فاروقی
معطل
نائن الیون سانحہ کی ساتویںبرسی پوری دنیامیںمنائی گئی ۔دنیا بھرکے رسائل وجرائد میںاس حوالے سے تحریریںشائع ہوئیں۔لیکن اس موقع پرامریکہ میںایک اورحرکت ہوئی ۔امریکہ کی ایک کمپنی نے انٹرنیٹ پرایک گیم جاری کیاہے
''مسلمانوںکاقتل عام''Muslim Massacreنام کے اس کمپیوٹرگیم کوفری ڈائون لوڈکیاجاسکتاہے۔
کئی مرحلوں میں مکمل ہونے والے اس گیم کامسلح ہیرودنیاکومسلمانوں کے
وجود سے پاک کرنے کے مشن پر ہے۔مشین گن ،راکٹ لانچراوردیگرجدیدترین ہتھیاروںسے لیس یہ ہیروایک طیارے سے پیراشوٹ کے ذریعہ خلیج میںاترتا ہے اورمسلمانوںکاصفایا شروع کرتا ہے۔اس کے مدمقابل اسلامی لباس میں ملبوس مسلمانوں کودکھایاگیاہے۔بیک گرائونڈ میں مسلم کلچرکے مطابق عمارتیں اورمذہبی مقامات مساجد کودکھاتے ہوئے یہ ہیرووہ مسلمانوں کوقتل عام کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔
اسے سخت مزاحمت کاسامنا کرناپڑتا ہے۔ لیکن یہ تمام مزاحمتوں کودورکرتے ہوئے قتل کرتا رہتا ہے۔اورگیم کے مراحل پارہوتے رہتے ہیں۔ایک مرحلہ ایسا آتا ہے جب اس کا مقابلہ اسامہ بن لادن سے ہوتا اوریہ ہیرواسامہ کوقتل کردیتا ہے اوراگلے مرحلے کے لئے روانہ ہوجاتاہے۔اگلے مرحلے میں اس سے مقابلہ حضرت محمدۖ اوراللہ سے کرنا ہوتا ہے۔اوربالآخریہ حضورۖاوراللہ کو (نعوز بہ اللہ) بھی قتل کردیتا ہے۔اس طرح گیم مکمل ہوتا ہے۔
یہ گیم بائیس سالہ امریکی سبوترواگ نے بنایاہے ۔واگ آسٹریلیامیں مقیم ہے۔ واگ کاکہنا ہے کہ اس گیم مقصدیہ پیغام دینا ہے کہ زمین کے کسی چپے پرمسلمان مردیاعورت زندہ نہ رہنے پائے ۔اس گیم کے ریلیز ہوتے ہی عالم اسلام سے شدید ردعمل دیکھنے میں آنے لگا ہے۔پاکستان اورایران نے اس گیم کے خلاف سخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے گیم کوفوراً انٹرنیٹ سے ہٹانے کامطالبہ کیاہے۔ایران کی ایک تنظیم لشکرعلی کے سربراہ مہدی سروشانی نے کہا ہے کہ امریکہ اسلام اورمسلمانوںکے خلاف منافرت پھیلانے کی ملٹی ملین ڈالرمہم جاری رکھے ہوئے ہے۔عالم اسلام کوامریکہ کی سازش سے آگا ہ ہوناچاہے۔اورامریکی سازشوں کامنہ توڑ جواب دیناناگزیرہوتاجارہا ہے۔برطانیہ کی اسلامی تنظیم رمضان فائونڈیشن نے اس گیم پرشدیدغصے کااظہارکیاہے۔
ایک پاکستانی کمپیوٹرگیم ایکسپرٹ نے اس حرکت کومجرمانہ ذہنیت اوربیمارذہنی کامظہرقراردیاہے اورکہا ہے کہ آخراس کمپنی نے کواس زہریلے گیم کوجاری کرنے اوراسپونسرکرنے کی جرات کیسے کی۔
''مسلمانوںکاقتل عام''Muslim Massacreنام کے اس کمپیوٹرگیم کوفری ڈائون لوڈکیاجاسکتاہے۔
کئی مرحلوں میں مکمل ہونے والے اس گیم کامسلح ہیرودنیاکومسلمانوں کے
وجود سے پاک کرنے کے مشن پر ہے۔مشین گن ،راکٹ لانچراوردیگرجدیدترین ہتھیاروںسے لیس یہ ہیروایک طیارے سے پیراشوٹ کے ذریعہ خلیج میںاترتا ہے اورمسلمانوںکاصفایا شروع کرتا ہے۔اس کے مدمقابل اسلامی لباس میں ملبوس مسلمانوں کودکھایاگیاہے۔بیک گرائونڈ میں مسلم کلچرکے مطابق عمارتیں اورمذہبی مقامات مساجد کودکھاتے ہوئے یہ ہیرووہ مسلمانوں کوقتل عام کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔
اسے سخت مزاحمت کاسامنا کرناپڑتا ہے۔ لیکن یہ تمام مزاحمتوں کودورکرتے ہوئے قتل کرتا رہتا ہے۔اورگیم کے مراحل پارہوتے رہتے ہیں۔ایک مرحلہ ایسا آتا ہے جب اس کا مقابلہ اسامہ بن لادن سے ہوتا اوریہ ہیرواسامہ کوقتل کردیتا ہے اوراگلے مرحلے کے لئے روانہ ہوجاتاہے۔اگلے مرحلے میں اس سے مقابلہ حضرت محمدۖ اوراللہ سے کرنا ہوتا ہے۔اوربالآخریہ حضورۖاوراللہ کو (نعوز بہ اللہ) بھی قتل کردیتا ہے۔اس طرح گیم مکمل ہوتا ہے۔
یہ گیم بائیس سالہ امریکی سبوترواگ نے بنایاہے ۔واگ آسٹریلیامیں مقیم ہے۔ واگ کاکہنا ہے کہ اس گیم مقصدیہ پیغام دینا ہے کہ زمین کے کسی چپے پرمسلمان مردیاعورت زندہ نہ رہنے پائے ۔اس گیم کے ریلیز ہوتے ہی عالم اسلام سے شدید ردعمل دیکھنے میں آنے لگا ہے۔پاکستان اورایران نے اس گیم کے خلاف سخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے گیم کوفوراً انٹرنیٹ سے ہٹانے کامطالبہ کیاہے۔ایران کی ایک تنظیم لشکرعلی کے سربراہ مہدی سروشانی نے کہا ہے کہ امریکہ اسلام اورمسلمانوںکے خلاف منافرت پھیلانے کی ملٹی ملین ڈالرمہم جاری رکھے ہوئے ہے۔عالم اسلام کوامریکہ کی سازش سے آگا ہ ہوناچاہے۔اورامریکی سازشوں کامنہ توڑ جواب دیناناگزیرہوتاجارہا ہے۔برطانیہ کی اسلامی تنظیم رمضان فائونڈیشن نے اس گیم پرشدیدغصے کااظہارکیاہے۔
ایک پاکستانی کمپیوٹرگیم ایکسپرٹ نے اس حرکت کومجرمانہ ذہنیت اوربیمارذہنی کامظہرقراردیاہے اورکہا ہے کہ آخراس کمپنی نے کواس زہریلے گیم کوجاری کرنے اوراسپونسرکرنے کی جرات کیسے کی۔
سورس