مائی حوا؟شمشاد نے کہا:اس محفل کے سب سے چھوٹے رکن فرذوق کے ذہن میں کئی دنوں سے یہ سوال مچل رہا ہے کہ حضرت آدم اور مائی حوا تو ایک ہی جگہ تھے تو پھر یہ دنیا کی آبادی اتنی دور دور کیسے پھیل گئی، پھر اس میں رنگ و نسل، عربی عجمی اور ذات پات کے مسائل کیسے پیدا ہوئے۔
آپ سب اراکین کو دعوت تحریر ہے۔
ابلیکا تو صرف سنی سنائی تاریخی حقائق کا مجموعہ ہے، حضرت آدم ع سے لے کر حضرت محمد ص تک کی تاریخ کا۔ اور اس میں بھی کئی جگہ غیر اہم چیزیں زیادہ ہیں بنسبت اہم باتوںکے۔ پھر اس کی زبان کسی کو سمجھنا آسان نہیں۔ مثلاً عزازیل کا لفظ سمجھنا ہی بہت بڑی بات ہے۔ لیکن اس کتاب میںکوئی تجزیہ یا کوئی ایسی بات نہیں جو ان سوالات کے جوابات دے سکےدوست نے کہا:اس کے لیے اگر افسانوی انداز میں جاننا چاہتے ہیں تو اسلم راہی ایم اے کی کتاب ابلیکا سات کنگ سائز جلدوں میں یہ کتاب پڑھ کر مزہ آجائے گا۔ مگر حقیقت اس میں سنی سنائی ہی ہے۔
پیارے بھائی، جو بات علم ہے وہ شئیر کریں۔ ہم جواب ڈھونڈ رہے ہیں بے شک وہ مذہب سے ملیںیا سائنس سے یا جیسے بھی۔رضوان نے کہا:بھائی فرذوق جنرل سائنس تو آپ نے پڑھ رکھی ہے۔
اس کے مطابق ابتدائی انسانوں کے گروہ شکار اور بہتر پناہ گاہوں کی تلاش کے لیے مختلف علاقوں میں پھیلتے چلے گئے اور یہ وقت یا عرصہ ہو سکتا ہے کہ کئی ہزار سالوں پر محیط ہو۔ پھر اٹلانٹک یا براعظم اوقیانوس کی بھی ایک تھیوری ہے جو تہہ آب چلا گیا۔
یہ واقعی ایسا موضوع ہے کہ جم کر ریفرنس کے ساتھ اس پر لکھا جائے۔ مزہبی طور پر تو کافی علم ہے لوگوں کو لیکن کچھ ارضی شواہدات بھی ہوتے ہیں سارے حقائق بتانے ہی چاہییں۔ مجھے ایک کتاب یاد آرہی ہے یہ نہیں معلوم کس نے لکھی تھی
“ انسان بڑا کیسے بنا“ کافی مددگار ثابت ہوگی ان معاملات میں۔۔۔
آپ کو ابھی کافی وقت چاھیے ان رمزیہ باتوں کو سمجھنے کے لیے۔ زانوے ادب تہہ کر کے شمشاد صاحب کے سامنے بیٹھ جائیں۔ مشاق ہو جائیں گے۔ ورنہ ہماری ہی بد نامی ہوگی کہ کچھ سکھا یا نہیںقیصرانی نے کہا:میںنے تو اسی تسلسل میںپیغام لکھا جو چل رہا تھا۔ جیسے آپ نے لکھا کہ دھاگہ صحیح رخ جا رہا ہے۔ تو میںنے کہ دیا کہ ابھی محب اور خواتین ادھر نہیں آئے، اس لئے دھاگے کا رخ درست سمت ہے۔ اس میں ایسی تو کوئی بات نہیں کہ آبادی کی بات کی جائے؟
بےبی ہاتھی