سید علی گیلانی اتنی پیرانہ سالی میں پاکستان آتے اور یہاں کی بے حسی اور مردنی کیفیت دیکھ لیتے تو یقینا برداشت نہ کرپاتے۔ میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ انہیں پاکستان آنے کی اجازت نہ ملی۔ پاکستان کے متعلق جو خوش گمانی وہ رکھتے ہیں وہ بڑے دل گردے کا کام ہے۔ آج کل تو پاکستان کے اپنے مکین پاکستان کے مستقبل سے مایوس ہیں اور ایسے وقت میں سید علی گیلانی پاکستان سے الحاق کی اور اس کی محبت کی بات کرتے ہیں تو دل لرز کر رہ جاتا ہے کہ یا خدا اتنا حوصلہ اس بوڑھے شخص میں۔ جس شخص کی آدھی زندگی پاکستان سے محبت کے جرم میں جیلوں میں کٹی، جسے اتنے بڑھاپے میں اس کے اپنے ساتھیوں نےدھوکا دیا اسکے باوجود وہ آج تک اپنے موقف سے ہلا نہیں، کیا شرم کا مقام نہیں ہے یہ پاکستانیوں کے لیے؟ ایک طرف پاکستانی ریاست ہے جو کشمیر کو اپنی یادداشت سے بھلادینا چاہتی ہے اور دوسری طرف وہ بوڑھا شخص جو زندگی کے آخری سانس گن رہا ہے لیکن اب بھی ہمت کا پہاڑ نظر آتا ہے اور پاکستان کی محبت کو دل سے لگائے بیٹھا ہے۔
ہوا ہے گو تندخیر لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیے ہیں اندازِ خسروانہ