دنیا میں آئے الجھ کے رہ گئے انقلابی خواب ادھورے رہ گئے غیر جینا ہم سے سیکھے،جی گئے اور ہم آپس میں لڑتے رہ گئے برق بن کر اس کے دل پر گر نہ پائے اشک آنکھوں میں ہی بہتے رہ گئے گندگی دل کی نہیں دیکھی حسین ھم تو زلفوں میں الجھتے رہ گئے