دلچسپ و عجیب

سیما علی

لائبریرین
روسی صحافی کا پناہ گزینوں کے لئے نوبل انعام کا میڈل نیلام کرنے کا فیصلہ۔۔۔۔۔
ماسکو: یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دنیا بھر میں اس کی مذمت اور ردِ عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ اب روس کے نوبیل یافتہ صحافی نے نوبیل انعام میں ملنے والے میڈل کو فروخت کرکے رقم یوکرینی پناہ گزینوں پر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نووایا گزیٹا نامی اخبار کے مدیر دمیتری مروادوف کہتے ہیں کہ اب یوکرین کے ’زخمی اور بیمار‘ بچوں کو دیکھا نہیں جاتا۔ اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ نوبیل انعام کا تمغہ نیلام کرکے اس کی رقم ایک خیراتی فاؤنڈیشن کو دیں گے جو یوکرینی پناہ گزینوں کی مدد کررہا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے فوری جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور انسانی راہداری پربھی زور دیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
انوکھا ریسٹورنٹ جہاں بیرے بدتمیزی کرنے کے پیسے لیتے ہیں
سڈنی: برطانیہ اور آسٹریلیا میں ’کیرنز ڈائنر‘ ریسٹورینٹس بڑے فخر سے اعتراف کرتے ہیں کہ ان کے یہاں کام کرنے والے بیرے بہت بدتمیز ہیں جنہیں گاہکوں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنے اور نخرے دکھانے کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔

کیرنز ڈائنر نے ویٹرز اور ویٹریسز کی اسی بدتمیزی کو اپنا سلوگن ’بہترین کھانا، بدترین سروس‘ (Great Food, Terrible Service) بنایا ہوا ہے۔

karens-diner-01-1647950171.jpg


 

سیما علی

لائبریرین
آئینوں سے بنا مکان !!!!لیکن آنکھوں سے اوجھل
لندن: لندن کے مصروف علاقے میں ایک مکان ایسا بھی ہے جس پر بڑے آئینے نصب ہے اوردور سے دیکھنے پر یہ اوجھل ہی دکھائی دیتا ہے اور اسے ’دکھائی نہ دینے والا مکان‘ کہا گیا ہے۔
رچمنڈ سرکس چوراہے پر اے 316 روڈ پر واقع یہ مکان تعمیر کا شاہکار تو ہے ہی لیکن یہ باقاعدہ قابلِ رہائش گھر بھی ہے۔ اسے 2015 میں ایلکس ہا نے ڈیزائن کیا تھا۔ 2019 سے یہاں لوگ رہ رہے ہیں۔ وہ گھر سے باہر دیکھ سکتے ہیں لیکن باہر سے گزرنے والے افراد صرف اپنا عکس ہی دیکھ سکتے ہیں ۔ یہ وجہ ہے لوگ یہاں رکتے ہیں اور بال وغیرہ سنوار کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

گھرکےمالک نےبتایا کہ ڈیزائنر نے یہ گھر اس لئے بنایا تھا کہ وہ اپنے ماحول سے بات کرسکے کیونکہ چوراہے کے درختوں کے عکس آئینوں میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ اگرچہ یہ مکان ایک عرصے سے یہاں موجود ہے لیکن ریڈ اٹ ویب سائٹ پر بعض تصاویر وائرل ہونے کے بعد دوبارہ اس پر خبریں شائع ہورہی ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین

شہ بالا کا شادی کی تقریب میں دلہن سے اظہار محبت، دلہن نے اپنے دولہا کو چھوڑ کر اس کے ساتھ شادی کر لی​

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں ایک دولہا کے شہ بالے نے شادی کی تقریب میں دلہن کے ساتھ اظہار محبت کر ڈالا اور دلہن نے بھی اپنے دولہا کو چھوڑ کر اس کے ساتھ شادی کر لی۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق اس 32دلہن کا نام ڈیسری وائٹ ہے۔ برائنٹ نامی شہ بالا اس کا سکول فیلو تھا اور تب سے دونوں بہترین دوست چلے آ رہے تھے۔

ڈیسری وائٹ کی شادی کی تقریب میں بطور شہ بالا تقریر کرتے ہوئے برائنٹ نے کہا کہ ”میں اور ڈیسری سکول میں ملے تھے اور پہلی نظر میں ہی مجھے اس سے محبت ہو گئی تھی اور میں نے سوچ لیا تھا کہ میں باقی تمام عمر اس کے ساتھ ہی بسر کروں گا۔تاہم چند روز بعد مجھے علم ہوا کہ اس کا پہلے ہی ایک بوائے فرینڈ تھا۔ یہ جان کر میں نے دل کی بات دل میں ہی دبا لی۔
شہ بالا کا شادی کی تقریب میں دلہن سے اظہار محبت دلہن نے اپنے دولہا کو چھوڑ کر اس کے ساتھ شادی کر لی
 

سیما علی

لائبریرین
غصیلے شیروں پر محبت کے ہارمونز کے مثبت نتائج!!!!!
جنوبی افریقہ: کھلے جنگل میں شیر ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اسے کم کرنے کے لیے سائنسدانوں نے انسانوں میں محبت اورلگاوٹ پیدا کرنے والے ہارمون کا تجربہ کیا ہے جس کے نتائج بہت حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں۔
سائنسدانوں نے ’لوو ہارمون‘ آکسی ٹوسِن کی پھوار جب شروں پر ڈالی تو اس کے فوائد سامنے آئے ہیں۔ اس سے قبل انسانوں میں یہ ہارمون ، سماجی بندھن، دودھ پلانے اور دیگر روابط میں اس کا اہم کردار سامنے آیا ہے۔ پھر 2017 میں ایک دوسرے سے جھگڑتی سیلوں پر آکسی ٹوکسن کا ٹیکہ لگایا تو وہ قدرے پرسکون ہوئے اور لڑائی کم ہونے لگی۔
zmBQQQ1.png

جنگل کے شیروں پر جب محبت کا ہارمون ڈالا گیا تو ان میں عداوت اور مسابقت کم ہوگئی۔ فوٹو: فائل
 

سیما علی

لائبریرین

دعوت پر آیا شخص قیمتی زیورات کھاگیا​

06 مئی ، 2022

چنئی میں دعوت کا انتظام جیولری کی دکان پر کام کرنے والے شخص کی جانب سے کیا گیا تھا: بھارتی میڈیا/ فائل فوٹو
چنئی میں دعوت کا انتظام جیولری کی دکان پر کام کرنے والے شخص کی جانب سے کیا گیا تھا: بھارتی میڈیا/ فائل
بھارت میں عید کی دعوت پر آیا ایک شخص کھانے کے ساتھ لاکھوں روپے کے زیورات نگل گیا۔
رپورٹس کے مطابق چنئی میں دعوت کا انتظام جیولری کی دکان پر کام کرنے والے شخص کی جانب سے کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ دعوت کے اختتام کے بعد میزبان کو اندازہ ہوا کہ ان کا ہیروں کا ہار، سونے کی چین اور ڈائمنڈ لاکٹ الماری سے غائب ہیں، سوچ بچار کے بعد اس شخص کو اندازہ ہوا کہ ان کے زیورات دعوت پر آئے شخص نے ہی چوری کیے ہیں جس کے بعد انہوں نے مذکورہ شخص کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ پولیس نے جب اس شخص سے پوچھ گچھ کی تو اس نے اعتراف کیا کہ وہ تقریباً ایک لاکھ 45 ہزار روپے کے زیوات نگل چکا ہے۔
پولیس کی جانب جب عبداللہ کے معدے کی اسکیننگ کی گئی تو ان کے پیٹ میں زیورات کی موجودگی کا علم ہوا جس کے بعد مجرم مجرم کو اینیما دیا گیا اور اس کے معدے سے زیورات برآمد کیے گئے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ ملزم نے یہ زیورات نشے کی حالت میں نگلے تھے۔
دعوت پر آیا شخص قیمتی زیورات کھاگیا
 

سیما علی

لائبریرین
برازیل کے ایک کسان نے اس وقت گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کرالیا جب اس کے کھیت میں پپیتے کا ایک درخت 47 فٹ اور 8.83 انچ لمبا ناپا گیا۔ٹارسیسیو فولٹز نے کہا کہ انہوں نے 2021 کے اوائل میں دیکھا کہ ان کی کھیت میں پپیتے کا ایک درخت غیر معمولی طور پر بڑا ہے، اس لیے انہوں نے ایک دوست جو کہ کھیت کے سابق مالک بھی ہیں، گلبرٹو فرانز کو ڈرون کے ذریعے اس کی پیمائش کرنے کے لیے مدعو کیا۔دونوں نے پیمائش کو سرکاری سطح پر شناخت کرانے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم کو بلایا اور درخت کی اونچائی 47 فٹ اور 8.83 انچ ریکارڈ کی گئی۔فولٹز کے درخت نے پپیتے کے سب سے بلند ترین درخت کا پچھلا گنیز ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا جو ہندوستان میں اگایا گیا تھا جس کی اونچائی 46 فٹ، 2.33 انچ تھی۔فولٹز نے کہا کہ وہ جانتے تھے کہ گنیز ورلڈ ریکارڈز کی دستاویزات میں بڑے نمایاں کارنامے درج ہیں۔ اس لیے انہوں نے اسے سنجیدگی سے لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ مجھے پوری دنیا کے سب سے اہم ادارے کے ذریعہ تسلیم شدہ ریکارڈ ہولڈر ہونے پر بہت خوشی اور فخر ہے۔

 

سیما علی

لائبریرین

ڈاکٹر کے سامنے رونے پر کلینک انتظامیہ نے خاتون سے 8 ہزار روپے وصول کرلیے​

20 مئی ، 2022

کیملی جانسن جو کہ یوٹیوب اور انٹرنیٹ کی ایک مشہور شخصیت ہیں، نے اپنی بہن کے میڈیکل بل کی ایک تصویر شیئر کی—فوٹو: توئٹر
کیملی جانسن جو کہ یوٹیوب اور انٹرنیٹ کی ایک مشہور شخصیت ہیں، نے اپنی بہن کے میڈیکل بل کی ایک تصویر شیئر کی—فوٹو: توئٹر

امریکا میں ایک عجیب واقعہ سامنے آیا جہاں ڈاکٹر کے سامنے رونے پر کلینک انتظامیہ نے خاتون سے 40 ڈالرز( یعنی 8 ہزار پاکستانی روپے) وصول کرلیے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک امریکی خاتون کیملی جانسن نے حال ہی میں ٹوئٹر پر ایک حیرت انگیز واقعہ شیئر کیا جس میں ان کی بہن سے ڈاکٹر سے اپائنٹمنٹ کے دوران رونے کے عوض 40 ڈالرز وصول کیے گئے۔
 

سیما علی

لائبریرین

جارجیا کی وہ زیارت گاہ جس تک پہنچنے کے لیے ’موت‘ کے منھ سے گزرنا پڑتا ہے​

  • پرینکا شنکر
15 ستمبر 2022
جارجیا

،تصویر کا ذریعہFENG WEI PHOTOGRAPHY/GETTY IMAGES
جب میں وسط مغربی جارجیا کے امیریتی خطے سے گزر رہی تھی تو بل کھاتے پہاڑوں اور چیڑ کے سرسبز جنگلات سڑک کے دونوں طرف موجود تھے اور وسیع و عریض چراگاہوں میں گائیں جگالی کر رہی تھیں۔
یہ انتہائی خوبصورت دیہی منظر تھا لیکن اچانک ہی گاڑی نے ایک موڑ کاٹا اور منظر بدل سا گیا۔
اب میرے سامنے آسمان کو چھوتی چونے کے پتھر کی ایک چٹان تھی جو تقریباً 40 میٹر اونچا تھا اور اس کی چوٹی پر ایک چھوٹا سا گرجا گھر بنا ہوا تھا۔
میں بالآخر کٹسخی پلر تک پہنچ گئی تھی۔ میں جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی سے 220 کلومیٹر کا سفر طے کر کے یہ بلند و بالا پتھر دیکھنے آئی تھی۔ مجھے ایک طویل عرصے سے مشہور یونانی خانقاہیں دیکھ کر حیرت ہوتی تھی جو قدرتی ستونوں جیسی چٹانوں پر بنائی جاتی ہیں۔
اور جب میں نے ایسے ہی ایک غیر معمولی گرجا گھر کے بارے میں سنا جہاں باہمت راہب آسمان سے قریب ہونے کے لیے چڑھتے ہیں تو میں نے اسی وقت یہاں جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
راہب، کٹسخی پلر کے اوپر کئی صدیوں سے رہتے رہے ہیں۔ اب یہ کئی قدامت پسند مسیحیوں کے لیے زیارت کی جگہ ہے جبکہ سیاح یہاں پر پہاڑی کناروں سے لٹکتے راہبوں کا دل دہلا دینے والا منظر دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
یہاں موجود ایک گرجا گھر کو راہب ’میکسیمس دی کنفیسر‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کے سب سے اونچے اور دور دراز علاقوں میں واقعہ گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔
خیال ہے کہ اسے چھٹی اور آٹھویں صدی کے درمیان عمودی ڈھانچے بنانے والے ’پلر مونکس‘ نے بنایا۔ ان کا ایمان تھا کہ اونچے ستون یا چٹانوں پر عبادت سے وہ دنیاوی لذتوں سے دور رہ سکتے ہیں۔
قدیم دور میں عبادت کا یہ انداز مقبول تھا۔ سب سے مشہور پلر مونکس میں سے ایک سینٹ سمعان عمودی تھے جنھوں نے شام کے شہر حلب میں 423 قبل مسیح کے دوران 37 برس ایک ستون کے اوپر گزارے۔ ایسی عبادات اب نہ ہونے کے برابر ہیں۔
کٹسخی پلر ان چند بچے ہوئے مقامات میں سے ایک ہے جو قدیم دور کی یاد تازہ کرتے ہیں، گو کہ اس کی کافی حد تک تجدید کی گئی ہے۔
کٹسخی پلر کے نیچے ایک خانقاہ میں رہنے والے فادر الاریئن کہتے ہیں کہ ’کچھ راہب دنیاوی لذتیں چھوڑنے میں پہل کرتے ہیں اور ستون پر چڑھ کر زندگی گزارتے اور عبادت کرتے ہیں۔‘
’ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اتنا اوپر ہم خدا کے قریب ہوں گے۔‘
مقامی طور پر یہ کہانی مشہور ہے کہ کٹسخی پلر ہمیشہ سے ایک مقدس مقام رہا ہے اور قدیم مذاہب میں اسے زرخیزی کی رسومات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ جارجیا میں چوتھی صدی میں عسائیت کو بطور مذہب متعارف کرایا گیا۔ اس طرح قدامت پسند مسیحی لوگوں کے لیے یہ عبادت کی بہترین جگہ بن گئی تھی۔
فادر الاریئن کہتے ہیں کہ ’یہ ستون اصل صلیب کی نشانی ہے۔ اوپر گرجا گھر قائم ہونے سے قبل ستون کے نیچے خداؤں کے بت ملے تھے۔‘
مورخ کہتے ہیں کہ اس ستون پر 10ویں صدی کے دوران راہب رہنے لگے تاہم انھیں اب بھی معلوم نہیں کہ وہ ستون کے اوپر خود کیسے پہنچے اور چرچ کی تعمیر کے لیے سامان کیسے لے کر گئے۔
مگر 15ویں صدی میں سلطنت عثمانیہ نے جارجیا میں مداخلت کی اور صدیوں تک عبادت کا یہ طریقہ ترک کر دیا گیا۔ تبلیسی کی سکالر ناتیا خزانيشولی کہتی ہیں کہ ’ہمیں معلوم نہیں کہ سلطنت عثمانیہ کے دور میں راہبوں نے ستونوں پر چڑھنا کیوں چھوڑ دیا۔‘
ستون

،تصویر
PHOTOGRAPHY/GETTY IMAGES
نیشنل سینٹر آف مینوسکپمس کی سکالر نے مزید کہا کہ ’مغربی جارجیا میں سلطنت عثمانیہ کی مداخلت کے باوجود یہ خطرہ نہیں تھا کہ عیسائیت کا مذہب ختم ہو جائے گا۔‘
تاہم 1944 تک اس چرچ کی پراسراریت برقرار رہی اور پھر پہلی بار مذہبی وابستگی نہ رکھنے والا ایک گروہ اس ستون پر چڑھ گیا۔
سنہ 1944 میں جارجیا کے کچھ افراد کٹسخی پلر پر چڑھے اور انھیں ایک قدیم چرچ کے باقیات ملے۔ اس سفر میں انھیں راہبوں کے تین کمرے اور ایک شراب خانہ بھی ملا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ کیسے ستون پر چڑھ کر عبادت کرتے تھے۔ ان افراد میں سے ایک، جو ماہرین تعمیرات تھے، نے کئی گھنٹوں تک اس جگہ کا جائزہ لیا اور عبادت کے اس مقام کو مخصوص عمودی ڈھانچوں سے جوڑا۔
اس دریافت سے کئی دہائیوں بعد 90 کی دہائی میں میکسم نامی ایک شخص نے دوبارہ اس طرز عبادت کو اپنایا اور مقامی افراد کے ساتھ ساتھ جارجیا میں نیشنل ایجنسی فار کلچرل ہیریٹیج کی مدد سے چرچ کو اپنی قدیم اور مقدس حالت میں بحال کیا۔
انھوں نے رسیوں اور چرخیوں کی مدد سے تعمیراتی مواد اوپر بھجوایا۔ اس کام کے لیے ایک 40 میٹر لوہے کی لمبی سیڑھی بھی لائی گئی تاکہ ستون پر چڑھنا آسان ہو سکے۔
فادر میکسم نے پھر سیڑھی چڑھی، دنیاوی زندگی کو ترک کیا اور 20 برس کے لیے اس فلک بوس گرجا گھر کے ہو گئے۔ وہ کبھی کبھار محض ملاقاتوں کے لیے نیچے خانقاہ آیا کرتے تھے۔
انھوں نے اپنا اکثر وقت تنہائی میں پڑھتے اور عبادت کر کے گزارا۔ انھیں اوپر کھانا بھجوایا جاتا رہا تاہم جب سیاح وہاں آنے لگے تو اس مقام کا امن اور سکون جانے لگا۔ وہ سنہ 2015 میں یہاں سے ہمیشہ کے لیے اتر گئے۔ فی الحال وہ کٹسخی خانقاہ کے رہنما ہیں۔
فادر الاریئن کا کہنا ہے کہ ’یہ ستون سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور اس مقام پر اب بہت شور ہوتا ہے۔ تو اب ہم راہبوں کو اوپر امن اور تنہائی نہیں مل پاتی کیونکہ ہم اب بھی نیچے شور سن سکتے ہیں۔‘
’فادر میکسم سمیت ہم میں سے بہت سے لوگ اب محض کچھ گھنٹوں کے لیے اوپر جاتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں۔‘
چونکہ اس طرز عبادت میں ایک وقت میں گرجا گھر میں صرف ایک راہب ہو سکتا ہے اس لیے خانقاہ سے جانے والے رابب ہفتے میں ایک یا دو بار سیڑھی چڑھنے کی باریاں لیتے ہیں۔
جب میں وہاں گئی تو کوئی راہب اوپر نہیں جا رہا تھا۔ فادر الاریئن نے مجھے بتایا کہ سیاہ اور لمبے لباس میں نڈر راہب 20 منٹ میں سیڑھی استعمال کر کے اوپر چڑھ جاتے ہیں اور بعض تو رسیوں کے ذریعے اوپر جاتے ہیں۔

 

سیما علی

لائبریرین

61 سالہ شہری 88 ویں شادی کرنے کو تیار​

02 نومبر ، 2022
انڈونیشیا کے 61 سالہ کان جو 87 بار شادی کا لڈو کھانے کے بعد اب 88 ویں بار شادی کرنے جارہے ہیں۔—فوٹو: غیر ملکی میڈیا
انڈونیشیا کے 61 سالہ کان جو 87 بار شادی کا لڈو کھانے کے بعد اب 88 ویں بار شادی کرنے جارہے ہیں۔—فوٹو: غیر ملکی میڈیا

آپ نے بالی وڈ کی مشہور فلم 'کچھ کچھ ہوتا ہے' کا ڈائیلاگ تو سنا ہی ہوگا کہ ہم پیار بھی ایک بار کرتے ہیں اور شادی بھی ایک بار ہی ہوتی ہے لیکن اصل زندگی میں انسان کو کئی بار پیار ہوسکتا ہے اور شادی بھی لوگ ایک سے زائد بار کرلیتے ہیں۔
عموماً آپ نے کسی بھی شخص کی دو،تین یا زیادہ سے زیادہ چار شادیوں کے بارے میں سنا ہوگا لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسے انسان کے بارے میں بتا رہے ہیں جو تین چار نہیں بلکہ 88 ویں بار شادی کے بندھن میں بندھنے کی تیاری کر رہا ہے۔
جی ہاں آپ نے صحیح سنا،انڈونیشیا کے 61 سالہ کان جو 87 بار شادی کا لڈو کھانے کے بعد اب 88 ویں بار شادی کرنے جا رہے ہیں۔
انڈونیشیا کے علاقے ماجالینگکا کے رہائشی کان کو اتنی بار شادیاں کرنے کی وجہ سے علاقے میں 'Playboy King' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کان آئندہ چند دنوں میں اپنی 86 ویں بیوی جن سے ان کی علیحدگی ہوگئی تھی اب دوبارہ شادی کر رہے ہیں۔
مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کان نے بتایا کہ ان کی پہلی شادی 14 سال کی عمر 16 سالہ لڑکی سے ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ شادی کے دو سال بعد میرے برے رویے کا الزام لگاتے ہوئے بیوی نے مجھ سے طلاق لے لی، جس کے بعد کان نے خواتین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے روحانی علم حاصل کیا۔ا ن کا کہنا تھا کہ لیکن میں نے ایسا کچھ نہیں کیا جو ان عورتوں کے لیے اچھا نہیں تھا۔ تاہم میں نے فیصلہ کیا کہ گناہ کرنے کے بجائے میں شادیاں کر لوں۔
کان ہکی 87 بیویوں اور ان کے بچوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی، اپنی 88 ویں شادی کی خبر کی وجہ سے کان خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین

طوطے کی خاتون کے کان سے ایئربڈ نکال کر اڑنے کی ویڈیو وائرل​


02 نومبر ، 2022

آپ نے پرندوں کو کھانے پینے کی چیزیں لے جاتے ہوئے دیکھا ہوگا لیکن کیا کبھی آپ نے کسی طوطے کو چوری کرتے دیکھا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ ویڈیو زیر گردش ہے جو دیکھنے والوں کو حیرت میں مبتلا کررہی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون گھانس پر لیٹ کر دھوپ کے مزے لے رہی ہے اور اتنے میں تاک میں بیٹھا ایک طوطا خاموشی سے آیا اور خاتون کے کان سے مہنگا ایئر بڈ نکال کر اڑگیا جس پر خاتون خود حیران رہ گئی۔
خاتون کی جانب سے طوطے کی ویڈیو بنائی گئی جس میں طوطا درخت پر ایئربڈ کو اپنی چونچ میں دبائے بیٹھا ہوا ہے۔
خاتون نے طوطے کو منانے اور اسے کیلا دے کر اپنا ایئربڈ واپس لینے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہی۔
 

سیما علی

لائبریرین
e70dbb64fd61e60ca4af46a3d9749d0b.jpg

شادی کی ساڑھی میں ملبوس دلہن امتحان دینے کالج پہنچ گئی​

12 فروری 2023
  • کیرالہ: شادی کی ساڑھی میں ملبوس دلہن اسٹیتھو اسکوپ پہنے امتحان دینے کالج پہنچ گئی۔
بھارتی ریاست کیرالہ کی شری لکشمی انیل شادی کی ساڑھی میں ملبوس اسٹیتھو اسکوپ پہنے فزیو تھراپی کے پریکٹیکل امتحان میں شرکت کیلیے کالج پہنچ گئی۔ شری لکشمی انیل، بیٹھانی نواجیون کالج آف فزیوتھراپی کی طالبہ ہیں۔

 

سیما علی

لائبریرین
1916 میں بھیجا گیا خط ایک صدی بعد اپنی منزل پر پہنچ گیا

17 فروری ، 2023

یہ وہ خط ہے جو ایک صدی کے بعد اپنی منزل پر پہنچا / فوٹو بشکریہ فنلے گلین
یہ وہ خط ہے جو ایک صدی کے بعد اپنی منزل پر پہنچا / فوٹو بشکریہ فنلے گلین

اگر آپ ایک خط پوسٹ کرتے ہیں تو وہ کتنے دن میں اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے؟
یقیناً اس سوال کے جواب کا انحصار مختلف عناصر پر ہے جیسے منزل کیا ہے یا ڈاک کے عملے کے افراد کتنے مستعد ہیں۔
مگر کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک صدی سے زائد عرصے قبل پوسٹ کیا جانے والا خط اب جا کر اپنی منزل پر پہنچا؟
جی ہاں واقعی ایسا حیرت انگیز واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جہاں 1916 میں بھیجا گیا خط 100 سال سے زائد عرصے بعد اپنی منزل پر پہنچ گیا۔
یہ خط برطانیہ کے شہر باتھ (Bath) سے لندن بھیجا گیا تھا جس پر اس زمانے کے بادشاہ جارج 5 کی ڈاک ٹکٹ چسپاں تھی۔
یہ خط 1916 میں کیٹی مارش نامی خاتون کے پتے پر ان کی دوست Christabel Mennell نے بھیجا تھا جو اس وقت باتھ میں تعطیلات منانے کے لیے موجود تھیں۔
جس گھر کے پتے پر یہ خط بھیجا گیا تھا، وہ کافی عرصے قبل ہی گرایا جا چکا ہے اور اب وہاں اپارٹمنٹ بلڈنگ تعمیر ہوچکی ہے۔
یہ وہ خط ہے / فوٹو بشکریہ فنلے گلین
یہ وہ خط ہے / فوٹو بشکریہ فنلے گلین

2021 میں یہ خط اس عمارت کے ایک فلیٹ میں مقیم تھیٹر ڈائریکٹر فنلے گلین کے پوسٹ باکس میں ملا۔
فنلے گلین نے بتایا کہ جب انہوں نے پہلی بار خط پر درج تحریر کو دیکھا تو انہیں لگا کہ یہ 2016 ہے، مگر پھر ڈاک ٹکٹ پر نظر پڑی تو احساس ہوا کہ یہ 1916 ہے جس کے بعد انہوں نے لفافہ کھول کر خط دیکھنے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حیران تھے کہ آخر اس خط کو پہنچانے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی اور پھر سوچا کہ شاید یہ کہیں گم ہوگیا ہوگا اور ایک صدی بعد کسی کو ملا تو اس نے پوسٹ کر دیا۔
خط ملنے کے بعد انہوں نے اسے دراز میں رکھ دیا، جس کا لفافہ کافی اچھی حالت میں تھا، البتہ فرسودگی کے کچھ آثار ضرور دیکھے جاسکتے ہیں۔
برطانیہ کے محکمہ ڈاک رائل میل کے مطابق یہ ابھی معلوم نہیں کہ ایسا کیوں ہوا۔
مگر ماہرین کے خیال میں ممکنہ طور یہ خط خطوط چھانٹنے والے اس مرکز میں گم ہوگیا ہوگا جو اب بند ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اب اس مرکز کی بحالی پر کام ہو رہا ہے تو اس عمل کے دوران کسی گوشے میں چھپا یہ خط ملا ہوگا اور اس طرح یہ ایک صدی بعد اپنی منزل پر پہنچ گیا۔


 

سیما علی

لائبریرین

آسٹریلیا میں گائے کا بچہ توجہ کا مرکز کیوں بن گیا؟​

31 مارچ ، 2023

اس گائے کے بچے کا نام ہیپی رکھا گیا ہے: فوٹو رائٹرز
اس گائے کے بچے کا نام ہیپی رکھا گیا ہے: فوٹو رائٹرز

آسٹریلیا میں ایک گائے کے نومولود بچے کو خوشی کی علامت سمجھا جارہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا میں Holstein-Friesian نسل سے تعلق رکھنے والی گائے کے بچے کی جلد پر قدرتی طور پر مسکراتا چہرے کا نشان بنا ہوا ہے جسے خوشی کی علامت سے جوڑا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسکراتے چہرے کا نشان ہونے کی وجہ سے گائے کے بچے کا نام بھی 'ہیپی' رکھا گیا ہے۔
ہیپی کے مالک کا کہنا ہےکہ یہ بچہ سب سے منفرد ہے کیونکہ جلد پر مسکراتا چہرا بنا ہونے کے ساتھ اس کے سر پر دل کی شکل بھی بنی ہے۔
ہیپی کے سر کا رنگ کالا ہے جس پر سفید رنگ سے دل بنا ہوا ہے جب کہ دھڑ سفید ہے اور اس پر کالے رنگ سے مسکراتے چہرے کا نشان بنا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

عمارت کی چھت کا پلاسٹر جھڑنے کے باعث ملازمین ہیلمٹ پہن کر کام کرنے پر مجبور۔۔۔۔۔​

03 September,2023 08:46 am
752172_47552687.jpg

تلنگانہ: (ویب ڈیسک) بھارت کی ایک مخدوش عمارت میں قائم دفتر میں کام کرنے والے ملازمین کنکریٹ جھڑنے کی وجہ سے ہیلمٹ پہن کر کام کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ عمارت ریاست تلنگانہ میں ہے جہاں ملازمین ہیلمٹ پہن کر کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں کیونکہ چھت کا پلاسٹر جھڑنے کے باعث وہ خود کو کسی نقصان سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔
ضلع جگتیال کے ڈویلپمنٹ آفس میں پچھلے سال سے لیکیج ہے اور اب اس کی حالت نہایت مخدوش ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
جادو ٹونے میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری کرانے کا اعلان

ایکسیٹر: برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر نے آئندہ سال سے جادو ٹونے میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری کرانے کا اعلان کر دیا۔

یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ ادارے کی جانب سے یہ پروگرام ستمبر 2024 میں شروع کیا جائے گا اور اس کورس میں جادو کی تاریخ کا جائزہ لینے کے ساتھ ادب، فلسفے، آثارِ قدیمہ، عمرانیات، نفسیات، ڈرامہ اور مذہب کا جادو کے حوالے سے تجزیہ کیا جائے گا۔
اس نئے کورس کی رہنمائی کرنے والی پروفیسر ایمیلی سیلوو نے یونیورسٹی کے بلاگ میں لکھا کہ یونیورسٹی کے اندر اور باہر جادو ٹونے میں دلچسپی میں اضافے کی بنیاد معاشرے سے متعلق اٹھنے والے سوالات میں پائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیکولونائزیشن، علمیات کے متبادل کی تلاش، فیمنزم اور انسداد نسل پرستی اس پروگرام کے بنیاد میں ہے۔​
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام لوگوں کو اس خیال کا دوبارہ جائزہ لینے کے قابل بنائے گا کہ مغرب عقلیات اور سائنس کی جگہ ہے جبکہ باقی دنیا کا تعلق جادو اور توہم پرستی سے ہے۔

 

محمد وارث

لائبریرین
جادو ٹونے میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری کرانے کا اعلان

ایکسیٹر: برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر نے آئندہ سال سے جادو ٹونے میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری کرانے کا اعلان کر دیا۔

یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ ادارے کی جانب سے یہ پروگرام ستمبر 2024 میں شروع کیا جائے گا اور اس کورس میں جادو کی تاریخ کا جائزہ لینے کے ساتھ ادب، فلسفے، آثارِ قدیمہ، عمرانیات، نفسیات، ڈرامہ اور مذہب کا جادو کے حوالے سے تجزیہ کیا جائے گا۔
اس نئے کورس کی رہنمائی کرنے والی پروفیسر ایمیلی سیلوو نے یونیورسٹی کے بلاگ میں لکھا کہ یونیورسٹی کے اندر اور باہر جادو ٹونے میں دلچسپی میں اضافے کی بنیاد معاشرے سے متعلق اٹھنے والے سوالات میں پائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیکولونائزیشن، علمیات کے متبادل کی تلاش، فیمنزم اور انسداد نسل پرستی اس پروگرام کے بنیاد میں ہے۔​
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام لوگوں کو اس خیال کا دوبارہ جائزہ لینے کے قابل بنائے گا کہ مغرب عقلیات اور سائنس کی جگہ ہے جبکہ باقی دنیا کا تعلق جادو اور توہم پرستی سے ہے۔

اس خبر کا اصل ماخذ یعنی انگریزی خبر ڈھونڈنی چاہیے کہ قومی زبان والوں نے کس چیز کا ترجمہ "جادو ٹونہ" کیا ہے!
 
Top