صابرہ امین
لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،محترم ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
آداب
آپ کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔
دل کا دروازہ وا کرے کوئ
اس میں آکر رہا کرے کوئی
دل شکستہ ہے، بےقراری ہے
میرے حق میں دعا کرے کوئی
چاہتا جو ہو، سب اسے چاہیں
اور نہ چاہے تو کیا کرے کوئی
داستاں ہو گی داستانوں میں
گر جو ہم سے وفا کرے کوئی
عشق سہنے کی ہم کو تاب نہ ہو
درد اتنا دیا کرے کوئی
جب زمیں ہو نہ آسماں اپنا
زیست کیسے کیا کرے کوئی
ہم پہ سو سو قیامتیں گذریں
روز محشر بپا کرے کوئی
دل سمندر بنا لیا اپنا
اس میں دریا گرا کرے کوئی
جانے کیوں تم ہی یاد آتے ہو
جھوٹا وعدہ ،ریا کرے کوئی
خامشی قہر بن کے ٹوٹے گی
ہم کہیں اور سنا کرے کوئی
عشق میں خود کو کر لیا برباد
کیوں نہ ہم پر ہنسا کرے کوئی
جیسے یہ زیست ہم نے کاٹی ہے
ویسے ہی حوصلہ کرے کوئی
دل میں گہری جڑیں ہیں یادوں کی
ان کو کیسے جدا کرے کوئی
ہو گا انجام اس کا تم جیسا
عشق میں جب دغا کرے کوئی
یا
ہو گا انجام اس کا ہم جیسا
عشق میں جب وفا کرے کوئی
میری حالت نہ پوچھنا ان سے
جب بھی تم سے ملا کرے کوئی
رنجشیں پاس بھی نہ پھٹکیں گی
دل ذرا سا بڑا کرے کوئی
بخش دو اس کو دل سے تم یکسر
بھول کے جب خطا کرے کوئی
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
آداب
آپ کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔
دل کا دروازہ وا کرے کوئ
اس میں آکر رہا کرے کوئی
دل شکستہ ہے، بےقراری ہے
میرے حق میں دعا کرے کوئی
چاہتا جو ہو، سب اسے چاہیں
اور نہ چاہے تو کیا کرے کوئی
داستاں ہو گی داستانوں میں
گر جو ہم سے وفا کرے کوئی
عشق سہنے کی ہم کو تاب نہ ہو
درد اتنا دیا کرے کوئی
جب زمیں ہو نہ آسماں اپنا
زیست کیسے کیا کرے کوئی
ہم پہ سو سو قیامتیں گذریں
روز محشر بپا کرے کوئی
دل سمندر بنا لیا اپنا
اس میں دریا گرا کرے کوئی
جانے کیوں تم ہی یاد آتے ہو
جھوٹا وعدہ ،ریا کرے کوئی
خامشی قہر بن کے ٹوٹے گی
ہم کہیں اور سنا کرے کوئی
عشق میں خود کو کر لیا برباد
کیوں نہ ہم پر ہنسا کرے کوئی
جیسے یہ زیست ہم نے کاٹی ہے
ویسے ہی حوصلہ کرے کوئی
دل میں گہری جڑیں ہیں یادوں کی
ان کو کیسے جدا کرے کوئی
ہو گا انجام اس کا تم جیسا
عشق میں جب دغا کرے کوئی
یا
ہو گا انجام اس کا ہم جیسا
عشق میں جب وفا کرے کوئی
میری حالت نہ پوچھنا ان سے
جب بھی تم سے ملا کرے کوئی
رنجشیں پاس بھی نہ پھٹکیں گی
دل ذرا سا بڑا کرے کوئی
بخش دو اس کو دل سے تم یکسر
بھول کے جب خطا کرے کوئی