دماغ کا دماغ سے رابطہ ۔۔۔ہمارا مستقبل

زبیر حسین

محفلین
گزشتہ سے پیوستہ
ارے پانچ سال ہو گئے یہ لڑی پوسٹ کئے اوراس پر لوگوں کےملے جلے تبصروں کو دیکھے۔۔۔
کیا کروں کہ جونہی اس سے ملتی جلتی خبر میری نظروں سے گزری فورا اس رکے ہوئے سلسلے کو آگے بڑھانے کا خیال آیا۔ خیال خوانی، ٹیلی پیتھی ،دماغ کا دماغ سے رابطہ۔۔۔۔:daydreaming:
رابطوں کا یہی طریقہ شائد ہمارا مستقبل بن جائے۔۔ ٹیلی پیتھی تو پراسرار کی پراسرار ہی رہی لیکن دماغ کا دماغ سےرابطہ کوئی پراسرار چیز نہیں۔

plugged-in-brain.jpg


سائنسدان اس کوشش میں تو بہت عرصے سے لگے ہوئے کہ دماغ کا دماغ سے فعال رابطہ ممکن ہو سکے اوراسی سال یعنی 2013 کی گرمیوں میں ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک ٹیم نے انسان اور چوہے کے دماغ کے مابین رابطہ قائم کیا اور انسان کو اس قابل بنایا کہ وہ چوہے کی دم کو کنٹرول کرے صرف ایسا سوچ کر کہ یہ ہو جائے۔

ایک اور کامیاب کوشش اگست 2013 یعنی دو ماہ قبل واشنگٹن یونیورسٹی کے دو سائنسدانوں راجیش راؤ (Rajesh Rao) اور انڈریا سٹوکو(Andrea Stocco) نے ایک دوسرے کے دماغ میں چھلانگ لگا کر کی۔
دونوں سائنسدانوں میں سے راؤ نے EEG ہیلمٹ پہنا جبکہ اینڈریا نے TMS ہیلمٹ پہنا دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ بیٹھے ایک ہی ویڈو گیم دیکھ رہے تھے۔راٖؤ نے EEG ہیلمٹ پہن کر کنڑولز کا کردار ادا کیا۔ سپیس بار دبا کر فائر کرنے کے لئے بجائے اپنا ہاتھ استعمال کرنے کے راؤ نے صرف سوچا کہ وہ اپنے ہاتھ کو سپیس بار دبانے کے لئے حرکت دے رہا ہے۔
فوری طور پر کمپیوٹر سے راؤ کے دماغ کے سگنل ڈیجیٹل سگنل میں کنورٹ ہونے کے بعد TMS ہیلمٹ کے ذریعے مقناطیسی تحریک میں بدل کر اینڈیرا کے دماغ کے اس حصے تک پہنچے جو دائیں ہاتھ کو کنٹرول کرتا تھا۔ غیر ارادی طور پر ایک جھٹکے سے اینڈریا کے ہاتھ نے سپیس بار کو پریس کیا اور بار فائر کر کے گیم میں سکور بھی بڑھائے۔

یہ ایک کامیاب تجربہ تھا ایک آدمی کے دماغ کے ذریعے دوسرے آدمی سے کام کروانے کا۔ جو ان دونوں سائنسدانوں نے محسوس کیا اور کتنی یکسوئی کے ساتھ ان کو یہ فعل سر انجام دینا پڑا کتنا وقت صرف ہوا سب جاننے کے لئے اس آریٹکل کو ایک نظر دیکھ لیجئے۔
 

محمد سعد

محفلین
اگر اس طریقے سے کچھ مخصوص یادوں اور خیالات کو دوسروں سے چھپانا مشکل ہو جائے تو شاید لوگ اسے کچھ خاص پسند نہیں کریں گے۔ کم از کم اس کے ابتدائی دور میں۔
یا پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک دوسرے سے خود کو چھپا نہ پانا لوگوں میں کچھ مثبت تبدیلی لے آئے۔ :rolleyes:
 
Top