الف نظامی
لائبریرین
دل سے خیالِ یار بھلانا محال ہے
اس گھر میں اب تو غیر کا آنا محال ہے
پردہ تعینات کا اٹھے اگر ذرا
پھر ہوش میں کسی کا بھی آنا محال ہے
نکلے گی اب تو جان اسی پائے ناز پر
جب رکھ دیا ہے سر تو اٹھانا محال ہے
جھکتا رہا ہے اور جھکےگا اسی جگہ
اب سر کا اور در پہ جھکانا محال ہے
ہم دیکھتے ہی جامِ محبت ہوئے ہیں مست
ساغر اٹھا کے منہ سے لگانا محال ہے
یوں بس گئی ہے دل میں تری آرزو کہ اب
تیرے سوا کسی کا سمانا محال ہے
سنتے نہیں کسی سے مری داستانِ غم
کہتے ہیں اس کا سننا سنانا محال ہے
مشتاق نشہ یار کی مئے کا بھی ہے عجب
بے ہوش ہو کے ہوش میں آنا محال ہے
از سید غلام معین الدین شاہ رحمۃ اللہ علیہ متخلص بہ "مشتاق" ،المعروف لالہ جی گولڑوی
اس گھر میں اب تو غیر کا آنا محال ہے
پردہ تعینات کا اٹھے اگر ذرا
پھر ہوش میں کسی کا بھی آنا محال ہے
نکلے گی اب تو جان اسی پائے ناز پر
جب رکھ دیا ہے سر تو اٹھانا محال ہے
جھکتا رہا ہے اور جھکےگا اسی جگہ
اب سر کا اور در پہ جھکانا محال ہے
ہم دیکھتے ہی جامِ محبت ہوئے ہیں مست
ساغر اٹھا کے منہ سے لگانا محال ہے
یوں بس گئی ہے دل میں تری آرزو کہ اب
تیرے سوا کسی کا سمانا محال ہے
سنتے نہیں کسی سے مری داستانِ غم
کہتے ہیں اس کا سننا سنانا محال ہے
مشتاق نشہ یار کی مئے کا بھی ہے عجب
بے ہوش ہو کے ہوش میں آنا محال ہے
از سید غلام معین الدین شاہ رحمۃ اللہ علیہ متخلص بہ "مشتاق" ،المعروف لالہ جی گولڑوی