hakimkhalid
محفلین
حجامہ (پچھنے لگوانا) سنت رسولۖ اورسرجری کا بہترین متبادل ہے
حجامہ چین کاقومی علاج ہے جبکہ عرب ممالک اورجنوب مشرقی ایشیا میں صدیوں سے رائج ہے
تحریر:حکیم قاضی ایم اے خالد
دنیا بھر میں قدیم طریقہ علاج کپنگ تھیراپی(حجامہ)کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔حجامہ(پچھنے لگوانا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور سرجری کامتبادل ایک بہترین علاج ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی اس سلسلے میں بیسیوں مصدقہ احادیث مبارکہ موجود ہیں۔حجامہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں مفید ہے۔ چین کا یہ قومی علاج ہے جبکہ حجامہ عرب ممالک اور جنوب مشرقی ایشیا میں صدیوں سے رائج ہے۔ حجامہ اپنی افادیت کی وجہ سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(WHO) سے ریکگنائزڈہے امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں کے آلٹرنیٹو میڈیسن کے شعبوں میں حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔امریکہ 'فرانس اور برطانیہ میں اس حوالے سے کلینکل ٹرائلز جاری ہیںہالی وڈ کے متعدد اداکار اور اداکارائیں قدیم یونانی طریق علاج کے مطابق جونکوں سے علاج'فصداور حجامہ سے مستفید ہو چکے ہیں۔یہ امر خوش آئند ہے کہ پاک و ہند میں بھی حجامہ پروموٹ ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں استعمال ہونے والے آلات کی مینوفیکچرنگ کراچی میں شروع ہو چکی ہے۔علاوہ ازیںدنیا بھر میں مستعمل ان آلات کی زیادہ تر مینوفیکچرنگ چائنہ میں ہو رہی ہے حجامہ سینکڑوں امراض میں مفید ثابت ہو رہا ہے حجامہ خون صاف کرتا ہے اور حرام مغز کو فعال بناتا ہے شریانوں پر اچھا اثر ہوتا ہے پٹھوں کے اکڑا ؤکو ختم کرنے اور اسٹریس و ٹینشن کیلئے مفید ہے دمہ 'پھیپھڑوں کے امراض اور انجائنا کیلئے مفید ہے سردرد دردِ شقیقہ اور دانتوں کے درد کو آرام دیتا ہے آنکھوں کی بیماریوں میں مفید ہے رحم کی بیماریوں اور ماہواری کیلئے مفید ہے گنٹھیا اور عرق النسامیں مفید ہے فشار خون میں آرام پہنچاتا ہے کندھوںسینہ اور پیٹھ کے درد میں مفید ہے کاہلی سستی اور زیادہ نیند آنے کی بیماریوں میں مفید ہے ناسور'کیل مہاسوں اور خارش میں مفید ہے دل کے ضعف اور دردِ گردہ میں مفید ہے مواد بھرے زخموں کیلئے مفید ہے الرجی میں مفید ہے جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو اس جگہ لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ حجامہ صحت یاب لوگ بھی کرا سکتے ہیں کیونکہ یہ سنت ہے اور اس میں بیماریوں سے بچاؤ ہے۔ معالجین حجامہ' پچھنا کا عمل مکمل ہو جانے کے بعد دستانے ریزر بلیڈ اور گلاس کو احتیاط کے ساتھ ضائع کر دیں اور انہیں دوبارہ استعمال مت کریں اور بہتر یہ ہے کہ انہیں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زمین میں دبا دیں ۔
٭…٭…٭
اس ہفتہ کے ہفت روزہ فیملی لاہور میں یہی تحریر صفحہ نمبر 52پر ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔شکریہ