مغزل
محفلین
معروف بزرگ شاعر ’’ بہزاد لکھنوی ‘‘ کا ایک گیت
دل بہت ہے اُداس
چلو پریم نگر کو ہو آ ئیں
وہاں اپنا جیون کھو آئِیں
وہاں رہتا ہے بہزاد حزیں
برباد وفا مخلص بے کیں
اس سے کچھ سن کر رو آئیں
چلو پریم نگر کو ہو آئیں
ایک ترا بہزاد ہے مضطر
دل میں ہے اس کے تیر ا نشتر
اور پھٹا ہے لباس سجنی
موہے پریت کی ریت بتا سجنی
میں رنگ محبت کیا جانوں
آغاز کو کیوں کر پہچانوں
اس گتھی کو سلجھا سجنی
موہے ۔۔۔
بہزاد حزیں افسردہ ہے
مغموم ہے اور پژمردہ ہے
بہزاد کو مست بنا سجنی
موہے پریت کی ریت بتا سجنی
بہزاد لکھنوی
حاشیہ :
اردو لغت بورڈ کی آخری جلد ہائے ہوز سے یائے مجہول اور یائے معروف کیلیے اخذ و استناد کے دوران ،مطالعہ کیا گیا ’’ اردو گیت ‘‘ از بیگم ڈاکٹر بسم اللہ نیاز احمد یہ پی ایچ ڈی کا مقالہ تھا ۔۔ بشکریہ : سید انور جاوید ہاشمی