طالوت
محفلین
چین نے دنیا کا سب سے تیز سپر کمپیوٹر تیار کر لیا ہے۔
’ٹیان ہے ون اے‘ نامی اس کمپیوٹر میں انٹل کی چودہ ہزار چپس اور سات ہزار گرافکس پروسیسر ہیں اور ڈھائی پیٹافلاپ فی سیکنڈ رفتار والا یہ کمپیوٹر ایک سیکنڈ میں ڈھائی ہزار ٹریلین کیلکیولیشنز کر سکتا ہے۔
اس کمپیوٹر کو دنیا کی سب سے طاقتور اور جدید مشینوں کی فہرست مرتب کرنے والی ٹاپ 500 آرگنائزیشن نے زمین پر موجود تیز ترین مشین قرار دیا ہے۔
’ٹیان ہے ون اے‘ جسے ’ملکی وے‘ کا نام دیا گیا ہے، سے قبل تیز ترین کمپیوٹر کا اعزاز امریکی ریاست ٹینیسی کی اوک رج نیشنل لیبارٹری میں نصب ایکس ٹی فائیو جیگوار کمپیوٹر کے پاس تھا جس کی رفتار ایک اعشاریہ سات پانچ پیٹا فلاپ ہے۔
ایک پیٹافلاپ رفتار والا کپمیوٹر ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ٹریلین چیزوں کا حساب کتاب کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹینیسی کے پروفیسر جیک ڈونگارا کا کہنا ہے کہ چین کا دعوٰی حقیقت پر مبنی ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ سب سچ ہے۔ میں گزشتہ ہفتے چین میں تھا اور وہاں میں نے اس کمپیوٹر کے ڈیزائنرز سے بات چیت کی، اس کمپیوٹر کو دیکھا اور اس کے نتائج کی تصدیق بھی کی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی سپر کمپیوٹر امریکی سپر کمپیوٹر سے سینتالیس فیصد زیادہ تیز ہے۔
چینی کمپیوٹر کے پراسیسرز کو ایک ریفریجریٹر کے حجم کے برابر کی سو الماریوں میں رکھا گیا ہے اور اس کا مجموعی وزن ایک سو پچپن ٹن ہے۔
اس کمپیوٹر کو چین کے شہرتیانجن میں واقع قومی مرکز برائے سپر کمپیوٹنگ میں رکھا گیا ہے اور یہ اس وقت مقامی محکمۂ موسمیات اور نیشنل آف شور آئل کارپوریشن کے لیے کام کر رہا ہے۔
بی بی سی اردو
’ٹیان ہے ون اے‘ نامی اس کمپیوٹر میں انٹل کی چودہ ہزار چپس اور سات ہزار گرافکس پروسیسر ہیں اور ڈھائی پیٹافلاپ فی سیکنڈ رفتار والا یہ کمپیوٹر ایک سیکنڈ میں ڈھائی ہزار ٹریلین کیلکیولیشنز کر سکتا ہے۔
اس کمپیوٹر کو دنیا کی سب سے طاقتور اور جدید مشینوں کی فہرست مرتب کرنے والی ٹاپ 500 آرگنائزیشن نے زمین پر موجود تیز ترین مشین قرار دیا ہے۔
’ٹیان ہے ون اے‘ جسے ’ملکی وے‘ کا نام دیا گیا ہے، سے قبل تیز ترین کمپیوٹر کا اعزاز امریکی ریاست ٹینیسی کی اوک رج نیشنل لیبارٹری میں نصب ایکس ٹی فائیو جیگوار کمپیوٹر کے پاس تھا جس کی رفتار ایک اعشاریہ سات پانچ پیٹا فلاپ ہے۔
ایک پیٹافلاپ رفتار والا کپمیوٹر ایک سیکنڈ میں ایک ہزار ٹریلین چیزوں کا حساب کتاب کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹینیسی کے پروفیسر جیک ڈونگارا کا کہنا ہے کہ چین کا دعوٰی حقیقت پر مبنی ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ سب سچ ہے۔ میں گزشتہ ہفتے چین میں تھا اور وہاں میں نے اس کمپیوٹر کے ڈیزائنرز سے بات چیت کی، اس کمپیوٹر کو دیکھا اور اس کے نتائج کی تصدیق بھی کی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی سپر کمپیوٹر امریکی سپر کمپیوٹر سے سینتالیس فیصد زیادہ تیز ہے۔
چینی کمپیوٹر کے پراسیسرز کو ایک ریفریجریٹر کے حجم کے برابر کی سو الماریوں میں رکھا گیا ہے اور اس کا مجموعی وزن ایک سو پچپن ٹن ہے۔
اس کمپیوٹر کو چین کے شہرتیانجن میں واقع قومی مرکز برائے سپر کمپیوٹنگ میں رکھا گیا ہے اور یہ اس وقت مقامی محکمۂ موسمیات اور نیشنل آف شور آئل کارپوریشن کے لیے کام کر رہا ہے۔
بی بی سی اردو