صحیح طور پر واضع نہیں ہو رہا ہے کہ آپ پوچھنا کیا چاہ رہے ہیں ۔ دنیا کے اختیام کے حوالے سے آپ اگر یہ جاننا چاہ رہے ہیں کہ اس کی کوئی سائنسی وجہ ہونی چاہیئے تو بہت سی قدرتی آفات جو دنیا میں برپا ہوتیں رہتیں ہیں ۔ ان کی سائنسی وجوہات واضع ہیں ۔ اور سائنس یہ بتا دیتی ہے کہ ان آفات کے پیچھے کیا عوامل کارفرما تھے ۔ یعنی زلزلوں ، طوفانوں اور دیگر آفات کی سائنس پیشن گوئی بھی کردیتی ہے کہ کس قسم کے خطرات مستقبل میں لاحق ہوسکتے ہیں اور جو آفات نازل ہوچکیں ہوتیں ہیں ۔ ان کے بارے میں سائنس بتا دیتی ہے کہ یہ کس طرح رونما ہوئے ۔ یعنی سائنس کے پاس اب تک جو علم ہے اس سے یہ بتانا کہ دنیا کا ماحول کس رخ پر جارہا ہے ۔ اوزان کی کیا حالت ہے ، گوبل وارمنگ کس درجے پر جا رہی ہے کہ جن سے گلشئیر کے پگھلنے سے کیا تباہی آسکتی ہے ، زمین کا درجہ حرارت تیزی بڑھ رہا ہے جس سے کتنے سالوں میں زمین کی بقا کو خطرہ ہوسکتا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ سائنس جتنی ترقی کرے گی وہ اس درجہ میں جا کر زمین کی عمر زمین کی بدلتی ہوئی حالت دیکھ کر بتا دے گی کہ کہاں جا کر زمین کے وجود کو خطرہ ہوسکتا ہے ۔ یہ تو ایک سادہ سی بات ہے ۔ اور اس میں ایکوریسی کی شرح سائنس کی مذید ترقی پر منحصر ہے ۔وہ بھی کر دیا ہے۔ دیکھتے ہیں کیسا سائنسی جواب آتا ہے۔ ابھی تک تو مذہبی جواب ہی سامنے آئے ہیں
اصل سوال یہ ہونا چاہیئے تھا کہ آخر دنیا میں تباہی کیوں آئے گی ؟ ۔ اگر سائنس کی پیشن گوئیاں یہ ثابت کرتیں ہیں کہ اس دنیا کا اختیام مضمر ہے تو مادیت کا اس طرح خاتمہ کس بات کو ظاہر کرتا ہے ۔ دنیا اور اس میں رہنے والوں نے اپنے اپنے ارتقا کے جو منازل طے کیں ہیں ۔ اس کا سبب کیا تھا ۔ کوئی بھی مخلوق ترقی کی انتہا پر پہنچ جائے مگر وہ اپنے اختیام کا جواز صرف مادے کے فنا ہونے کی صورت میں تلاش کرے مگر ایسا کیوں ہوگا اس کا جواب دینے سے قاصر رہے تو پھر صرف مذہب ہی رہ جاتا ہے جو آپ کو بتا سکتا ہے کہ آپ کا وجود کن شرائط پر ظہور پذیر ہوا اور اس کا اختیام بھی کس شکل میں وقوع پذیر ہوگا ۔ کیونکہ سائنس آپ کو صرف وہ کچھ بتا سکتی ہے جو وہ دیکھ رہی ہے ۔ اس سے آگے کا اس کو علم نہیں کہ مادہ ان صورتوں میں فنا ہوسکتا ہے مگر کیوں ہوگا ۔ اس کا جواب سائنس کے پاس نہیں ہے ۔ چنانچہ جس طرح دنیا کے 95 فیصد لوگ خدا پر یقین رکھتے ہیں اسی طرح دنیا کی تباہی پر بھی یقین رکھتے ہیں ۔ اور اس کی مذہبی توجہات ہیں ۔ اگر آپ چاہیں گے تو میں یہاں ان کا تذکرہ کردوں گا ۔