دنیا کا وہ ملک جہاں گزشتہ کئی سالوں سے بجلی، گیس اور پانی فری ہیں

محمداحمد

لائبریرین

ماہی احمد

لائبریرین
عوام کیلئے بنیادی ضروریات کی مفت فراہمی کا باقاعدہ آغاز 1993 میں ہوا جب ملک کے پہلے صدر سپارمورت نیازوف نے بجلی، گیس، پانی اور نمک کو عوام کیلئے مفت قرار دیتے ہوئے اس سہولت کو باقاعدہ قانون کی شکل دے دی جب صدر نازوف کی وفات کے بعد 2006 میں برڈی محثامیدوف ترکمانستان کے صدر بنے تو مفت گیس، بجلی کی سہولت میں 2030 تک توسیع کردی گئی، البتہ حالیہ سالوں میں اس سہولت کیلئے کچھ ضوابط کے نفاذ پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
ستمبر 2013 میں مفت گیس، بجلی کا ایک مخصوص کوٹہ مقرر کردیا گیا، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس کوٹے کا مقصد عوام میں مفت سہولیات کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے، تاکہ وہ انہیں اپنا پیدائشی حق سمجھ کر سست و کاہل طرز زندگی کے عادی نہ ہوجائیں۔
یعنی دنیا میں سارے اچھے کام میری خوشی میں ہی ہوئے ہیں:battingeyelashes:
کچھ میرے آنے سے پہلے، کچھ میرے آنے کے بعد :heehee:
 

ماہی احمد

لائبریرین
موٹروے پولیس کی بابت جو بات آپ نے کی وہ قصہ پارینہ ہے۔۔وہ بھی رشوت لیتے ہیں کرپشن کرتے ہیں۔حرام کھاتے ہیں۔۔۔اس کا میں چشم دید گواہ ہوں ۔۔اور میرے ایک دوست نے موٹروے کی نوکری اس لیے چھوڑی کے اسے بھی مجبور کیا جاتا تھا کرپشن کے لیے۔۔۔ٹریفک وارڈنز کے حوالے سے معلومات مجھے نہیں۔۔۔اور رہی بات فرشتہ ہونے کی تو وہ ان کو کوئی کہتا نہیں انسان ہی خالی بن جائیں تو کافی ہے۔۔۔
موٹروے پولیس سے اتنا واسطہ نہیں پڑا البتہ آئی ٹی پی والے تو کافی اچھے ہیں۔ سوٹے کی طرح سیدھا رکھتے ہیں اسلام آباد ٹریفک کو۔ ادھر ذرا سی غلطی ہوئی نہیں اور دھر لئیے گئے۔ باقی اللہ پاک بہتر جانے اندر ہی اندر شاید وہاں کے بھی قصے ہوں۔۔۔
 
یہ واقعی بہت اہم سوال ہے۔ لیکن اس کا جواب فوج مجھے بالکل قبول نہیں ہے۔ فوج کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنے سے فوج خود بھی خراب ہوتی ہے اور اس کا امیج بھی۔
میرے لئے پسندیدہ جواب ہوگا ایک ایسی عوامی تحریک کا دباؤ جو سیاسی نا ہو اور اس کا مقصد صرف کرپشن کا خاتمہ ہو۔
موٹر وے اور میٹرو بس سے جان چھوٹے تو عوامی مسائل حل ہونے کی نوبت بھی آئے۔ سارا بجٹ تو ان پروجیکٹس پر لگا دیا جاتا ہے جن کا تناسب دیگر ضروریات کے اعتبار سے بہت کم ہے۔ نہ جانے کیا ملتا ہے ان لوگوں کو اس سے؟
اب یہ تجزیے اور ذاتی رائے کے فرق کا معاملہ آجائے گا۔ کم از کم موٹر ویز لازماً پاکستان کی ضرورت ہیں بلکہ پاکستان کی منفرد عالمی محل وقوع کی وجہ سے پاکستان کا اثاثہ خاص طور پر آپ نئی بننے والی اقتصادی شاہراہ کے تناظر میں دیکھ سکتے ہیں۔
اگر آپ وزیرِ اعظم بن جائیں تو پاکستان ایشین ٹائیگر بن جائیں۔
یہاں ایک اچھی خبر ہے کہ تقریباً ساری ریاست یعنی سب ادارے اس وقت چین پاکستان اقتصادی راہداری کو کامیاب بنانے کے لئے یکجا ہیں انشاءاللہ ملک مستقبل عنقریب روشن ہے۔
بس معمولی سی کسر رہ گئی ہے۔
آپ ہدایت کے لئے دعا کیا کریں :)
 
Top