کاشفی

محفلین
غزل
(مومن خان مومن)
دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم
کیا جانے کسے جلائیں گے ہم
اب گریہ میں ڈوب جائیں گے ہم
یوں آتش دل بجھائیں گے ہم
خنجر تو نہ توڑ سخت جانی
پھر کس کو گلے لگائیں گے ہم
گر غیر سے ہے یہ رنگ صحبت
تو اور ہی رنگ لائیں گے ہم
اے پردہ نشین نہ چھپ کہ تجھ سے
پھر دل بھی یوں ہی چھپائیں گے ہم
مت لال کر آنکھ اشک خوں پر
دیکھ اپنا لہوں بہائیں گے ہم
دم دیتے تو ہو پر یہ سمجھ لو
دشمن کی قسم دلائیں گے ہم
کیوں غش ہوئے دیکھ آئینہ کو
کہتے تھے کہ تاب لائیں گے ہم
گر ہے دل غیر نقش تسخیر
تو تیرے لئے جلائیں گے ہم
کہہ اور غزل بطرز و اسوخت
مومن یہ اُسے سُنائیں گے ہم
 
Top