دنیا کا وہ ملک جہاں گزشتہ کئی سالوں سے بجلی، گیس اور پانی فری ہیں

Free-electricity-country.jpg

آج کل دنیا کے ہر ملک میں مہنگائی، غربت اور توانائی کی کمی جیسے مسائل زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں مگر ایک ملک ایسا بھی ہے کہ جہاں شہریوں کو آج بھی فری بجلی، گیس، پانی اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کی جارہی ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔

مشرق وسطیٰ کا ملک ترکمانستان وہ خوش نصیب جگہ ہے کہ جہاں رہنے والوں کو بجلی اور گیس جیسی نعمتیں آج کے دور میں بھی مفت فراہم ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے کل 17 اشیاء پر بھاری سبسڈی دی جاتی ہے یعنی یہ بھی تقریباً مفت ہیں۔
ترکمانستان کے عوام کی اس خوش نصیبی کی بنیادی وجہ اس ملک کے تیل و گیس کے وسیع ذخائر ہیں۔ اس ملک کے پاس قدرتی گیس کے چوتھے بڑے ذخائر ہیں جن کی مقدار کا اندازہ 17.5 کھرب مکعب فٹ لگایا گیا ہے۔

یہ ذخائر امریکا، قطر، ایران اور روس جیسے ممالک کے ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔ یہ ملک ایشیاء اور پیسفک کے علاقے کے تیل پیداکرنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں بھی شامل ہے۔

عوام کیلئے بنیادی ضروریات کی مفت فراہمی کا باقاعدہ آغاز 1993 میں ہوا جب ملک کے پہلے صدر سپارمورت نیازوف نے بجلی، گیس، پانی اور نمک کو عوام کیلئے مفت قرار دیتے ہوئے اس سہولت کو باقاعدہ قانون کی شکل دے دی جب صدر نازوف کی وفات کے بعد 2006 میں برڈی محثامیدوف ترکمانستان کے صدر بنے تو مفت گیس، بجلی کی سہولت میں 2030 تک توسیع کردی گئی، البتہ حالیہ سالوں میں اس سہولت کیلئے کچھ ضوابط کے نفاذ پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
ستمبر 2013 میں مفت گیس، بجلی کا ایک مخصوص کوٹہ مقرر کردیا گیا، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس کوٹے کا مقصد عوام میں مفت سہولیات کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے، تاکہ وہ انہیں اپنا پیدائشی حق سمجھ کر سست و کاہل طرز زندگی کے عادی نہ ہوجائیں۔

ماخذ
 
جی یہ دلچسسپ پڑھی تھی۔ اس طرح کا مفتا تو خیلجی ممالک میں بھی نہیں ۔ یہاں سب کو بجلی، گیس، پانی اور پیٹرول کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ :)
 
جی یہ دلچسسپ پڑھی تھی۔ اس طرح کا مفتا تو خیلجی ممالک میں بھی نہیں ۔ یہاں سب کو بجلی، گیس، پانی اور پیٹرول کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ :)
جن ممالک کا آپ نے ذکر کیا وہاں بھی غالبا پڑول کی قیمت بہت کم ہے؟
 
بجلی گیس اور پانی اور مکان ہر انسان کو فری ملنا چاہیے۔
یہ کام حکومتوں کا ہے کہ ہر انسان کو بنیادی ضرورت فراہم کرے
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی جان دونوں وجوہات ہیں۔
خالی پیار سے پیٹ تو نہیں بھرتا

صحیح بات !

لیکن پاکستان کی حد تک یہ مثال ٹھیک نہیں ہے۔ پاکستان وسائل سے محروم ہوتا تو ہمارے رہبرانِ ملت ارب پتی کیسے ہو جاتے۔

مانیں یا نہ مانیں عوام دوستی بڑا اہم پہلو ہے۔
 
خوش نصیبی کی وجہ غالباً یہ ہے کہ اُن کے حکمران عوام دوست ہیں۔
جی بالکل متفق احمد بھائی یہاں تو عجب صورت حال ہے کراچی میں پانی بھی بلیک میں بکتا ہے۔ اور کئی جگہوں پر تو پینے کا پانی دستیاب تک نہیں۔ راولپنڈی میں بھی بعض مقامات پر پینے کا پانی میسر نہیں۔۔ہم گندم پیدا کرنے والے بڑے ملکوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن یہاں گندم تک ساری دنیا سے مہنگی بکتی رہی۔
اور مفت دینا تو درکنار یہاں تو جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں مہنگی ترین بجلی کو اور مہنگا کیا جاتا ہے اور اس پہ طرہ یہ کہ عوام پہ احسان کیا جاتا ہے کہ بھئی دیکھو ابھی بجلی آپ کو سبسڈی ریٹ پر مل رہی ہے۔
غرض کیا کیا بتایا جائے کہ بتاانا شروع کرو تو ایک عمر چاہیے۔
 
Free-electricity-country.jpg

آج کل دنیا کے ہر ملک میں مہنگائی، غربت اور توانائی کی کمی جیسے مسائل زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں مگر ایک ملک ایسا بھی ہے کہ جہاں شہریوں کو آج بھی فری بجلی، گیس، پانی اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کی جارہی ہیں اور یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔

مشرق وسطیٰ کا ملک ترکمانستان وہ خوش نصیب جگہ ہے کہ جہاں رہنے والوں کو بجلی اور گیس جیسی نعمتیں آج کے دور میں بھی مفت فراہم ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے کل 17 اشیاء پر بھاری سبسڈی دی جاتی ہے یعنی یہ بھی تقریباً مفت ہیں۔
ترکمانستان کے عوام کی اس خوش نصیبی کی بنیادی وجہ اس ملک کے تیل و گیس کے وسیع ذخائر ہیں۔ اس ملک کے پاس قدرتی گیس کے چوتھے بڑے ذخائر ہیں جن کی مقدار کا اندازہ 17.5 کھرب مکعب فٹ لگایا گیا ہے۔

یہ ذخائر امریکا، قطر، ایران اور روس جیسے ممالک کے ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔ یہ ملک ایشیاء اور پیسفک کے علاقے کے تیل پیداکرنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں بھی شامل ہے۔

عوام کیلئے بنیادی ضروریات کی مفت فراہمی کا باقاعدہ آغاز 1993 میں ہوا جب ملک کے پہلے صدر سپارمورت نیازوف نے بجلی، گیس، پانی اور نمک کو عوام کیلئے مفت قرار دیتے ہوئے اس سہولت کو باقاعدہ قانون کی شکل دے دی جب صدر نازوف کی وفات کے بعد 2006 میں برڈی محثامیدوف ترکمانستان کے صدر بنے تو مفت گیس، بجلی کی سہولت میں 2030 تک توسیع کردی گئی، البتہ حالیہ سالوں میں اس سہولت کیلئے کچھ ضوابط کے نفاذ پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
ستمبر 2013 میں مفت گیس، بجلی کا ایک مخصوص کوٹہ مقرر کردیا گیا، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس کوٹے کا مقصد عوام میں مفت سہولیات کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے، تاکہ وہ انہیں اپنا پیدائشی حق سمجھ کر سست و کاہل طرز زندگی کے عادی نہ ہوجائیں۔

ماخذ


:p:p:p

:jhoota:
 

محمداحمد

لائبریرین
لئیق بھائی اس ہر بندے کو کرپشن سے روکنا بھی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔۔اور اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو اس معاملہ میں بھی وہ کرپشن کر رہی ہے۔۔

ارے بھائی! وہ "ہر بندہ" حکومت میں ہی تو ہوتا ہے۔ بھلا اپنے آپ کو کوئی کیا روکے گا؟ :)
 
ارے بھائی! وہ "ہر بندہ" حکومت میں ہی تو ہوتا ہے۔ بھلا اپنے آپ کو کوئی کیا روکے گا؟ :)
اگر نظام درست کر دیا جائے تو کرپشن روکی جا سکتی ہے۔ دو بڑی مثالیں میرے سامنے ہیں۔
موٹر وے پولیس اور لاہور کے ٹریفک وارڈنز ان دونوں اداروں کے بارے میں تاثر ہے اور اس کا چشم دید گواہ ہوں کہ وہ کرپشن نہیں کرتے۔
موٹر وے پولیس نواز شریف حکومت نے بنائی اور ٹریفک وارڈنز پرویز الہی حکومت نے، دونوں ہی سیاستدان تھے۔ مگر دونوں اداروں کا نظام درست بنایا گیا۔
اگر حکمران نیت درست کر لیں تو کرپشن روک سکتے ہیں۔ نہ تو ہمارے حکمران فرشتے ہیں اور نہ مجسم شیطان
 
موٹر وے پولیس اور لاہور کے ٹریفک وارڈنز ان دونوں اداروں کے بارے میں تاثر ہے اور اس کا چشم دید گواہ ہوں کہ وہ کرپشن نہیں کرتے۔
موٹر وے پولیس نواز شریف حکومت نے بنائی اور ٹریفک وارڈنز پرویز الہی حکومت نے، دونوں ہی سیاستدان تھے۔ مگر دونوں اداروں کا نظام درست بنایا گیا۔
اگر حکمران نیت درست کر لیں تو کرپشن روک سکتے ہیں۔ نہ تو ہمارے حکمران فرشتے ہیں اور نہ مجسم شیطان
موٹروے پولیس کی بابت جو بات آپ نے کی وہ قصہ پارینہ ہے۔۔وہ بھی رشوت لیتے ہیں کرپشن کرتے ہیں۔حرام کھاتے ہیں۔۔۔اس کا میں چشم دید گواہ ہوں ۔۔اور میرے ایک دوست نے موٹروے کی نوکری اس لیے چھوڑی کے اسے بھی مجبور کیا جاتا تھا کرپشن کے لیے۔۔۔ٹریفک وارڈنز کے حوالے سے معلومات مجھے نہیں۔۔۔اور رہی بات فرشتہ ہونے کی تو وہ ان کو کوئی کہتا نہیں انسان ہی خالی بن جائیں تو کافی ہے۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر نظام درست کر دیا جائے تو کرپشن روکی جا سکتی ہے۔ دو بڑی مثالیں میرے سامنے ہیں۔
لیکن کرے کون؟
موٹر وے پولیس اور لاہور کے ٹریفک وارڈنز ان دونوں اداروں کے بارے میں تاثر ہے اور اس کا چشم دید گواہ ہوں کہ وہ کرپشن نہیں کرتے۔
موٹر وے اور میٹرو بس سے جان چھوٹے تو عوامی مسائل حل ہونے کی نوبت بھی آئے۔ سارا بجٹ تو ان پروجیکٹس پر لگا دیا جاتا ہے جن کا تناسب دیگر ضروریات کے اعتبار سے بہت کم ہے۔ نہ جانے کیا ملتا ہے ان لوگوں کو اس سے؟

اگر حکمران نیت درست کر لیں تو کرپشن روک سکتے ہیں۔
جی!

اگر آپ وزیرِ اعظم بن جائیں تو پاکستان ایشین ٹائیگر بن جائیں۔

لیکن یہ ظالم "اگر" کہاں ہاتھ آتا ہے۔ :)
نہ تو ہمارے حکمران فرشتے ہیں اور نہ مجسم شیطان

بس معمولی سی کسر رہ گئی ہے۔ :)
 
موٹروے پولیس کی بابت جو بات آپ نے کی وہ قصہ پارینہ ہے۔۔وہ بھی رشوت لیتے ہیں کرپشن کرتے ہیں۔حرام کھاتے ہیں۔۔۔اس کا میں چشم دید گواہ ہوں ۔۔اور میرے ایک دوست نے موٹروے کی نوکری اس لیے چھوڑی کے اسے بھی مجبور کیا جاتا تھا کرپشن کے لیے۔۔۔ٹریفک وارڈنز کے حوالے سے معلومات مجھے نہیں۔۔۔اور رہی بات فرشتہ ہونے کی تو وہ ان کو کوئی کہتا نہیں انسان ہی خالی بن جائیں تو کافی ہے۔۔۔
موٹر وے پولیس کی بات جان کر کافی افسوس ہوا۔ یعنی اب ان کا انتظامی معیار پہلے جیسا نہیں رہا
انقلابی عمران کو مالی کرپشن کے معاملے میں تقریباً فرشتہ ہی سمجھتے ہیں
 
Top