محمداحمد
لائبریرین
عمر کے کسی بھی حصے میں نئی زبان سیکھ کر دماغ کو مضبوط اور صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
کینیڈا میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اپنی مادری زبان کے علاوہ کوئی دوسری زبان سیکھنے کا عمل ہمارے دماغ کو مضبوط بنانے کے ساتھ ہماری اکتسابی (سیکھنے سے متعلق) صلاحیتوں میں بھی بہتری لاتا ہے۔
ماضی میں کئی تحقیقات سے معلوم ہوچکا ہے کہ بیک وقت دو زبانوں پر عبور رکھنے والے لوگ، ایک زبان سے واقفیت رکھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں اور ان میں دماغی بیماریاں بھی خاصی دیر میں نمودار ہوتی ہیں۔
البتہ یہ واضح نہیں تھا کہ بڑی عمر میں کوئی دوسری زبان سیکھنے کے ذہن پر کیا اثرات ہوتے ہیں۔
یہ جاننے کےلیے ٹورانٹو، کینیڈا کی یارک یونیورسٹی اور ’بے کریسٹ‘ نامی نجی ادارے نے 65 سے 75 سال کے 76 رضاکار بھرتی کیے۔ان میں سے نصف کو دماغی تربیت کرنے والی ایپ (برین ٹریننگ ایپ) دی گئی جبکہ باقی نصف کو ایک اور موبائل ایپ کے ذریعے ہسپانوی زبان سکھائی گئی، جو وہ اس سے پہلے نہیں جانتے تھے۔
تمام رضاکاروں نے 16 ہفتے تک روزانہ 30 منٹ کےلیے یہ ایپس استعمال کیں جس کے بعد ان میں دماغی صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا۔
ہسپانوی زبان سیکھنے والے رضاکاروں کی یادداشت، تجزیئے اور فیصلہ سازی سے متعلق صلاحیتیں نمایاں طور پر بہتر رہیں جبکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نئی زبان سیکھنے میں بہت لطف آیا۔
ریسرچ جرنل ’ایجنگ، نیوروسائیکولوجی، اینڈ کوگنیشن‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر جیڈ میلٹزر کہتے ہیں کہ نئی زبان سیکھنا اپنے آپ میں ایک دلچسپ سرگرمی ہے جو غیر محسوس انداز میں دماغ کو زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے۔
مطالعے کے دوران یہ رضاکار ہسپانوی زبان میں ماہر تو نہیں بن لیکن پھر بھی ان کی اکتسابی صلاحیتیں خاصی بہتر ہوگئیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمر کے کسی بھی حصے میں نئی زبان سیکھ کر دماغ کو مضبوط اور صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز