دم بشیراں کا بھر نہ جائے کہیں ۔ ڈاکٹر عزیز فیصل

فرخ منظور

لائبریرین
ناصر کاظمی کی غزل کے مصارع ثانی پر گرہ سازی کی جسارت کے ساتھ کہی ہوئی ایک غزل

دم بشیراں کا بھر نہ جائے کہیں
"تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں"

آج آنا ہے اس نے میکے سے
"آج کا دن گزر نہ جائے کہیں"

اس کو بانٹا نہ کر رقیبوں میں
"حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں"

ساس آئے ہمارے باس کے گھر
"اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں"

لکھ کے دیتا ہوں لڑکیوں کو کلام
"رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں"

کر لو کوزے میں بند تم فیصل
"پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں"

-----------------
ڈاکٹر عزیز فیصل
 

سید زبیر

محفلین
بہت شکریہ خوبصورت کلام شریک محفل کیا
ڈاکٹر عزیز فیصل سے تھوڑی سی معذرت کے ساتھ اگر ایسا ہو تو کیسا ہو
آج جانا ہے اس نے میکے کو
"آج کا دن گزر نہ جائے کہیں"
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ خوبصورت کلام شریک محفل کیا
ڈاکٹر عزیز فیصل سے تھوڑی سی معذرت کے ساتھ اگر ایسا ہو تو کیسا ہو
آج جانا ہے اس نے میکے کو
"آج کا دن گزر نہ جائے کہیں"

بھئی آپ پہلے آدمی ہیں جو اپنی بیوی کو میکے جانے نہیں دینا چاہتے۔ :)
 
Top