دل شب ِ وصل کیِ لذت کا شناسا ہے اسے ۔ سلمان دانش جی

واہہہہہہہہ
بہت خوبصورت نظم
بہت سی دعاؤں بھری داد

یہ مصرع کچھ مجھے سمجھ نہ آیا ۔ شاید کم علمی وجہ ہے ۔۔۔۔
دل تو وصل کی لذت سے آگاہ ہوا ۔ آشنا ہوا ۔ شناسا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر " اسے " سے کیا مراد ہے ۔ ؟
اگر رہنمائی مل جائے تو بہت دعائیں

بہت دعائیں
نایاب صاحب !! پسند کرنے کا بہت شکریہ

میں شب ِ وصل کیِ لذت کا شناسا ہوں مجھے ،
تُو شب ِ وصل کیِ لذت کا شناسا ہے تجھے ،
ہم شب ِ وصل کیِ لذت کےشناسا ہیں ہمیں
میں "مجھے" "تجھے" اور "ہمیں" سے کیا مراد ہو گی ؟۔
بنا فیس کے ہی فارمولا بتا دیا ہے جہاں چاہیں اپلائی کر لیں

پھر بھی مشکل درپیش ہو تو مصرع کے اس " اسے" " کو تسلسل کے ساتھ اگلے مصرع کے ساتھ ملا کر پڑھ لیں۔ پھر تو سب دکھتا ہے نا صاحب !!!!!!!
 
سلمان بھائی، پسند ناپسند کی بات اپنی جگہ۔ میرے خیال میں آپ ان شاعروں میں سے ہیں جن کی معاصر اردو ادب کو ضرورت ہے۔ آپ شاید کم لکھتے ہیں۔ میں نے اس سے پہلے آپ کا کلام نہیں دیکھا۔ آپ التزاماً لکھتے رہیے۔ محفل پہ بہت اچھے شاعر موجود ہیں۔ لیکن آپ کا طرزِ احساس جدا ہے۔ میں نے آپ سے پہلے اتنا متاثر کن نوجوان ایک ہی دیکھا تھا۔ اللہ نے اسے مہلت نہیں دی ورنہ آج میں فخر سے بتاتا کہ عمران ثاقب تگہ میرے علاقے سے ہے اور میرا یار ہے۔ کبھی ہمت ہوئی تو آپ لوگوں کو اس کا تعارف کرواؤں گا۔
میں مکرر کہوں گا کہ آپ کی شاعری ذاتی پسند ناپسند سے ورا ایک اور سطح کی ہے اور میرا دل کہتا ہے کہ آپ ہماری ادبیات کو اس کی عظمتِ رفتہ کچھ نہ کچھ ضرور واپس دلا سکتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ میں جذباتی آدمی ہوں۔ عین ممکن ہے کہ احباب کو سلمان بھائی کے بارے میں میری رائے مبالغہ آمیز معلوم ہو۔ مگر مجھے یقین ہے کہ اس اسلوب میں اس پائے کی نظم محفل پر کسی زندہ شاعر کی نہ مل سکے گی۔
راحیل صاحب۔ یہ آپکا حسنِ ظن ہے وگرنہ میں تو ایک ادب کا اک معمولی مگر مونہہ پھٹ قاری ہوں ۔ جو محسوس کرتا ہوں کہہ دیتا ہے۔ ابھی اسرارِسخن سے قدرے نابلد بچونگڑا متشاعر ہوں ، جو محسوس کرتا ہوں لکھ دیتا ہوں۔ امید ہے کہ یہاں الف عین صاحب، ظہیر صاحب، احمد صاحب اور آپ جیسے ادبی ہیروں کی چمک سے کچھ ضیا پاؤں گا تو لکھنے کا حوصلہ مذید بڑھے گا۔
 
دل شب ِ وصل کیِ لذت کا شناسا ہے اسے
شب کی ظلمت پہ بھی زلفوں کا گماں ہوتا ہے

لوگ ملتے ہیں تو محسوس یہ ہوتا ہے مجھے
جیسے ہر رنگ میں، ہم دونوں ملا کرتے ہیں
اور پھر اپنی سلگتی ہوئی تنہائی میں
اپنی خوش رنگیء احساس پہ ہنس دیتا ہوں
جبکہ مدت سے ترا چاند سا روشن چہرہ
میں نے دیکھا ہی نہیں، پھر یہ تماشہ کیا ہے؟

تو ہے وہ چاند جو آکاش پہ چمکا تھا مرے
اور آنگن میں کسی اور کے جا اترا ہے
اس حقیقیت کو سمجھتا ہوں میں لیکن پھر بھی
دل یہ پاگل ہے کسی طور سمجھتا ہی نہیں
ہر طرف ڈھونڈتا پھرتا ہے تجھے آوارہ
اپنے احساس کا یہ روپ انوکھا ہی سہی
تیرے ملنے کی توقع بھی نہیں ہے لیکن
تجھ کو پالینے کی خواہش کا یہ پہلو کیا ہے؟

مجھ کو ہر چہرے میں ملتے ہیں خدوخال ترے
میں نے ہر شکل میں دیکھا ہے ترا عکسِ جمال
جس طرح تیری محبت کے صنم خانے میں
تیرے ہر روپ کے ترشے ہوئے بت رکھے ہیں
اور میں حسنِ بتاں کا وہ پجاری ہوں جسے
تو نے وہ پیار دیا ہے کہ محبت کے سوا
اب کسی اور عبادت کا تصور بھی نہیں

تو ہی بتلا دے کہ کافر کہ مسلمان ہوں میں
یا محبت کا عقیدہ ہے دو عالم سے جدا
جو تجھے سوچتا ہے عالمِ انساں سے ورا
یہ محبت ہے، جنوں ہے کہ ہے نیرنگ کوئی
میرے محبوب بتا تو ہی، تماشہ کیا ہے؟

جب سے زندانِ شب ِ ہجر کا قیدی ہے یہ دل
شب کی ظلمت پہ بھی زلفوں کا گماں ہوتا ہے

سلمان دانش جی

بہت ہی خوبصورت نظم ہے اگر اس کا فونٹ نستعلیق کر دیا جائے تو او ر بھی بھلی لگے گی بہت سی داد آپ کے لیے اک جداگانہ احساس کے حامل ہیں آپ لکھتے رہیں زور قلم اور نکھر جائے گا
 
بہت ہی خوبصورت نظم ہے اگر اس کا فونٹ نستعلیق کر دیا جائے تو او ر بھی بھلی لگے گی بہت سی داد آپ کے لیے اک جداگانہ احساس کے حامل ہیں آپ لکھتے رہیں زور قلم اور نکھر جائے گا
شکریہ حضرت لبید صاحب۔ مجھے تو اس کا فونٹ نستعلیق ہی میں نظر آ رہا ہے۔ ممکن ہے آپ کے کمپیوٹر پر نستعلیق انسٹال نہ ہو
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم بھائی
آگہی سے نوازنے پر بہت سی دعاؤں بھرا شکریہ
میری کم علمی کے میں الگ الگ مصرع مکمل سمجھ پڑھ رہا تھا ۔
اب سمجھ آئی کہ یہ شعر یوں پڑھا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل شب ِ وصل کیِ لذت کا شناسا ہے اسے
شب کی ظلمت پہ بھی زلفوں کا گماں ہوتا ہے
شاعری پڑھنے کی رمز سکھانے پر
بہت دعائیں
 
میرے محترم بھائی
آگہی سے نوازنے پر بہت سی دعاؤں بھرا شکریہ
میری کم علمی کے میں الگ الگ مصرع مکمل سمجھ پڑھ رہا تھا ۔
اب سمجھ آئی کہ یہ شعر یوں پڑھا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل شب ِ وصل کیِ لذت کا شناسا ہے اسے
شب کی ظلمت پہ بھی زلفوں کا گماں ہوتا ہے
شاعری پڑھنے کی رمز سکھانے پر
بہت دعائیں
کشف ہوویں گے تو پھر اتریں گے الہام ہزار
شعر پڑھنا بھی سکھائیں گے فرشتے صاحب!!!!!!!
 

نایاب

لائبریرین
کشف ہوویں گے تو پھر اتریں گے الہام ہزار
شعر پڑھنا بھی سکھائیں گے فرشتے صاحب!!!!!!!
بلاشک سچ کہا میرے محترم بھائی
فرشتہ ہی " اقراء" کی صدا لگاتے علم سکھاتا ہے ۔
نیت خالص ہو تو ہر قدم پر کشف ہر سانس پر الہام ممکن ہے ۔۔۔
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وارث شاہ دا بولنا بھيد اندر دانش مند نوں غور ضرورى اے
علم سے نوازنے پر
بہت شکریہ بہت دعائیں
 

شہزی مشک

محفلین
کلام کمال ہے بس اتنی گزارش کرنی تھی کہ بحر بھی ساتھ ساتھ لکھ دیا کریں کیونکہ نئے لکھنے والوں کیلئے سیکھنے کا موقع معیسر آئے گا
 
کلام کمال ہے بس اتنی گزارش کرنی تھی کہ بحر بھی ساتھ ساتھ لکھ دیا کریں کیونکہ نئے لکھنے والوں کیلئے سیکھنے کا موقع معیسر آئے گا
صاحب یہ۔ فاعلاتن-فعلاتن-فعلاتن-فعلن کی بحر ہے۔ اسے عددی شکل میں یوں بھی لکھا جا سکتا ہے۔ 2212-2211-2211-22۔
پہلا فاعلاتن (2212) ۔ فعلاتن ( 2211) میں بدلا جا سکتا ہے۔ اور آخری فعلن ( 22) کی بجائے فَعِلن ( 211) ۔ فعلان(122) ۔اور فَعِلان ( 1211) بھی آ سکتا ہے
 

شہزی مشک

محفلین
صاحب یہ۔ فاعلاتن-فعلاتن-فعلاتن-فعلن کی بحر ہے۔ اسے عددی شکل میں یوں بھی لکھا جا سکتا ہے۔ 2212-2211-2211-22۔
پہلا فاعلاتن (2212) ۔ فعلاتن ( 2211) میں بدلا جا سکتا ہے۔ اور آخری فعلن ( 22) کی بجائے فَعِلن ( 211) ۔ فعلان(122) ۔اور فَعِلان ( 1211) بھی آ سکتا ہے

بہت شکریہ سلمان بھائی
 
Top