سید علی رضوی
محفلین
دل لگی نہیں کرنی عاشقی نہیں کرنی
ہم نے سوچ رکھا تھا بے بسی نہیں کرنی
آپ کی اسیری میں ہم نے اس فقیری میں
وہ مزہ ہے پایا اب سروری نہیں کرنی
رخ پہ آپ کے رخ سے روشنی تھی قربت میں
آپ زلف سنبھالیں تیرگی نہیں کرنی
کام کوئی کرنا تھا سو یہ کام کرتے ہیں
عشق آپ سے کرنا نوکری نہیں کرنی
صبح سے ہیں آ بیٹھے آپ کی گلی میں ہم
دل پہ جبر کیا کرنا بے کسی نہیں کرنی
ہم نے سوچ رکھا تھا بے بسی نہیں کرنی
آپ کی اسیری میں ہم نے اس فقیری میں
وہ مزہ ہے پایا اب سروری نہیں کرنی
رخ پہ آپ کے رخ سے روشنی تھی قربت میں
آپ زلف سنبھالیں تیرگی نہیں کرنی
کام کوئی کرنا تھا سو یہ کام کرتے ہیں
عشق آپ سے کرنا نوکری نہیں کرنی
صبح سے ہیں آ بیٹھے آپ کی گلی میں ہم
دل پہ جبر کیا کرنا بے کسی نہیں کرنی