باباجی
محفلین
دل میں میرے ہوگیا چِیر ، کمینہ سا
نظر کا کھِچ کر مارا تِیر، کمینہ سا
ویسے اُس کا ساری ای ٹبر شوہدا تھا
لیکن اُس کا وڈا وِیر، کمینہ سا
اُس کو پُلس سے روز ہی چھتر پڑتے تھے
کرتا تھا ایسی تقریر، کمینہ سا
دُر فِٹے منہ رانجھے کی اس حرکت پہ
اپنے ساتھ وہ لے گیا ہِیر، کمینہ سا
ماپے اُس کے جِن کڈھوانے لائے تھے
کُڑی کو کڈھ کے لے گیا پِیر، کمینہ سا