکلیف ہونے کے باوجود میں نے اسے آج خوب گنگنا کے پڑھا
دوستوں نے بھی کافی پسند کیا
ڈھیروں دعائیں :)
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
بلند پروازی خیال کا حامل بہت جاندار کلام ہے بلا شبہ ۔
ذرا سی توجہ دیں تو رواں دواں ہوجائے کلام حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top