باذوق
محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون
مگر ایسے اچھے لوگوں کی وفات پر انسانی نفسیات کے مطابق زیادہ دکھ ہوتا ہے جو نہایت کم عمری میں محیر العقل کارنامے انجام دینے کے بعد اللہ کو پیارے ہو جائیں۔
6 سال پہلے ایسا ہی ایک دکھ جواد فروغی کے متعلق تحریر کو کاپی کرتے ہوئے مجھے شدت سے محسوس ہوا تھا ۔۔۔۔
آنکھیں دھندلا جاتی ہیں اتنا لکھتے ہوئے بھی ۔۔۔۔
اللہ مرحومین کے لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے ، آمین یا رب العالمین!!
اللہ کی مصلحت اللہ ہی بہتر جانے ۔۔۔۔انا للہ ا نا الیہ راجعون۔ اچھے لوگ پتہ نہیں کیوں جلد چلے جاتے ہیں۔
مگر ایسے اچھے لوگوں کی وفات پر انسانی نفسیات کے مطابق زیادہ دکھ ہوتا ہے جو نہایت کم عمری میں محیر العقل کارنامے انجام دینے کے بعد اللہ کو پیارے ہو جائیں۔
6 سال پہلے ایسا ہی ایک دکھ جواد فروغی کے متعلق تحریر کو کاپی کرتے ہوئے مجھے شدت سے محسوس ہوا تھا ۔۔۔۔
یہ جواد فروغی کون ہے؟
جواد سرزمین ایران میں جنم لینے والا وہ نوجوان تھا جس نے بارہ سال کی عمر میں قرآن مجید کی قراءت کے ذریعے کروڑوں سننے والوں کو تڑپا تڑپا کر رکھ دیا۔ وہ جب اپنے مکان کی چھت پر چڑھ کر تلاوتِ قرآن پاک کرتا تو اس کے گھر کے سامنے سننے والوں کے رش کی وجہ سے ٹریفک جام ہو جاتی۔ وہ جب ایک لمبے سانس میں بےحد وجدانی آواز میں کئی آیات کی تلاوت کرنے کے بعد وقفہ کرتا تو سننے والے اپنے آپ میں نہ رہتے اور کافی دیر تک فضا "واہ واہ ، سبحان اللہ" کے وجدانی نعروں سے گونجتہ رہتی۔ قلبی قساوت کے شکار سامعین کی آنکھیں بھی وفورِ جذبات سے چھم چھم ہو جاتیں۔ ایسے سریلے لحن ، ملکوتی گونج کو سن کر گمان ہوتا کہ اس نوجوان کے گلے سے نور برس رہا ہے۔ قرآن مجید ایک نور ہے۔ جواد فروغی کی سحر انگیز آواز میں اس کی قراءت "نور علیٰ نور" محسوس ہوتی تھی۔ اس بارہ سالہ قارئ قرآن کو ایران میں اس قدر پزیرائی ملی کہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنائی کے جلسوں کی رونق اس کے بغیر ادھوری سمجھی جانے لگی۔
۔۔۔ مگر جواد کو جب کسی شقی القلب نے قتل کیا تو اس کی عمر بڑی مشکل سے 18 برس ہوگی۔ وہ آج بھی اسلامی دنیا میں قراءت کا ذوق رکھنے والوں کے دلوں پر حکومت کرتا ہے۔ اس کی قراءت کا جمال اچھے اچھے سنگ دلوں کے جسم و جاں کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے۔۔۔
آنکھیں دھندلا جاتی ہیں اتنا لکھتے ہوئے بھی ۔۔۔۔
اللہ مرحومین کے لواحقین کو صبر جمیل سے نوازے ، آمین یا رب العالمین!!