سید زبیر
محفلین
دنیا کی روایات سے بیگانہ نہیں ہوں
چھیڑو نہ مجھے میں کوئی دیوانہ نہیں ہوں
اس کثرت غم پر بھی مجھے حسرت غم ہے
جو بھر کے چھلک جائے ، وہ پیمانہ نہیں ہوں
روداد غم عشق ہے تازہ مرے دم سے
عنوان ہر فسانہ ہوں ' افسانہ نہیں ہوں
الزم جنوں دیں نہ مجھے اہل محبت
میں خود یہ سمجھتا ہوں کہ دیوانہ نہیں ہوں
وہ قائل خو دداری الفت سہی لیکن
آداب محبت سے بیگانہ نہیں ہوں
ہے برق سر طور سے دل شعلہ بداماں
شمع سر محفل ہوں پروانہ نہیں ہوں
ہے گردش ساغر مری تقدیر کا چکر
محتاج طواف در مے خانہ نہیں ہوں
کانٹوں سے گذر جاتا ہوں دامن بچا کر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
لذت کش ِ نطارہ شکیل اپنی نظر سے
محروم جمال رخ جانا نہ نہیں ہوں