احمد مشتاق دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے۔۔ احمد مشتاق

الف عین

لائبریرین
دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے
یہ شہر تو مجھے جلتا دکھائی دیتا ہے

جہاں کہ داغ ہے، یاں آگے درد رہتا تھا
مگر یہ داغ بھی جاتا دکھائی دیتا ہے

پکارتی ہیں بھرے شہر کی گزر گاہیں
وہ روز شام کو تنہا دکھائی دیتا ہے

یہ لوگ توٹی ہوئی کشتیوں میں سوتے ہیں
مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے

خزاں کے زرد دنوں کی سیاہ راتوں میں
کسی کا پھول سا چہرا دکھائی دیتا ہے

کہیں ملے وہ سرِ راہ تو لپٹ جائیں
ہمیں تو ایک ہی رستہ دکھائی دیتا ہے
٭٭٭
 

محمد ساجد

محفلین
دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے
یہ شہر تو مجھے جلتا دکھائی دیتا ہے

جہاں کہ داغ ہے، یاں آگے درد رہتا تھا
مگر یہ داغ بھی جاتا دکھائی دیتا ہے

پکارتی ہیں بھرے شہر کی گزر گاہیں
وہ روز شام کو تنہا دکھائی دیتا ہے

یہ لوگ توٹی ہوئی کشتیوں میں سوتے ہیں
مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے

خزاں کے زرد دنوں کی سیاہ راتوں میں
کسی کا پھول سا چہرا دکھائی دیتا ہے

کہیں ملے وہ سرِ راہ تو لپٹ جائیں
ہمیں تو ایک ہی رستہ دکھائی دیتا ہے
٭٭٭

واہ واہ عمدہ غزل ہے
مگر لفظ "توٹی" کی سمجھ نہیں آئی ۔ ۔ ۔ کہیں یہ "ٹوٹی" کا درست تلفظ تو نہیں ؟
 

طارق شاہ

محفلین
جناب اعجاز صاحب
خوب رہاانتخاب، شیئر کرنے کا شکریہ !

جہاں کہ داغ ہے، یاں آگے درد رہتا تھا
مگر یہ داغ بھی جاتا دکھائی دیتا ہے

یعنی رو بصحت ہو رہے ہیں بیماریِ عشق سے
داغ سے درد گیا، اور داغ بھی جاتا دکھائی دیتا ہے

تشکّر ایک بار پھر سے
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ عمدہ غزل ہے
مگر لفظ "توٹی" کی سمجھ نہیں آئی ۔ ۔ ۔ کہیں یہ "ٹوٹی" کا درست تلفظ تو نہیں ؟
ساجد صاحب ٹائپو ہے، صحیح لفظ ٹوٹی ہی ہے،
میں تو "یہ لوگ" کن لوگوں کی طرف اشارہ ہے سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ضرور
کچھ نہ کچھ اس میں اشارہ ہے، جو سمجھ نہیں پارہا ہوں ورنہ یوں ہی تو نہیں کہا ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
واہ واہ عمدہ غزل ہے
مگر لفظ "توٹی" کی سمجھ نہیں آئی ۔ ۔ ۔ کہیں یہ "ٹوٹی" کا درست تلفظ تو نہیں ؟
یہ ٹائپو ہی تھا جو میں بہت کرتا ہوں، احمد مشتاق کی ای بک میں درست کر دیا ہے۔ انٹر نیٹ پر مشتاق کا کلام نہیں ملا، اب جو مل رہا ہے وہ شاید میری ہی کاوشیں ہیں۔ خدا کرے کہ کاپی پیسٹ کرنے والے درست کر دیا کریں
 

محمد ساجد

محفلین
یہ ٹائپو ہی تھا جو میں بہت کرتا ہوں، احمد مشتاق کی ای بک میں درست کر دیا ہے۔ انٹر نیٹ پر مشتاق کا کلام نہیں ملا، اب جو مل رہا ہے وہ شاید میری ہی کاوشیں ہیں۔ خدا کرے کہ کاپی پیسٹ کرنے والے درست کر دیا کریں

شکریہ
بہت سا کلام صرف یہیں پڑھنے کو ملتا ہے اور جس کلام پہ آپکی یا وارث بھائی کی مہر لگی ہو چاہے کسی محفلین کے ارسال کردہ کلام کے جواب میں ہی کیوں نہ ہو، ہمارے لئے تو گویا سند کہلاتی ہے-
ایک ٹوکرا شکریہ کا قبول کیجیئے
 

عاطف ملک

محفلین
دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے
یہ شہر تو مجھے جلتا دکھائی دیتا ہے

جہاں کہ داغ ہے، یاں آگے درد رہتا تھا
مگر یہ داغ بھی جاتا دکھائی دیتا ہے

پکارتی ہیں بھرے شہر کی گزر گاہیں
وہ روز شام کو تنہا دکھائی دیتا ہے

یہ لوگ توٹی ہوئی کشتیوں میں سوتے ہیں
مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے

خزاں کے زرد دنوں کی سیاہ راتوں میں
کسی کا پھول سا چہرا دکھائی دیتا ہے

کہیں ملے وہ سرِ راہ تو لپٹ جائیں
ہمیں تو ایک ہی رستہ دکھائی دیتا ہے
٭٭٭
واہ۔۔۔۔۔۔انتہائی خوبصورت غزل ہے۔
تمام ہی اشعار لاجواب ہیں۔
اللہ میری گستاخانہ جسارتوں کو معاف فرمائے :-(
 
Top