فراق دہلوی کا شمار اردو کے ان نثر نگاروں میں ہوتا ہے جنہیں دلی کی بیگماتی زبان پر قدرت حاصل تھی اور جنہوں نے مخصوص لفظیات کی حامل اس زبان کو متعدد افسانوں اور ناولوں میں بڑی خوش اسلوبی سے برتا۔ اردو کے اس لہجے میں جو لطافت، شیرینی، شائستگی، روزمرہ، محاورات اور ضرب الامثال کا استعمال دکھائی دیتا ہے اسے بیان کرنا محال ہے۔ سید فیضان حسن کے الفاظ میں:
"یہ افسانہ نما بیانیہ ہے۔ اس میں دلّی کی ایک شادی کی محفل کا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ بلقیس زمانی نے اپنی نند نوشابہ کی شادی کے واقعات اپنی بڑی بہن ملکہ زمانی کو لکھ کر بھیجے ہیں۔ ابتدا میں پشاور سے دلّی کے سفر کے دوران اسے جو پریشانیاں اٹھانی پڑیں، ان کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ پشاور کے اسٹیشن، پلیٹ فارم کی دھوم دھام اور بھیڑ بھاڑ، ریل آنے پر ڈبوں میں داخل ہونے کے لیے مسافروں کی دھکم مکا اور ریل پیل کا نقشہ بڑے موثر انداز میں کھینچا ہے۔ اس زمانے کی عورتوں کی پردے کی سختی سے پابندی کرنے پر بھی اس سے روشنی پڑتی ہے۔ علاوہ ازیں اس زمانے کی طرزِ معاشرت، سماجی حالات، روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والے واقعات، شادی کی رسمیں وغیرہ سب خاکے بڑے دلچسپ انداز میں پیش کیے ہیں۔ کہیں بیگمات کی نوک جھونک ہے تو کہیں گیت سہاگ غزلیں، کہیں شادی بیاہ کی رسمیں ہیں تو کہیں سمدھنوں کے لباس پر تبصرے ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ دلی کی بیگماتی زبان نے اس مرقّع کشی کو دو چند کر دیا ہے۔"
پی ڈی ایف، ورڈ اور ٹیکسٹ فائل یہاں سے حاصل کریں۔
اور آن لائن مطالعہ کے لیے درج ذیل ربط پر کلک کریں:
دلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑ