فرخ منظور
لائبریرین
ناصر کاظمی کی غزل کے مصارع ثانی پر گرہ سازی کی جسارت کے ساتھ کہی ہوئی ایک غزل
دم بشیراں کا بھر نہ جائے کہیں
"تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں"
آج آنا ہے اس نے میکے سے
"آج کا دن گزر نہ جائے کہیں"
اس کو بانٹا نہ کر رقیبوں میں
"حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں"
ساس آئے ہمارے باس کے گھر
"اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں"
لکھ کے دیتا ہوں لڑکیوں کو کلام
"رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں"
کر لو کوزے میں بند تم فیصل
"پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں"
-----------------
ڈاکٹر عزیز فیصل
دم بشیراں کا بھر نہ جائے کہیں
"تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں"
آج آنا ہے اس نے میکے سے
"آج کا دن گزر نہ جائے کہیں"
اس کو بانٹا نہ کر رقیبوں میں
"حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں"
ساس آئے ہمارے باس کے گھر
"اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں"
لکھ کے دیتا ہوں لڑکیوں کو کلام
"رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں"
کر لو کوزے میں بند تم فیصل
"پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں"
-----------------
ڈاکٹر عزیز فیصل