دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
مطرب و مینا بھی اس شام بلا لی جائے​
اس سے پہلے کہ یہ محفل بھی ختم ہو جائے​
یارو اب درد کی قندیل جلا لی جائے​
وہ جو اغیار کو اپنوں سے ملا دیتا ہے​
کیسے بِن مانگے اس در کا سوالی جائے​
دشمنِ جاں سے ملاقات بھی ضروری ہے​
یارو سوچو کہ کوئی راہ نکالی جائے​
کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی​
کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے​
ایسے ملنے سے نہ ملنا ہے زیادہ بہتر​
آؤ رسموں کی یہ دیوار گرا لی جائے​
آؤ اجڑے ہوئے شہروں سے نکل کے دیکھیں​
آؤ سر سبز فضاؤں کی ہَوا لی جائے​
ایسے ماحول میں گھٹ گھٹ کے ہی مر جائیں گے​
کوئی تدبیر کرو، شہر کا والی جائے​
 
دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
مطرب و مینا بھی اس شام بلا لی جائے
اس سے پہلے کہ یہ محفل بھی ختم ہو جائے​
یارو اب درد کی قندیل جلا لی جائے​
وہ جو اغیار کو اپنوں سے ملا دیتا ہے​
کیسے بِن مانگے اس در کا سوالی جائے
دشمنِ جاں سے ملاقات بھی ضروری ہے
یارو سوچو کہ کوئی راہ نکالی جائے​
کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی​
کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے​
ایسے ملنے سے نہ ملنا ہے زیادہ بہتر​
آؤ رسموں کی یہ دیوار گرا لی جائے​
آؤ اجڑے ہوئے شہروں سے نکل کے دیکھیں​
آؤ سر سبز فضاؤں کی ہَوا لی جائے​
ایسے ماحول میں گھٹ گھٹ کے ہی مر جائیں گے​
کوئی تدبیر کرو، شہر کا والی جائے​

فی الوقت سرسری نظر۔ باقی احمد بھائی دیکھ لینگے ورنہ استاد جی تو ہیں ہی۔

سرخ رنگ میں بے وزن مصرعے ہیں ان کا وزن ٹھیک کرو۔
مطلع کا دوسرا مصرعہ وزن میں ہے لیکن مطرب اور مینا ”بلالی“ نہیں ”بلالئے“ جاتے ہیں۔ مذکر ہیں دونوں۔
درد کی قندیل سے کیا مراد ہے؟
زیادہ کا ”ز“ اور ”یادہ“ میں تقسیم ہونا بھی شاید غلط ہے۔
مجموعی طور پے غزل بہت عمدہ ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
فی الوقت سرسری نظر۔ باقی احمد بھائی دیکھ لینگے ورنہ استاد جی تو ہیں ہی۔

سرخ رنگ میں بے وزن مصرعے ہیں ان کا وزن ٹھیک کرو۔
مطلع کا دوسرا مصرعہ وزن میں ہے لیکن مطرب اور مینا ”بلالی“ نہیں ”بلالئے“ جاتے ہیں۔ مذکر ہیں دونوں۔
درد کی قندیل سے کیا مراد ہے؟
زیادہ کا ”ز“ اور ”یادہ“ میں تقسیم ہونا بھی شاید غلط ہے۔
مجموعی طور پے غزل بہت عمدہ ہے۔


بہت بہت شکریہ مزمل بھائی، غلطیاں نوٹ کر لی ہیں،
اس شعر میں ٹائپو ہو گیا تھا
دشمنِ جاں سے ملاقات ضروری بھی ہے
یارو سوچو کہ کوئی راہ نکالی جائے
کیا اب اس شعر کا وزن صحیح ہو گیا ہے، اس شعر کی باقی چیزیں وزن ٹھیک کرنے کے بعد زیرِ غور لاتا ہوں۔​
 

احمد بلال

محفلین
دشمنِ جاں سے ملاقات ضروری بھی ہے
یارو سوچو کہ کوئی راہ نکالی جائے
کیا اب اس شعر کا وزن صحیح ہو گیا ہے​
جی اب صحیح ہے۔

بسمل نے صحیح کہا ہے۔ البتہ زیادہ میرے نزدیک صحیح بندھا ہے لیکن یہ لفظ گرایمر کے لحاظ سے زائد ہے میرے نزدیک ۔بہتر کا معنی ہی" زیادہ اچھا " ہے۔ اگر بہتر کی جگہ اچھا ڈال دیا جائے تو اعتراض دور ہو جا ئے گا۔محترم الف عین صاحب آپ اس پر مزید کچھ فرما دیں۔
کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی
کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے
پہلے مصرعے کا مطلب سمجھ نہیں آیا۔ یہ پورا شعر نظر ثانی کا محتاج ہے۔
دوسرے شعر میں" اب" بے محل ہے۔ پہلے مصرعے میں محفل کے ختم ہونے سے قبل کے وقت کا تعین ہو گیا ۔ اب کہہ کے پھر ایک اور وقت کا تعین غلط ہے۔
تیسرے شعر میں وہ سوالی ہی کیا جو نہ مانگے؟ بغیر خیرات ملے ہونا زیادہ بہتر ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو بلال، پہلی بار ایسی غزل کہی ہے جس میں عروضی اغلاط بہت کم ہیں۔ بسمل نے ’زیادہ‘ کے علاوہ درست نشان دہی کی ہے۔
دوسرے شعر میں ’ختم‘ کا تلفظ دیکھو، تا پر جزم ہونی چاہئے، یہاں فتح ، زبر آ رہا ہے۔
’زیادہ بہتر‘ کی ضرورت نہیں، احمد بلال سے متفق ہوں۔ زیادہ اچھا کی بہ نسبت ‘بہت بہتر ہے‘ کیسا رہے گا؟
باقی تفصیلی اصلاح کے لئے بعد میں آتا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
درد کی قندیل بطور کنایتن استعمال نہیں ہوسکتا ہے کیا، جیسے محسن نقوی نے استعمال کیا ہے:
کیوں درد کی قندیل جلائے کوئی دل میں
حالات کی تلخی تو زیادہ بھی ہے کم بھی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مبارک ہو بلال، پہلی بار ایسی غزل کہی ہے جس میں عروضی اغلاط بہت کم ہیں۔
بہت بہت شکریہ استادِ محترم۔

بسمل نے ’زیادہ‘ کے علاوہ درست نشان دہی کی ہے۔
جی جی، زیادہ والے شعر کی تقطیع یہ رہی:
اے سِ ملنے---سِ نہ مل نا---ہِ ز یا دہ---بہ تر

دوسرے شعر میں ’ختم‘ کا تلفظ دیکھو، تا پر جزم ہونی چاہئے، یہاں فتح ، زبر آ رہا ہے۔
اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

’زیادہ بہتر‘ کی ضرورت نہیں، احمد بلال سے متفق ہوں۔ زیادہ اچھا کی بہ نسبت ‘بہت بہتر ہے‘ کیسا رہے گا؟
ای سِ ملنے---سِ نہ مل نا---تَ ب ہے بہ---تر ہے
میرے خیال میں بہت بہتر ہے سے پہلے 1 کے وزن کے برابر کچھ آئے گا۔

باقی تفصیلی اصلاح کے لئے بعد میں آتا ہوں۔
جی استادِ محترم۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جی اب صحیح ہے۔
شکریہ۔


کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی
کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے
پہلے مصرعے کا مطلب سمجھ نہیں آیا۔ یہ پورا شعر نظر ثانی کا محتاج ہے۔
پہلے مصرع میں ہوس پور سے مراد وہ جگہ لی ہے جہاں انسان نفسانی خواہشات کی خاطر دوسروں کی زندگیوں کو تباہ و برباد کر دیتا ہے اور پہلے چار دیواری میں رسوا کیا جاتا ہے اور جب اپنا مطلب نکل جاتا ہے تو پھر سرِ بازار رسوا کیا جاتا ہے۔
دوسرے شعر میں" اب" بے محل ہے۔ پہلے مصرعے میں محفل کے ختم ہونے سے قبل کے وقت کا تعین ہو گیا ۔ اب کہہ کے پھر ایک اور وقت کا تعین غلط ہے۔
اس کا مجھے اندازہ نہیں تھا، بہر حال اب اس کا بھی کوئی حل سوچتا ہوں۔
تیسرے شعر میں وہ سوالی ہی کیا جو نہ مانگے؟ بغیر خیرات ملے ہونا زیادہ بہتر ہے۔
اس کا متبادل بھی کوئی سوچتا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
استادِ محترم الف عین صاحب کی تفصیلی اصلاح سے پہلے آپ سب کی آرا کی روشنی میں کی گئی کچھ تبدیلیاں​
دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
کوئی تدبیر کرو، عید منا لی جائے
کون حالات کی تلخی کو سہہ پائے گا
یارو اب درد کی قندیل جلا لی جائے​
وہ جو اغیار کو اپنوں سے ملا دیتا ہے​
کیسے اُس در سے بھلا کوئی بھی خالی جائے
دشمنِ جاں سے ملاقات ضروری بھی ہے​
یارو سوچو کہ کوئی راہ نکالی جائے​
کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی​
کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے​
ایسے ملنے سے نہ ملنا تو بہت بہتر ہے
آؤ رسموں کی یہ دیوار گرا لی جائے​
آؤ اجڑے ہوئے شہروں سے نکل کے دیکھیں​
آؤ سر سبز فضاؤں کی ہَوا لی جائے​
ایسے ماحول میں گھٹ گھٹ کے ہی مر جائیں گے​
کوئی تدبیر کرو، شہر کا والی جائے​
 

احمد بلال

محفلین
کون حالات کی تلخی کو سہہ پائے گا
یارو اب درد کی قندیل جلا لی جائے
(سہ کا تلفظ کیا ہے ۔ یہ سبب خفیف ہے نہ کہ وتد)
وہ جو اغیار کو اپنوں سے ملا دیتا ہے
کیسے اُس در سے بھلا کوئی بھی خالی جائے
(پہلے اور دوسرے مصرعے میں کیا ربط ہے۔)
ایسے ملنے سے نہ ملنا تو بہت بہتر ہے
آؤ رسموں کی یہ دیوار گرا لی جائے
(ایسے ملنے سے تو نہ ملنا بہت بہتر ہے۔ زیادہ فصیح ہے۔ )
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کون حالات کی تلخی کو سہہ پائے گا
یارو اب درد کی قندیل جلا لی جائے
(سہ کا تلفظ کیا ہے ۔ یہ سبب خفیف ہے نہ کہ وتد)
کو ن حا لا۔۔۔ت کَ تل خی۔۔۔کَ س ہہ پا۔۔۔ئے گا
وہ جو اغیار کو اپنوں سے ملا دیتا ہے
کیسے اُس در سے بھلا کوئی بھی خالی جائے
(پہلے اور دوسرے مصرعے میں کیا ربط ہے۔)
اس پہ ابھی بھی سوچنا پڑے گا۔
ایسے ملنے سے نہ ملنا تو بہت بہتر ہے
آؤ رسموں کی یہ دیوار گرا لی جائے
(ایسے ملنے سے تو نہ ملنا بہت بہتر ہے۔ زیادہ فصیح ہے۔ )
جی ٹھیک ہے، اسے ایسے ہی کر دیتے ہیں۔
اور میعاد والے شعر کا بھی بتا دیں۔
 

احمد بلال

محفلین
کو ن حا لا۔۔۔ ت کَ تل خی۔۔۔ کَ س ہہ پا۔۔۔ ئے گا
لفظ سہ ہوتا ہے جس طرح کہہ ، ہ مفتوحہ غلط ہے۔
میعاد کے بارے میں اساتذہ کا انتظار کر لیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایک تبدیلی کی ہے دوسرے شعر میں، اور خالی جائے والے شعر کا متبادل نہیں سوجھا تو اسے فی الوقت قلم زد کر دیا ہے۔اور مطلع اور مقطع میں کوئی تدبیر کرو آیا ہے، کیا ایک ہی لائن کے دوباری آنے سے غزل کی صحت پہ کوئی اثر پڑے گا۔

دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
کوئی تدبیر کرو، عید منا لی جائے
رسمِ احساسِ محبت کا تقاضا جاناں
آج شب درد کی قندیل جلا لی جائے
دشمنِ جاں سے ملاقات ضروری بھی ہے
یارو سوچو کہ کوئی راہ نکالی جائے
کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی
کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے
ایسے ملنے سے تو نہ ملنا بہت بہتر ہے
آؤ رسموں کی یہ دیوار گرا لی جائے
آؤ اجڑے ہوئے شہروں سے نکل کے دیکھیں
آؤ سر سبز فضاؤں کی ہَوا لی جائے
ایسے ماحول میں گھٹ گھٹ کے ہی مر جائیں گے
کوئی تدبیر کرو، شہر کا والی جائے
 

الف عین

لائبریرین
’تدبیر‘ کی کچھ تدبیر کی جا سکتی ہے، مشکل تو نہیں ہے۔ جیسے ،مطلع میں
کچھ کرو، ایسے ہی کیا عید منا لی جائے؟
اور کچھ بہتر بھی ممکن ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
’تدبیر‘ کی کچھ تدبیر کی جا سکتی ہے، مشکل تو نہیں ہے۔ جیسے ،مطلع میں
کچھ کرو، ایسے ہی کیا عید منا لی جائے؟
اور کچھ بہتر بھی ممکن ہے

جی بہت بہتر، اور اس شعر کے متعلق کیا خیال ہے؟

کس نے میعاد ہَوس پُور میں پوری کر لی

کس کی عزت سرِ بازار اچھالی جائے
 
Top