سیماب اکبر آبادی دل کی بساط کیا تھی نگاہِ جمال میں۔۔۔سیماب اکبر آبادی

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
دل کی بساط کیا تھی نگاہِ جمال میں
اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں

صبر آہی جائے گر ہو بسر ایک حال میں
امکاں اک اور ظلم ہے قیدِ محال میں

آزردہ اس قدر ہوں سراب خیال سے
جی چاہتا ہے تم بھی نہ آؤ خیال میں

تنگ آکے توڑتا ہوں طلسمِ خیال کو!
یا مطمئن کرو کہ تمہیں ہو خیال میں!

دنیا ہے خواب،حاصلِ دنیا خیال ہے
انساں خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

بجلی گری اور آنچ نہ آئی کلیم پر
شاید ہنسی بھی آگئی ان کو جلال میں

عمرِ دو روزہ واقعی خواب وخیال تھی
کچھ خواب میں گزر گئی، باقی خیال میں
 

فرخ منظور

لائبریرین
مکمل غزل
دل کی بساط کیا تھی نگاہِ جمال میں
اِک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں


فطرت سے چُوک ہوگئی میرے خیال میں
ہلکا سا رنگِ عشق بھی ہوتا جمال میں

صبر آہی جائے گر ہو بسر ایک حال میں
امکاں اِک اور ظلم ہے قیدِ محال میں

دنیا کرے تلاش نیا کوئی جامِ جم
اس کی جگہ نہیں مِرے جامِ سفال میں

پھر طُور کی نمود ہے خاکِ کلیم سے
پھر تیرا انتظار ہے بزمِ جمال میں

آزردہ اس قدر ہوں سرابِ خیال سے
جی چاہتا ہے تم بھی نہ آؤ خیال میں

مٹی کے ٹھیکرے پہ نہ جا میرا ظرف دیکھ
کونین جذب ہے اسی جامِ سفال میں

تنگ آکے توڑتا ہوں طلسمِ خیال کو
یا مطمئن کرو کہ تمہیں ہو خیال میں

اب تک ہے ناز حُسن کو تاریخِ طُور پر
اے عشق کاش تو کبھی آتا جلال میں

دنیا ہے خواب حاصلِ دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

یادش بخیر پھر نہ ملا رات کا سکوں
اِک دن سحر ہوئی تھی حریمِ جمال میں

بجلی گری اور آنچ نہ آئی کلیم پر
شاید ہنسی بھی آگئی ان کو جلال میں

عُمرِ دو روزہ واقعی خواب و خیال تھی
کچھ خواب میں گزر گئی باقی خیال میں

دنیا نے جس کو شعلۂ ایمن سمجھ لیا
تھا اعترافِ شوق زبانِ جمال میں

سیمابؔ اجتہاد ہے حُسنِ طلب مِرا
ترمیم چاہتا ہوں مذاقِ جمال میں

(سیمابؔ اکبر آبادی)
 

راغب

محفلین
اس شعر کی تشریح مطلوب ہے ۔۔۔

دنیا ہے خواب حاصلِ دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں
 

راغب

محفلین
اس شعر کی تشریح درکار ہے ۔۔

دنیا ہے خواب حاصلِ دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں ۔۔
 
Top