راحیل فاروق
محفلین
دل میں ہے دوست کا مکان بھلا
کون چھوئے یہ آسمان بھلا ؟
تیرے قدموں کی خاک چھو جاؤں
اتنی ہو سکتی ہے اڑان بھلا ؟
حسن بھی تو ہے، عشق بھی تو ہے
اتنی ہی ہے یہ داستان بھلا ؟
دل کی دنیا میں ہو سکون اگر
دو جہانوں سے یہ جہان بھلا
میرے دل سے بڑی نہیں دنیا
کون دے گا تجھے امان بھلا ؟
ہائے قاتل کا ہم نوا ہے دل
اب کہاں سے بچے گی جان بھلا؟
آپ کہیے، برا بھلا کہیے
ہم کہاں رکھتے ہیں زبان بھلا؟
آپ اچھے ہیں، خلق جانتی ہے
میں گنہ گار بے نشان بھلا
تم تو دانائے راز ہو راحیلؔ
تم کرو عشق کا بیان بھلا
(9 مئی 2010ء)