دلِ مضطر کوسمجھایا بہت ہے - امداد حسین امداد

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
دلِ مضطر کو سمجھایا بہت ہے
مگر اس دل نے تڑپایا بہت ہے
تبسم بھی، حیا بھی، بے رخی بھی
یہ اندازِ ستم بھایا بہت ہے
قیامت ہے یہ ترکِ آرزو بھی
مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہے
رہِ ہستی کے اس جلتے سفر میں
تمہاری یاد کا سایہ بہت ہے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
آپ سیّد بادشاہ ہیں بادشاہو، ہمارے کیا آپ تو ہمارے آبا و اجداد اور آل اولاد کے بھی صاحب ہیں :)
میں اب اس وقت کو پچھتا رہا ہوں، جب اپنے تعارف میں یہ لکھ بیٹھا
اللہ اللہ کریں جناب، اتنا تو شرمندہ نہ کریں پلیز پلیز:-(
 

شیزان

لائبریرین
دلِ مُضطر کو سمجھایا بہت ہے
مگر اِس دل نے تڑپایا بہت ہے
قیامت ہے یہ ترکِ آرزُو بھی
مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہے
تبّسم بھی، حیا بھی، بےرُخی بھی
یہ اندازِ سِتم بَھایا بہت ہے
رہِ ہستی کے اس جلتے سفر میں
تمہاری یاد کا سایہ بہت ہے
امداد حسین امداد
 

شیزان

لائبریرین
واہ! کیا خوبصورت انتخاب ہے۔ فریدہ خانم نے اس غزل کو گا کر امر کر دیا ہے۔ بہت شکریہ شیزان صاحب!
جی فرخ صاحب فریدہ خانم کی وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا کے بعد میری پسندیدہ غزل یہی ہے
انتخاب پسند فرمانے پر دلی شکریہ قبول کیجئے
 
Top