جاسم محمد
محفلین
معذور افراد کے لیے سپر ہیروز جیسے ہاتھ
پاکستانی انجینیئرز اویس حسین اور انس نیاز دو ہزار ڈالر کی لاگت سے مصنوعی ہاتھ تیار کرتے ہیں، جو سپر ہیروز پر مبنی ہوتے ہیں۔
پاکستانی انجینیئر اویس حسین اور انس نیاز نے ہاتھوں سے معذور افراد کے لیے ایسے مصنوعی ہاتھ ایجاد کیے ہیں جو نہ صرف اصل ہاتھ کی طرح کام کرتے ہیں بلکہ لوگوں کے پسندیدہ سپر ہیروز پر مبنی ہوتے ہیں۔
اویس اور انس نے بائیونکس (bioniks) کی شروعات چار سال قبل اپنی یونیورسٹی کے فائنل ایئر پروجیکٹ کے طور پر کی جب انہوں نے ہاتھوں سے معذور پانچ سالہ میر بیان بلوچ کے لیے ایک مصنوعی ہاتھ بنایا جو کہ مارول کامکس کے مشہور کردار آئرن مین پر مبنی تھا۔
بائیونکس کی جانب سے اب تک 30 سے زائد افراد کو مصنوعی ہاتھ لگائے جاچکے ہیں جن میں بچے بڑے سب شامل ہیں۔
حال ہی میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سات سالہ بلال کو آئرن مین کے کردار پر مبنی مصنوعی ہاتھ لگایا گیا۔ بلال کو رواں سال اپریل میں گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزار وولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا جس سے ان کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو ان کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔
آئرن مین والا ہاتھ لگنے کے بعد بلال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ گھر جاتے ہی سب سے پہلے پینٹنگ کریں گے اور اب اپنا ہر کام خود کریں گے۔
بائیونکس کے کو فاؤنڈر اویس حسین کا کہنا تھا کہ یہ مصنوعی ہاتھ دماغ سے بھیجے ہوئے سگنلز کی مدد سے حرکت کرتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ہاتھ پانچ ہزار ڈالر سے 50 ہزار ڈالر کی مالیت کے ہوتے ہیں لیکن دنیا آج بھی حیران ہے کہ پاکستانی انجینیئرز نے کیسے دو ہزار ڈالر کی لاگت سے یہ مصنوعی ہاتھ تیار کیے ہیں۔
پاکستانی انجینیئرز اویس حسین اور انس نیاز دو ہزار ڈالر کی لاگت سے مصنوعی ہاتھ تیار کرتے ہیں، جو سپر ہیروز پر مبنی ہوتے ہیں۔
پاکستانی انجینیئر اویس حسین اور انس نیاز نے ہاتھوں سے معذور افراد کے لیے ایسے مصنوعی ہاتھ ایجاد کیے ہیں جو نہ صرف اصل ہاتھ کی طرح کام کرتے ہیں بلکہ لوگوں کے پسندیدہ سپر ہیروز پر مبنی ہوتے ہیں۔
اویس اور انس نے بائیونکس (bioniks) کی شروعات چار سال قبل اپنی یونیورسٹی کے فائنل ایئر پروجیکٹ کے طور پر کی جب انہوں نے ہاتھوں سے معذور پانچ سالہ میر بیان بلوچ کے لیے ایک مصنوعی ہاتھ بنایا جو کہ مارول کامکس کے مشہور کردار آئرن مین پر مبنی تھا۔
بائیونکس کی جانب سے اب تک 30 سے زائد افراد کو مصنوعی ہاتھ لگائے جاچکے ہیں جن میں بچے بڑے سب شامل ہیں۔
حال ہی میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سات سالہ بلال کو آئرن مین کے کردار پر مبنی مصنوعی ہاتھ لگایا گیا۔ بلال کو رواں سال اپریل میں گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزار وولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا جس سے ان کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو ان کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔
آئرن مین والا ہاتھ لگنے کے بعد بلال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ گھر جاتے ہی سب سے پہلے پینٹنگ کریں گے اور اب اپنا ہر کام خود کریں گے۔
بائیونکس کے کو فاؤنڈر اویس حسین کا کہنا تھا کہ یہ مصنوعی ہاتھ دماغ سے بھیجے ہوئے سگنلز کی مدد سے حرکت کرتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ہاتھ پانچ ہزار ڈالر سے 50 ہزار ڈالر کی مالیت کے ہوتے ہیں لیکن دنیا آج بھی حیران ہے کہ پاکستانی انجینیئرز نے کیسے دو ہزار ڈالر کی لاگت سے یہ مصنوعی ہاتھ تیار کیے ہیں۔