دل میں جذبے سلا لئے ہم نے

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
سید عاطف علی
---------
دل میں جذبے سلا لئے ہم نے
چار آنسو بہا لئے ہم نے
------
زخم جتنے دئے زمانے نے
دل میں اپنے چھپا لئے ہم نے
-------
کچھ تو اپنی خراب عادت تھی
دوست دشمن بنا لئے ہم نے
--------
ان کو گننا بہت ہی مشکل ہے
روگ اتنے لگا لئے ہم نے
-----
پھر بھی اپنی نہ بن سکی دنیا
سب تعلّق نبھا لئے ہم نے
--------
حق پہ چلنا بہت ہی مشکل ہے
لوگ دشمن بنا لئے ہم نے
-------
ترس آتا نہیں انہین ہم پر
دکھ بھی سارے سنا لئے ہم نے
---------
منتظر موت کا کہیں ہم کو
قرض سارے چکا لئے ہم نے
------
سامنے جو بھی ہیں وہ نقلی ہیں
-------یا
جعلسازی ہے اک ملمّع ہے
اصل چہرے چھپا لئے ہم نے
-------
دیکھ پاؤ گے کس طرح ارشد
دیپ سارے بجھا لئے ہم نے
----------
 
دل میں جذبے سلا لئے ہم نےاگر محاورے کے مطابق کہیں تو یوں کہیں گے: دل کے جذبے سلا دئیے ہم نے ۔۔۔۔
چار آنسو بہا لئے ہم نے بہت خوب!یعنی مصرع اچھا ہے۔
------
زخم جتنے دئے زمانے نے زخم دنیا سے جو ملے اب تک
دل میں اپنے چھپا لئے ہم نے
-------
کچھ تو اپنی خراب عادت تھی یہاں اُس خراب عادت کا اشارہ تو دیں/بس یہی اک خراب عادت تھی دوست دشمن بنالیے ہم نے
دوست دشمن بنا لئے ہم نے
--------
ان کو گننا بہت ہی مشکل ہے جن کو
روگ اتنے لگا لئے ہم نے
-----
پھر بھی اپنی نہ بن سکی دنیا
سب تعلّق نبھا لئے ہم نے
--------
حق پہ چلنا بہت ہی مشکل ہے
لوگ دشمن بنا لئے ہم نے
-------
ترس آتا نہیں انہیں ہم پر
دکھ بھی سارے سنا لئے ہم نے
---------
منتظر موت کا کہیں ہم کو
قرض سارے چکا لئے ہم نے
------
سامنے جو بھی ہیں وہ نقلی ہیں
-------یا
جعلسازی ہے اک ملمّع ہے
اصل چہرے چھپا لئے ہم نے
-------
دیکھ پاؤ گے کس طرح ارشد
دیپ سارے بجھا لئے ہم نے

سُلا لیے ہم نے ، بہا لیے ہم نے ،چکا لیے ہم نے ،چھپا لیے ہم نے ،بجھالیے ہم نے ،بنا لیے ہم نے ،لگا لیے ہم نے ،نبھالیے ہم نے ،سنا لیے ہم نے ۔۔۔۔میرا خیال ہے سرخ کیے ہوئے قافیہ میں ردیف لیے ہم نے نہیں چلے گی ۔۔۔۔۔۔حالانکہ ایسی خوبصورت اور نغمہ بار ردیف لا نا بجائے خود نغمہ و ترنم ہے ، واہ!
غزل کی نوک پلک سنوارنے کی غرض سے ۔۔۔۔۔اِسے فرصت سے دیکھوں گا ۔

سِلانا ، سِلائی،سِینا، سِلنے کے لیے دینا،سِلوانا،سیناپرونا ،سِلا لینا، سِلا لیے ہم نے یعنی کرتے ،پائجامے، نیکرویکر سب سِلا لیے ہیں کہ وقت بے وقت کام آئیں۔۔۔مگر سُلا لیے یعنی سُلادئیے کے معنوں میں بول چال اور محاورے کے برعکس ہے۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
دل میں جذبے سلا لئے ہم نے
چار آنسو بہا لئے ہم نے
------ مطلع پر اگرچہ بات ہو چکی ہے مگر میرا خیال ہے کہ یوں کچھ بات بن سکے گی
درد دل میں دبا لیے..

زخم جتنے دئے زمانے نے
دل میں اپنے چھپا لئے ہم نے

------- شکیل احمد خان23 کی اصلاح بہترین ہے، قبول کر لیں

کچھ تو اپنی خراب عادت تھی
دوست دشمن بنا لئے ہم نے
-------- خراب عادت کو جہاں تک میں سمجھا ہوں اپنی کسی خامی کا تذکرہ مقصود لگتا ہے۔ اس کو الفاظ بدل کر کہنے کی کوشش کریں
مثال کے طور پر
//تھیں ہمیں میں ہی خامیاں کہ جو یوں
بلکہ یہی رکھ لیں اگر مناسب سمجھیں

ان کو گننا بہت ہی مشکل ہے
روگ اتنے لگا لئے ہم نے
----- مصرع اولی میں بہتری لائی جانی چاہیے، بہت معمولی سا بیان لگ رہا ہے
مثلاً
/ / کس طرح کیجیے شمار ان کا
مگر خود کو روگ لگانا بھی کچھ کھٹک رہا ہے

پھر بھی اپنی نہ بن سکی دنیا
سب تعلّق نبھا لئے ہم نے
-------- درست لگتا ہے مجھے، بلکہ اچھا بھی ہے

حق پہ چلنا بہت ہی مشکل ہے
لوگ دشمن بنا لئے ہم نے
------- دو لخت

ترس آتا نہیں انہین ہم پر
دکھ بھی سارے سنا لئے ہم نے
--------- ترس کا تلفظ غلط ہو گیا ہے یہاں، ت رس درست تلفظ ہے
رحم آیا نہیں ...
مصرع ثانی بھی
سارے دکھڑے.. ہو تو میرا خیال ہے کہ بہتر ہے


منتظر موت کا کہیں ہم کو
قرض سارے چکا لئے ہم نے
------ پہلا مصرع تو ٹھیک ہے مگر قرض چکا لینا ہی کیا کافی ہے زندگی میں؟ کچھ اور کہیں تو بات بنے

سامنے جو بھی ہیں وہ نقلی ہیں
-------یا
جعلسازی ہے اک ملمّع ہے
اصل چہرے چھپا لئے ہم نے
------- اب مکھوٹے ہیں اپنی شکلوں پر

دیکھ پاؤ گے کس طرح ارشد
دیپ سارے بجھا لئے ہم نے
---------- کس کو دیکھ پانے کی بات ہو رہی ہے اس کی بھی وضاحت ضروری ہے
یا یوں کہیں

اب نظر آئے گا نہ کچھ ارشد
 
درد دل میں دبا لیے..
عظیم بھائی کی تجویز بہت عمدہ ہے جبکہ دل میں جذبے سُلا لیے ہم نے یعنی پہلے والے متبادل پر مجھے اب بھی اُردُوبات چیت اور روزمرہ کے خلاف ہونے کاگمان ہے۔عظیم بھائی کی تجویز کی روشنی میں مجھے یہ مصرع سُوجھا:دِل میں ارماں چھپا لیے ہم نے اور پھر آپ کا مصرع چار آنسو بہا لیے ہم نے:​
دل میں ارماں چھپالیے ہم نے
چار۔ آنسو ۔ بہا ۔ لیے ہم ۔ نے​
 
آخری تدوین:
عظیم
(اصلاح)
-----------
دل میں ارماں چھپا لئے ہم نے
چار آنسو بہا لئے ہم نے
------متبادل شعر اگر پسند آئے
اشک سارے بہا لئے ہم نے
دکھ جو اتنے اٹھا لئے ہم نے
----------
زخم دنیا سے جو ملے اب تک
دل میں اپنے چھپا لئے ہم نے
-------
تھیں ہمیں میں ہی خامیاں کہ جو یوں
دوست دشمن بنا لئے ہم نے
------
کس طرح کیجیے شمار ان کا
-----یا
ان کو گننا بھی اب نہیں ممکن
روگ جتنے لگا لئے ہم نے
-----
پھر بھی اپنی نہ بن سکی دنیا
سب تعلّق نبھا لئے ہم نے
--------
حق پہ چلنے کی ہے سزا پائی
لوگ دشمن بنا لئے ہم نے
-------
رحم آتا نہیں کبھی ان کو
سارے دکھڑے سنا لئے ہم نے
---------
منتظر موت کا کہیں ہم کو
فرض سارے نبھا لئے ہم نے
------
اب مکھوٹے ہیں اپنی شکلوں پر
اصل چہرے چھپا لئے ہم نے
------
اب نظر نہ آئے گا کچھ ارشد
دیپ سارے بجھا لئے ہم نے
--------
 

عظیم

محفلین
دل میں ارماں چھپا لئے ہم نے
چار آنسو بہا لئے ہم نے
------متبادل شعر اگر پسند آئے
اشک سارے بہا لئے ہم نے
دکھ جو اتنے اٹھا لئے ہم نے
----------
پہلا متبادل ہی بہتر لگ رہا ہے مطلع کا، مگر کچھ تبدیلی چاہتا ہوں
چار آنسو بہا لیے ہم نے
دل کے ارماں چھپا لیے ہم نے

میرا خیال ہے کہ بہتر صورت رہے گی، اگرچہ دل کے ارماں مجھے بہت واضح معلوم نہیں ہو رہا، درد دل والے مصرع سے بھی مطمئن نہیں ہوں!
یوں دیکھیں

دکھ جو تھے سب چھپا لیے ہم نے
زخم دنیا سے جو ملے اب تک
دل میں اپنے چھپا لئے ہم نے
-------
اپنے دل میں... چھپا قافیہ بہت جلد رپیٹ ہو رہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے
اپنے دل سے لگا لیے ہم نے

کیا جا سکتا ہے
تھیں ہمیں میں ہی خامیاں کہ جو یوں
دوست دشمن بنا لئے ہم نے
------
جی ہاں
کس طرح کیجیے شمار ان کا
-----یا
ان کو گننا بھی اب نہیں ممکن
روگ جتنے لگا لئے ہم نے
-----
چل سکتا ہے، شمار والا مصرع ہی رکھیں
پھر بھی اپنی نہ بن سکی دنیا
سب تعلّق نبھا لئے ہم نے
--------
اس کے بارے میں بھی کہہ چکا ہوں
حق پہ چلنے کی ہے سزا پائی
لوگ دشمن بنا لئے ہم نے
-------
دوست دشمن والا شعر بھی کچھ اسی طرح کا ہی ہے، اس کو اگر رکھنا بھی چاہیں تو پہلے مصرع میں 'ہے' کی جگہ 'یہ' لائیں
رحم آتا نہیں کبھی ان کو
سارے دکھڑے سنا لئے ہم نے
---------
پہلا مصرع سیدھا سادہ سا ہے
// رحم آیا نہ مجھ پہ کیوں ان کو
اسی طرح آپ بھی بدل بدل کر دیکھا کریں تو بہت ہی بہتر ہو
منتظر موت کا کہیں ہم کو
فرض سارے نبھا لئے ہم نے
------
اب تو ہے انتظار موت کا صرف
اب مکھوٹے ہیں اپنی شکلوں پر
اصل چہرے چھپا لئے ہم نے
------
ٹھیک ہو گیا
اب نظر نہ آئے گا کچھ ارشد
دیپ سارے بجھا لئے ہم نے
'نہ' کی نشست کیا جان بوجھ کر بدلی گئی ہے؟
 

عظیم

محفلین
پہلا مصرع سیدھا سادہ سا ہے
// رحم آیا نہ مجھ پہ کیوں ان کو
اسی طرح آپ بھی بدل بدل کر دیکھا کریں تو بہت ہی بہتر ہو
شترگربہ پیدا ہو گیا تھا اس پر دھیان نہیں دیا
"رحم آیا نہ ہم پہ کیوں ان کو" درست رہتا ہے
مگر 'ہم' دوہرایا جا رہا ہے

کیوں نہیں رحم ان کو آتا کہ اب
دکھ بھی سارے سنا لیے ہم نے
 
Top