حسینی
محفلین
ع ۔صلاح ماہر امور مشرو ق وسطیٰ
شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے الغوطہ میں اس وقت اچانک کیمیکل حملے کی خبر نشر ہوئی کہ جس وقت اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کی ایک ٹیم دوسری بار دمشق آئی ہوئی تھی اور اس ٹیم کو شام کی حکومت نے ہی بلایا تھا جس کا ہدف چند ماہ قبل شام میں متحارب بیرونی گروہوں کے ٹھکانوں سے برآمد ہونے والے مہلک کیمیکل ڈرمز اور بعض علاقوں میں کیمیکل گیس سے ہلاک ہونے والے افراد کے بارے میں تحقیقات کرنا تھا ۔
الغوطہ میں کیمیکل حملے کی خبر نے اس وقت ڈرامائی شکل اختیار کی جب اس خبر کی جزئیات منظر عام پر آئیں ظاہر ہے کہ نشر ہونے والی وڈیوز اور مناظر اس قدر وحشتناک تھے کہ عالمی میڈیا کو چند گھنٹے تو ان مناظر نے بہت مصروف رکھا لیکن یہ صرف چند گھنٹے ہی تھے جس کے بعد شائد ذمہ دار اور باضمیر میڈیا نے سخت خفت محسوس کی ہوگی ،بالکل کچھ ایسا ہی ہوا ہوگا کہ ابھی ضمنی الیکشن کے دوران ہمارے ہاں یہاں پاکستان میں ایک پولینگ اسٹیشن کے سامنے موجود دو پلاسٹک کے کین کے سبب ہوا تھا کہ میڈیا کا کچھ حصہ اسے سو فیصد بم کے طور پر پیش کررہا تھا اور اس کا وزن اور اندر موجود باردو کی تفصیلات بھی بتارہا تھا اور یہ بریکنگ نیوز کئی گھنٹے مسلسل چلتی رہی پھر حقیقت سامنے آئی کہ دراصل یہ کین مٹی سے بھرے ہوئے تھے ۔
پھر الغوطہ کیمیکل حملے کی حقیقت کیا ہے ؟
میں قارئین سے پیشگی معزرت چاہتا ہوں کہ شائد میرے کچھ الفاظ میں بظاہرسنگدلی نظر آئے ۔
الف: دمشق کے الغوطہ میں کیمیکل ہتھیاروں کے حملے کے شور کا پلان اس لئے بھی صرف چند گھنٹوں میں ناکام ہوا کیونکہ اس پلان کو ڈیزائن کرنے والوں نے ٹیکنکل غلطیوں کے ساتھ ساتھ جلد بازی میں بھی بہت سی غلطیاں کیں، جیسے معصوم بچوں کو زہریلی گیس سے ہلاک کرنے سے گھنٹہ بھر پہلے ہی ان دہشتگرد گروہ ہوں کی سوشل میڈیا ٹیم نے پروپگنڈہ شروع کردیا اور سوشل میڈیا پر الغوطہ میں کیمیکل حملے کا شور مچایا جبکہ ان کی دوسری ٹیم نے پلان کے مطابق ابھی مہلک گیس سے بے گناہ شہریوں کو مارا نہیں تھا اور نہ ہی ابھی ان کے کیمروں کی آنکھ نے ان بچوں اور عورتوں کی وڈیوز کو بند کیا تھاجو سک سک کر کیمرے کے سامنے مررہے تھے اور اس گروہ میں شامل ڈاکٹرز نے انہیں بچانا تھا اور پھر کیمرے کے سامنے آکر چہہخ و پکار کرنا تھا۔
یہی وہ غلطی تھی کہ جس کے سبب اہم اداروں اور شام کی فورسز، خفیہ ایجنسیاں نیز عالمی سٹیلائیٹ جاسوسی کے ادارے الغوطہ کی جانب متوجہ ہوئے ۔
ب:دہشتگرد گروہوں نے الزام لگایا تھا کہ شام کی افواج نے ایک ایسا میزائل فائر کیا ہے جو مہک گیس کا حامل تھا اور اس میزائل نے الغوطہ میں موجود عام آبادی کو نشانہ بنایا ہے ۔
دہشتگردوں نے یہاں بھی ایسی ٹیکنکل غلطیاں کیں کہ اس سے ان کا جھوٹ صرف چند گھنٹوں میں ہی پکڑا گیا کیونکہ الغوطہ میں جو دو راکٹ فائر ہوئے ہیں اس کی ساخت اور اس کی رینج بس اتنی ہی ہے کہ اسے صرف اس علاقے سے ہی فائر کیا جاسکتا ہے جس پر دہشتگردوں کا قبضہ ہے جبکہ شام کی افواج راکٹ کی ممکنہ رینج سے کئی کلومیٹر دور ہیں جہاں سے اس کا امکان نہیں کہ وہ راکٹ فائر ہوسکیں ۔
عالمی مبصرین کے مطابق اس راکٹ کے فائر ہونے سے صرف چند گھنٹے قبل ہی الغوطہ کے قریب دیگر علاقوں پر قابض دہشتگرد گروہ علاقے کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ چکے تھے اور اکثر افراد کے درمیان ماسک تقسیم کئے گئے تھے مطلب واضح ہے کہ وہ کیمیکل گیس کے حملے سے مکمل واقف تھے ۔
ادھر سیکوریٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اس وقت سب حیرت کا شکار ہوئے جب روس نے اپنے سٹلائیٹ کی وہ معلومات اور تصایر دیکھائیں جو الغوطہ میں ہونے والی کشمکش کو ظاہر کررہی تھیں جس میں یہ بات واضح تھی کہ مہلک گیس کے راکٹ اس جگہ سے فائر ہوئے ہیں جہاں دہشتگردوں ہی کا دوسرا گروپ قابض ہے یہ سٹیلائیٹ معلومات ان راکٹوں کے فائر کی جگہ اور ٹائم دونوں کو صاف و شفاف اور ناقابل تردید شکل میں بیان کر رہی تھیں جس کا انکار کسی کے لئے ممکن نہ تھا ۔
روس کی جانب سے پیش کی جانے والی سٹلائیٹ معلومات کے مقابلے میں امریکی سٹلائیٹ کی جانب سے کوئی چیز پیش نہیں کی گئی یہاں تک کہ سیکوریٹی کونسل کے ممبران کو اس بات کا یقین ہوچلا کہ میزائل دہشتگردوں کی جانب سے ہی فائر ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے نمایندوں کو اس وقت سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب سیکوریٹی کونسل نے اس کیمیکل حملے پرصرف ’’مزید تحقیقات کرنے‘‘ پر اتفاق کیا ۔
البتہ ترکی سعودی عرب اور شامی ملک سے باہر بیٹھی اپوزیشن کی باڈی لینگوئج سے صاف ظاہر تھا کہ وہ حقیقت سے واقف ہیں کہ الغوطہ میں سینکڑوں بچوں اور عورتوں کے اصل قاتل کے چہرے سے نقاب الٹ چکا ہے
غوطہ میں الاسلام بریگیڈ نامی دہشتگرد گروہ کے پچیس ہزار سے زائد افراد موجود ہیں اور اب تحقیقات نے یہ بات ثابت کردی کہ میزائل الاسلام نامی گروپ کے زہران علوش نامی کمانڈر کے حکم پر فائر کئے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی انسپکٹروں کو اس وقت غوطہ کے ان علاقوں میں تحقیقات کی اجازت دیتے ہوئے یہ گروپ ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
بات در اصل یہ ہے کہ دہشتگرد مسلسل شکست کا شکار ہیں اور عالمی سطح پر بھی ان کی پزیرائی میں کمی واقع ہوتی جارہی ہے ان کے پیچھے کھڑ ے ہم ترین ممالک ترکی ،سعودی عرب اور قطر ،مصر کے بحران کے سبب اختلافات کا شکار ہیں القاعدہ کے آوارہ مزاج گروہ کسی کے کنٹرول میں جانے کے لئے تیار نہیں جس کے سبب امریکیوں اور اسرائیل کو ان کے ساتھ سو فیصد تعاون میں تحفظات ہیں ،سیکولر سمجھی جانے والی فری سرین آرمی کو دیا جانے والا اہم اسلحہ صرف چند گھنٹوں میں ہی یا تو القاعدہ گروہوں کے پاس پہنچ جاتا ہے یا پھر شامی افواج اور لبنانی جماعت حزب اللہ کے پاس ،جس کی وجہ ہے اس آرمی میں موجود ایسے افراد ہیں جو پیسوں کی خطر کچھ بھی کر گذرتے ہیں ۔
یہ بات سچ ہے کہ اگر شام اس بحرا ن سے باہر نکل آتا ہے تو پھر مشرق وسطی کے سب سے طاقتور ملک بنے میں شام کے آگے کوئی روکاوٹ نہیں ہوگی ۔
http://www.pakistananalysis.com/urdu/analysis/international/item/98-دمشق-کے-مضافات-میں-کیمیکل-حملے-کی-حقیقت.html#
شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے الغوطہ میں اس وقت اچانک کیمیکل حملے کی خبر نشر ہوئی کہ جس وقت اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کی ایک ٹیم دوسری بار دمشق آئی ہوئی تھی اور اس ٹیم کو شام کی حکومت نے ہی بلایا تھا جس کا ہدف چند ماہ قبل شام میں متحارب بیرونی گروہوں کے ٹھکانوں سے برآمد ہونے والے مہلک کیمیکل ڈرمز اور بعض علاقوں میں کیمیکل گیس سے ہلاک ہونے والے افراد کے بارے میں تحقیقات کرنا تھا ۔
الغوطہ میں کیمیکل حملے کی خبر نے اس وقت ڈرامائی شکل اختیار کی جب اس خبر کی جزئیات منظر عام پر آئیں ظاہر ہے کہ نشر ہونے والی وڈیوز اور مناظر اس قدر وحشتناک تھے کہ عالمی میڈیا کو چند گھنٹے تو ان مناظر نے بہت مصروف رکھا لیکن یہ صرف چند گھنٹے ہی تھے جس کے بعد شائد ذمہ دار اور باضمیر میڈیا نے سخت خفت محسوس کی ہوگی ،بالکل کچھ ایسا ہی ہوا ہوگا کہ ابھی ضمنی الیکشن کے دوران ہمارے ہاں یہاں پاکستان میں ایک پولینگ اسٹیشن کے سامنے موجود دو پلاسٹک کے کین کے سبب ہوا تھا کہ میڈیا کا کچھ حصہ اسے سو فیصد بم کے طور پر پیش کررہا تھا اور اس کا وزن اور اندر موجود باردو کی تفصیلات بھی بتارہا تھا اور یہ بریکنگ نیوز کئی گھنٹے مسلسل چلتی رہی پھر حقیقت سامنے آئی کہ دراصل یہ کین مٹی سے بھرے ہوئے تھے ۔
پھر الغوطہ کیمیکل حملے کی حقیقت کیا ہے ؟
میں قارئین سے پیشگی معزرت چاہتا ہوں کہ شائد میرے کچھ الفاظ میں بظاہرسنگدلی نظر آئے ۔
الف: دمشق کے الغوطہ میں کیمیکل ہتھیاروں کے حملے کے شور کا پلان اس لئے بھی صرف چند گھنٹوں میں ناکام ہوا کیونکہ اس پلان کو ڈیزائن کرنے والوں نے ٹیکنکل غلطیوں کے ساتھ ساتھ جلد بازی میں بھی بہت سی غلطیاں کیں، جیسے معصوم بچوں کو زہریلی گیس سے ہلاک کرنے سے گھنٹہ بھر پہلے ہی ان دہشتگرد گروہ ہوں کی سوشل میڈیا ٹیم نے پروپگنڈہ شروع کردیا اور سوشل میڈیا پر الغوطہ میں کیمیکل حملے کا شور مچایا جبکہ ان کی دوسری ٹیم نے پلان کے مطابق ابھی مہلک گیس سے بے گناہ شہریوں کو مارا نہیں تھا اور نہ ہی ابھی ان کے کیمروں کی آنکھ نے ان بچوں اور عورتوں کی وڈیوز کو بند کیا تھاجو سک سک کر کیمرے کے سامنے مررہے تھے اور اس گروہ میں شامل ڈاکٹرز نے انہیں بچانا تھا اور پھر کیمرے کے سامنے آکر چہہخ و پکار کرنا تھا۔
یہی وہ غلطی تھی کہ جس کے سبب اہم اداروں اور شام کی فورسز، خفیہ ایجنسیاں نیز عالمی سٹیلائیٹ جاسوسی کے ادارے الغوطہ کی جانب متوجہ ہوئے ۔
ب:دہشتگرد گروہوں نے الزام لگایا تھا کہ شام کی افواج نے ایک ایسا میزائل فائر کیا ہے جو مہک گیس کا حامل تھا اور اس میزائل نے الغوطہ میں موجود عام آبادی کو نشانہ بنایا ہے ۔
دہشتگردوں نے یہاں بھی ایسی ٹیکنکل غلطیاں کیں کہ اس سے ان کا جھوٹ صرف چند گھنٹوں میں ہی پکڑا گیا کیونکہ الغوطہ میں جو دو راکٹ فائر ہوئے ہیں اس کی ساخت اور اس کی رینج بس اتنی ہی ہے کہ اسے صرف اس علاقے سے ہی فائر کیا جاسکتا ہے جس پر دہشتگردوں کا قبضہ ہے جبکہ شام کی افواج راکٹ کی ممکنہ رینج سے کئی کلومیٹر دور ہیں جہاں سے اس کا امکان نہیں کہ وہ راکٹ فائر ہوسکیں ۔
عالمی مبصرین کے مطابق اس راکٹ کے فائر ہونے سے صرف چند گھنٹے قبل ہی الغوطہ کے قریب دیگر علاقوں پر قابض دہشتگرد گروہ علاقے کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ چکے تھے اور اکثر افراد کے درمیان ماسک تقسیم کئے گئے تھے مطلب واضح ہے کہ وہ کیمیکل گیس کے حملے سے مکمل واقف تھے ۔
ادھر سیکوریٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اس وقت سب حیرت کا شکار ہوئے جب روس نے اپنے سٹلائیٹ کی وہ معلومات اور تصایر دیکھائیں جو الغوطہ میں ہونے والی کشمکش کو ظاہر کررہی تھیں جس میں یہ بات واضح تھی کہ مہلک گیس کے راکٹ اس جگہ سے فائر ہوئے ہیں جہاں دہشتگردوں ہی کا دوسرا گروپ قابض ہے یہ سٹیلائیٹ معلومات ان راکٹوں کے فائر کی جگہ اور ٹائم دونوں کو صاف و شفاف اور ناقابل تردید شکل میں بیان کر رہی تھیں جس کا انکار کسی کے لئے ممکن نہ تھا ۔
روس کی جانب سے پیش کی جانے والی سٹلائیٹ معلومات کے مقابلے میں امریکی سٹلائیٹ کی جانب سے کوئی چیز پیش نہیں کی گئی یہاں تک کہ سیکوریٹی کونسل کے ممبران کو اس بات کا یقین ہوچلا کہ میزائل دہشتگردوں کی جانب سے ہی فائر ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے نمایندوں کو اس وقت سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب سیکوریٹی کونسل نے اس کیمیکل حملے پرصرف ’’مزید تحقیقات کرنے‘‘ پر اتفاق کیا ۔
البتہ ترکی سعودی عرب اور شامی ملک سے باہر بیٹھی اپوزیشن کی باڈی لینگوئج سے صاف ظاہر تھا کہ وہ حقیقت سے واقف ہیں کہ الغوطہ میں سینکڑوں بچوں اور عورتوں کے اصل قاتل کے چہرے سے نقاب الٹ چکا ہے
غوطہ میں الاسلام بریگیڈ نامی دہشتگرد گروہ کے پچیس ہزار سے زائد افراد موجود ہیں اور اب تحقیقات نے یہ بات ثابت کردی کہ میزائل الاسلام نامی گروپ کے زہران علوش نامی کمانڈر کے حکم پر فائر کئے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی انسپکٹروں کو اس وقت غوطہ کے ان علاقوں میں تحقیقات کی اجازت دیتے ہوئے یہ گروپ ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
بات در اصل یہ ہے کہ دہشتگرد مسلسل شکست کا شکار ہیں اور عالمی سطح پر بھی ان کی پزیرائی میں کمی واقع ہوتی جارہی ہے ان کے پیچھے کھڑ ے ہم ترین ممالک ترکی ،سعودی عرب اور قطر ،مصر کے بحران کے سبب اختلافات کا شکار ہیں القاعدہ کے آوارہ مزاج گروہ کسی کے کنٹرول میں جانے کے لئے تیار نہیں جس کے سبب امریکیوں اور اسرائیل کو ان کے ساتھ سو فیصد تعاون میں تحفظات ہیں ،سیکولر سمجھی جانے والی فری سرین آرمی کو دیا جانے والا اہم اسلحہ صرف چند گھنٹوں میں ہی یا تو القاعدہ گروہوں کے پاس پہنچ جاتا ہے یا پھر شامی افواج اور لبنانی جماعت حزب اللہ کے پاس ،جس کی وجہ ہے اس آرمی میں موجود ایسے افراد ہیں جو پیسوں کی خطر کچھ بھی کر گذرتے ہیں ۔
یہ بات سچ ہے کہ اگر شام اس بحرا ن سے باہر نکل آتا ہے تو پھر مشرق وسطی کے سب سے طاقتور ملک بنے میں شام کے آگے کوئی روکاوٹ نہیں ہوگی ۔
http://www.pakistananalysis.com/urdu/analysis/international/item/98-دمشق-کے-مضافات-میں-کیمیکل-حملے-کی-حقیقت.html#