تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اگر لینکس عوامی آپریٹنگ سسٹم ہوتا تو اس کے وائرس بھی آج اتنے ہی ہوتے جتنے ونڈوز کے ہیں۔ لینکس کا استعمال بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کو لاحق سیکیورٹی خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔
ایسی باتیں وہی کر سکتا ہے جس نے کبھی خود کوئی وائرس لکھنے کی کوشش نہیں کی۔
ارے بھائی، کئی سالوں سے دنیا کے دو تہائی سے زائد سرورز پر لینکس چل رہا ہے۔ کیا اس کے باوجود لینکس کے لیے کوئی کامیاب وائرس نہ ملنا عجیب سا نہیں لگتا؟
کسی نظام کے تحفظ کا انحصار دو چیزوں پر ہوتا ہے۔ اس نظام کی ساخت اور اس کا صارف۔ اگر نظام کی ساخت ہی مضبوط نہ ہو اور وہ حملہ آور کی راہ میں کوئی خاص روڑے نہ اٹکاتا ہو تو صارف چاہے جتنا بھی ماہر ہو، ہمیشہ سر درد کا شکار رہے گا۔ مضبوطی کے ساتھ تیار کیے گئے نظام کا صارف نسبتاً پرسکون زندگی گزارتا ہے۔
ونڈوز میں حملہ آور کے راستے میں خاطر خواہ رکاوٹیں ہی نہیں ہوتیں۔ صرف ایک عدد فائروال (اگر آپ کو نیٹ ورک کے ذریعے کچھ کرنا ہے)، ونڈوز وسٹا یا سیون کی صورت میں UAC، اور ایک عدد اینٹی وائرس کو پار کرنا پڑتا ہے جو عموماً صرف ایک ڈیٹابیس میں موجود وائرسوں تک ہی محدود رہتا ہے۔ سائبر سیکیورٹی کے موضوع پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ پہلے دو کو پار کرنا آج کل کوئی مشکل کام نہیں۔صرف اینٹی وائرس ہی تھوڑی سی مزاحمت کر سکتا ہے لیکن اگر اس کی کوئی کمزوری حملہ آور جانتا ہو تو اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں بچتی۔
اس کے مقابلے میں لینکس پر ایک مضبوط فائروال، فائل سسٹم کے اختیارات، عام صارف کا نظام میں تبدیلی نہ کر پانا، اطلاقیوں کے ریم میں لوڈ ہونے والے حصوں تک کی کڑی نگرانی، گرافیکل انٹرفیس کا اصل آپریٹنگ سسٹم کا لازمی حصہ نہ ہونا، سینکڑوں مختلف ڈسٹربیوشنز کی بھرمار، سافٹ وئیر کے حصول کا کام پیکج منیجر کے ذریعے ہونا، کسی بھی اطلاقیے کا بغیر صارف کی مرضی کے چلنا ناممکن ہونا، ونڈوز کی طرز کے آٹورن اور انٹرنیٹ ایکسپلورر جیسی آسان سواری کی عدم دستیابی، SELinux اور AppArmor جیسے فوجی جوانوں کی موجودگی جن کی موجودگی میں کوئی اطلاقیہ مشکوک حرکات نہیں کر سکتا (آج کل ہر بڑی ڈسٹربیوشن میں ابتداء ہی سے ان دونوں میں سے کم از کم ایک ضرور پایا جاتا ہے)۔۔۔ اور ان کے علاوہ اور بھی بہت کچھ۔ ان تمام رکاوٹوں کی موجودگی میں کوئی کامیاب وائرس لکھنا خالہ جی کا گھر نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اکثر حملہ آور ونڈوز اور ایپل جیسے نسبتاً آسان اہداف چنتے ہیں۔ اور یہاں یہ نکتہ بھی دلچسپ ہے کہ ایپل کا او ایس ایکس بھی انتہائی کم استعمال ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود حملوں کی زد میں رہتا ہے۔