دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے

نہایت معذرت خواہ ہوں۔ مجھ سے سہو ہوا ۔ یہ فلم " آئینہ " کا گانا ہے۔ مگر پرانی " آئینہ " کا۔ واضح ہو کہ بعد میں بھی " آئینہ " نام سے ایک فلم بنی تھی جس میں ندیم نے کام کیا تھا ۔
 
دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے​
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
دلِ ویراں ہے ، تیری یاد ہے تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
(خواجہ پرویز)​
غم کی کوئی شکل نہیں ہوتی مگر اِس گیت میں غم کومجسم کردیاگیا ہے۔حُزن و ملال اور قلق و افسوس بھی اشارے سے بتائے نہیں جاسکتے کہ۔۔۔۔۔۔اِن سے ملیے یہ حُزن و ملال اور قلق و افسوس ہیں لیکن اِس نغمے میں یہ سارے احساساتِ انسانی چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں ،حُزن وملال اور قلق و افسوس ہم ہیں ،ہم ہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے بسی ، بیچارگی، بے نوائی اِس نوحے کے ہر لفظ سے آشکار اور ایک گھٹن، تکلیف اور صعوبت اِس کی ہرتان سے مترشح ہے ۔میوزک ڈائریکٹر ، آلاتِ موسیقی اور سازندوں کو ایک طرف کردیجےیہ گیت تو اُن لمحوں نے کمپوز کیا ہے جو اُس وقت اُسٹوڈیو زسے گزررہے تھے ، وہ چاہتے تھے بہت آوارہ پھر لیے کہیں ٹھکانہ کرلیں ، سو اُنھیں دائمی قیام کاوہ آشیانہ ملگیا جس کی تعمیر میں خرابی کی ایک بھی صورت نہیں ۔چنانچہ اب ایک دائمی نقش کی طرح اِس گیت کا ہربول فضائے پاک وہنداور اُردُو دنیا کے ماحول پر ثبت ہے :​
ثبت است بر جریدۂ عالم دوام ِ ما۔!
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے​
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
دلِ ویراں ہے ، تیری یاد ہے تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
(خواجہ پرویز)​
غم کی کوئی شکل نہیں ہوتی مگر اِس گیت میں غم کومجسم کردکھایاگیا ہے۔حُزن و ملال اور قلق و افسوس ۔۔۔۔۔۔ اشارے سے بتائے نہیں جاسکتے کہ۔۔۔۔۔۔اِن سے ملیے یہ حُزن و ملال اور قلق و افسوس ہیں لیکن اِس نغمے میں یہ سارے احساساتِ انسانی چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں ،حُزن وملال اور قلق و افسوس ہم ہیں ،ہم ہی ہیں۔۔۔۔۔بے بسی ، بیچارگی، بے نوائی اِس نوحے کے ہر لفظ سے آشکار اور ایک گھٹن، تکلیف اور صعوبت اِس کی ہرتان سے مترشح ہے ۔میوزک ڈائریکٹر ، آلاتِ موسیقی اور سازندوں کو ایک طرف کردیجےیہ گیت تو اُن لمحوں نے کمپوز کیا ہے جو اُس وقت اُسٹوڈیو زسے گزررہے تھے ، وہ چاہتے تھے بہت آوارہ پھر لیے کہیں ٹھکانہ کرلیں ، سو اُنھیں دائمی قیام کاوہ آشیانہ ملگیا جس کی تعمیر میں خرابی کی کوئی صورت نہیں تھی ، جس کا اندیشہ انہیں رہے۔ اب بھی نقشِ دوام کی طرح اِس گیت کا ہربول فضائے پاک وہنداور اُردُو دنیا کے ماحول پر ثبت ہے ؛​
ثبت است بر جریدۂ عالم دوام ِ ما۔!
بہت خوب۔ متاثر کن۔

اب تو مجھے یوں لگتا ہے کہ اس حوالے سے آپ کے لیے کوئی مستقل سلسلہ شروع کرنا پڑے گا۔
 
Top