دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 100 زبانوں کی اس فہرست میں بعض "نئی" زبانوں کے اندراج نے ہمیں حیران کر دیا۔
اردو اور ہندی ایک ہی زبان ہے یا دو مختلف زبانیں، یہ تو چلیں ایک متنازعہ مسئلہ ہے، حیرت تو اس بات کی ہے کہ اس فہرست میں بعض دیگر زبانوں کو بھی جغرافیائی اعتبار سے تقسیم کر کے اس کے بولنے والوں کو الگ الگ زبانوں کے بولنے والے قرار دیا گیا ہے۔
اس انوکھی درجہ بندی کے مطابق مغربی پنجابی 17ویں نمبر پر آئی ہے اور مشرقی پنجابی، جو مبینہ طور پر ایک الگ زبان ہے، 46ویں نمبر پر آئی ہے۔ یہاں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس "ریسرچ" کے تحت پنجابی کے دو مختلف لہجوں کو الگ زبانیں قرار نہ دیا جاتا تو یہ زبان مزید اوپر جمپ کر جاتی۔
یہی سلوک وسط ایشیا کے ممالک میں بولی جانے والی بڑی زبان فارسی کے ساتھ کیا گیا ہے۔ فارسی کے مختلف لہجوں کو ایک زبان ماننے کے بجائے فارسی کے ایرانی لہجے کو ایک الگ زبان قرار دے کر باقی ماندہ کروڑوں فارسی بولنے والوں کو اس سے کاٹ دیا گیا ہے۔ یوں فارسی زبان سکڑ کر ایرانی فارسی کی شکل میں 31ویں نمبر پر آگئی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اس اصول کو مغربی زبانوں پر لاگو نہیں کیا گیا۔ نہ انگریزی کو برطانوی، امریکی، آسٹریلوی، انڈین انگریزی میں تقسیم کر کے اسے "انڈرمائن" کیا گیا ہے اور نہ فرانسیسی و ہسپانوی زبانوں کو فرانس، کینیڈا، اسپین، جنوبی امریکہ کے خطوں میں تقسیم کرکے انھیں ٹکڑے کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
لیکن جب عربی زبان کی باری آئی تو معیار بدل گیا۔ اب جدید معیاری عربی الگ زبان ٹھہری اور عربی کے دیگر لہجے الگ زبانیں ٹھیریں جن کی درجہ بندی ان کے بولنے والوں کی تعداد کے اعتبار سے الگ الگ کی گئی ہے۔
اس فہرست کو دیکھ کر ایک اور انکشاف ہوا کہ 63 نمبر پر آنے والی شمالی پشتو ایک الگ زبان ہے اور دیگر "غیر شمالی" پشتو لہجے الگ زبان کا روپ دھار چکے ہیں۔
لطف کی بات یہ ہے کہ مختلف ممالک اور وسیع رقبوں پر بولی جانے والی روسی اور پرتگالی زبانوں کو شمالی، جنوبی، مشرقی و مغربی زبانوں میں تقسیم کرنے کے بجائے ایک ہی زبان مانا گیا ہے۔
اس کے برعکس دو مختلف ناموں (انڈونیشیائی، مالے) سے بولی جانے والی ایک ہی زبان کو دو مختلف زبانیں قرار دیا گیا ہے جس کے باعث انڈونیشیائی تو 10ویں نمبر پر آئی ہے لیکن مالے "پھسل" کر 67ویں نمبر پر چلی گئی ہے۔
اس سے قبل میری نظر سے اس قسم کی تحقیق نہیں گزری۔
دوست سید شہزاد ناصر عرفان سعید