دنیا میں جمہوریت کا بانی

ایک دن ایک اداکارہ نے مجھ سے پوچھا " اس دنیا کی رنگا رنگی اور خوبصورتی کس کی وجود سے ہے ؟ "
یہ سوال کر کے وہ جواب بن کر سامنے بیٹھ گئی ، لیکن جب میں نے کہا " شیطان کے دم قدم سے "
تو اس نے سر سے لے کر پاؤں تک مجھے یوں دیکھا جیسے میں نے کہ دیا ہو " میری وجہ سے - "
شیطان سے میرا پہلی بار باقاعدہ تعارف اس دن ہوا جب میری ملاقات اپنے گاؤں کے مولوی صاحب سے ہوئی ، میں نے ان کی کسی بات پر اختلاف کیا تو انھوں نے میرے والد صاحب سے کہا " آپ کا لڑکا بڑا شیطان ہوگیا ہے - "
انھوں نے ٹھیک ہی کہا تھا کیونکہ اس دنیا میں پہلی بار اختلاف رائے شیطان ہی نے کیا - یوں وہ اس دنیا میں جمہوریت کا بانی ہے -
شیطان مرد کے دماغ میں رہتا ہے اور عورت کے دل میں -
ہر آدمی شیطان سے پناہ مانگتا ہے اور کئی لوگوں کو وہ پناہ دے بھی دیتا ہے -
شیطان اور فرشتے میں یہ فرق ہے کہ شیطان بننے کے لئے پہلے فرشتہ ہونا ضروری ہے -
جہاں تک شیطان کو آدم کو سجدہ نہ کرنے کا تعلق ہے ، وہ سب اس کا پبلسٹی سٹنٹ تھا ، جس کی وجہ سے اسے شہرت ملی ، کہ جہاں جہاں رحمان کا ذکر آتا ہے وہاں اس کا ذکر ضرور ہوتا ہے -
ورنہ اس آدم کو تو وہ سو سو سجدے کرنے کے لئے آج بھی تیار ہے -
میں شیطان سے کبھی نہیں گھبرایا لیکن برا آدمی دیکھ کر ہی ڈر جاتا ہوں کیونکہ شیطان برا فرشتہ ہے برا انسان نہیں
۔۔۔
ڈاکٹر یونس بٹ
 

arifkarim

معطل
جمہوریت کا مطلب محض اختلاف رائے نہیں بلکہ آزادی اظہار ہے۔ اختلاف تب پیدا ہوتا ہے جب آپکو اظہار کی آزادی نہیں دی جاتی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جمہوریت کا مطلب محض اختلاف رائے نہیں بلکہ آزادی اظہار ہے۔ اختلاف تب پیدا ہوتا ہے جب آپکو اظہار کی آزادی نہیں دی جاتی۔

عارف بھائی ۔۔۔۔!

یہ مزاحیہ تحریر ہے اور تحریر کو ہلکا پھلکا رکھنے کے لئے اکثر مزاح نگار رنگِ ظرافت بکھیرتے ہوئے موضوعات کی سنجیدہ تعریف سے دانستہ چشم پوشی اختیار کر لیتے ہیں۔

ویسے شکر ہے کہ آپ نے وکی پیڈیا کا لنک نہیں دیا۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
سب نہیں۔ مخصوص مولویوں کو
نجانے کچھ حضرات کو مولویوں سے کیوں شکایت رہتی ہے حالانکہ ان کے بغیر یہ زندگی کے ہر موڑ پر انہی کے محتاج ہوتے ہیں۔
نوزائیدہ بچے کے کام میں اذان کہنی ہو، جنازہ پڑھانا ہو، مرغی ذبح کروانی ہو، اپنے کسی مرحوم رشتہ دار کا ختم دلوانا ہو، مردہ نہلانا ہو، مردہ دفنانا ہو، نماز کی امامت کروانی ہو، جمعہ اور عید کی نمازیں ادا کروانی ہوں، الغرض زندگی اور بعد از حیات کے بھی انہی مولویوں کے محتاج ہوتے ہیں۔

عنوان کچھ اور ہے اور مولوی کو بیچ میں شامل کر لیا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اول تو شیطان فرشتہ نہیں جن ہے۔

دوم، ڈاکٹر محمد یونس بٹ کی آخری مزاحیہ چیز رونگ نمبرز ڈرامہ تھا۔

سوم، سلامہ۔
 

سید ذیشان

محفلین
نجانے کچھ حضرات کو مولویوں سے کیوں شکایت رہتی ہے حالانکہ ان کے بغیر یہ زندگی کے ہر موڑ پر انہی کے محتاج ہوتے ہیں۔
نوزائیدہ بچے کے کام میں اذان کہنی ہو، جنازہ پڑھانا ہو، مرغی ذبح کروانی ہو، اپنے کسی مرحوم رشتہ دار کا ختم دلوانا ہو، مردہ نہلانا ہو، مردہ دفنانا ہو، نماز کی امامت کروانی ہو، جمعہ اور عید کی نمازیں ادا کروانی ہوں، الغرض زندگی اور بعد از حیات کے بھی انہی مولویوں کے محتاج ہوتے ہیں۔

عنوان کچھ اور ہے اور مولوی کو بیچ میں شامل کر لیا ہے۔

یہ سب مذکورہ کام میں کر سکتا ہوں ، اور میں مولوی نہیں ہوں۔
 

arifkarim

معطل
نوزائیدہ بچے کے کام میں اذان کہنی ہو، جنازہ پڑھانا ہو، مرغی ذبح کروانی ہو، اپنے کسی مرحوم رشتہ دار کا ختم دلوانا ہو، مردہ نہلانا ہو، مردہ دفنانا ہو، نماز کی امامت کروانی ہو، جمعہ اور عید کی نمازیں ادا کروانی ہوں، الغرض زندگی اور بعد از حیات کے بھی انہی مولویوں کے محتاج ہوتے ہیں۔
کیا آپ کا تعلق مندجہ بالا اعلیٰ شعبہ سے تو نہیں؟ :)
مولویوں اور عالم دین پر اعتراضات انکے غیر اخلاقی اور غیرضروری اعمال کی وجہ سے ہوتاہے۔ یعنی جو کام انکو سونپا گیا ہے اسی کو ایمانداری سے نبھائیں۔ یہ کیا کہ ہر شعبہ اور نظام زندگی میں ٹانگ اڑانے پہنچ جاتے ہیں جیسے سائنس، تعلیم، سیاست، دفاع، تفریح، میڈیا وغیرہ۔ ہر جگہ ان مولویوں کو اپنا لُچ تلنے کی کیا ضرورت ہے؟ مُلا کی دوڑ مسجد تک ہی ہونی چاہئے۔ اپنی چار دیواری میں معاشرہ کے اخلاقی اقدار کے اندر رہتے ہوئے جو چاہے کرے۔ اس چار دیواری سے باہر آکر فسادات کرنے کا حق اسکو کس نے دیا؟
 

nazar haffi

محفلین
نجانے کچھ حضرات کو مولویوں سے کیوں شکایت رہتی ہے حالانکہ ان کے بغیر یہ زندگی کے ہر موڑ پر انہی کے محتاج ہوتے ہیں۔
اب تو زندگی کے لئے بھی انہی کے محتاج ہیں۔نہیں نہیں ۔۔۔ہماری زندگی اور موت دونوں اب ان کے ہاتھ میں ہے۔بلکہ ایمان و کفر بھی۔جسے چاہا واجب القتل کہہ دیا اور جسے چاہا کافر کہہ دیا۔ہم کیسے انہیں برابھلا کہہ سکتے ہیں توبہ توبہ کہیں ایمان سے خارج نہ ہوجائیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کیا آپ کا تعلق مندجہ بالا اعلیٰ شعبہ سے تو نہیں؟ :)
مولویوں اور عالم دین پر اعتراضات انکے غیر اخلاقی اور غیرضروری اعمال کی وجہ سے ہوتاہے۔ یعنی جو کام انکو سونپا گیا ہے اسی کو ایمانداری سے نبھائیں۔ یہ کیا کہ ہر شعبہ اور نظام زندگی میں ٹانگ اڑانے پہنچ جاتے ہیں جیسے سائنس، تعلیم، سیاست، دفاع، تفریح، میڈیا وغیرہ۔ ہر جگہ ان مولویوں کو اپنا لُچ تلنے کی کیا ضرورت ہے؟ مُلا کی دوڑ مسجد تک ہی ہونی چاہئے۔ اپنی چار دیواری میں معاشرہ کے اخلاقی اقدار کے اندر رہتے ہوئے جو چاہے کرے۔ اس چار دیواری سے باہر آکر فسادات کرنے کا حق اسکو کس نے دیا؟
میرا تعلق کسی بھی شعبے سے نہیں۔ ایک سیدھا سادا مسلمان ہوں اور بس۔

مُلا کی دوڑ مسجد تک ہی ہونی چاہیے کیوں کہ وہ آپ کی دی ہوئی روٹیوں پر جو پل رہا ہے۔
پھر خود ہی اسے اپنے گھر میں بُلا کر مختلف کام کیوں کرواتے ہیں اور اس دوڑ مسجد سے اپنے گھر تک کیوں لگواتے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
میرا تعلق کسی بھی شعبے سے نہیں۔ ایک سیدھا سادا مسلمان ہوں اور بس۔

مُلا کی دوڑ مسجد تک ہی ہونی چاہیے کیوں کہ وہ آپ کی دی ہوئی روٹیوں پر جو پل رہا ہے۔

مولوی کو کھانے پلانے کا انتظام مقامی طور پر کاؤنسل، کمیونیٹی یا ملکی سطح پر حکومتی فنڈز کی مددسے کرنا چاہئے۔ ہمارے ہاں مولوی کے اخلاقی طور پر بگڑنے کی ایک وجہ یہی ذاتی کھابا پروگرام ہے یعنی مولوی کو جو زیادہ کھلائے پلائے گا، مولوی اسی کی طرف داری اور سفارش کرے گا۔ مولوی کو تو عام لوگوں سے بے نیاز ہونا چاہئے اور ساری زندگی خدا کی راہ میں وقف کرنی چاہئے جیسا کہ پرانے وقتوں میں اولیاء کرام کیا کرتے تھے۔ کیا ہم میں سے ہر کسی نے یہ سوال پوچھنا چھوڑ دیا ہے کہ آخر 1،6 ارب نفوس پر مشتمل امت مسلمہ حقیقی اولیاء اللہ، خلیل اللہ جیسے عظیم انسانوں کی بجائے جعلی پیروں، شیخوں، مولویوں میں کیوں پھنسی ہوئی ہے؟
حضرت شیخ خواجہ سیّد محمد نظام الدّین اولیاء، حضرت بابا فرید الدّین مسعود گنج شکر‎، حضرت عبد القادر گیلانی‎ جیسے عظیم انسان بھی اسی خطے کے مسلمانوں ہی میں سے تھے۔
 
آخری تدوین:
Top