دنیا کے 13 احمقانہ قوانین

فلورنس کا شمار اٹلی کے مشہور شہروں میں ہوتا ہے۔ روایت ہے کہ مغربی نشاۃثانیہ (Renaissance) نے اسی نگر میں جنم لیا۔ شہر میں کئی تاریخی عمارات اور سیکڑوں چرچ واقع ہیں۔ ہر سال وہاں بلامبالغہ لاکھوں سیاح آثار قدیمہ دیکھنے آتے ہیں۔ تاہم بہت سے سیاح شہر کے ایک انوکھے قانون کی وجہ سے اپنی خاصی بھاری رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ قانون یہ ہے کہ آپ فلورنس کے کسی چرچ کی سیڑھیوں یا صحن میں بیٹھ کر کھا پی نہیں سکتے۔ اگر چرچ انتظامیہ یا بلدیہ شہر کے کسی ملازم نے کھاتے پیتے پکڑ لیا، تو آپ کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ تاہم دیگر عوامی مقامات پر کھانا پینا ممنوع نہیں۔
یہ صرف فلورنس سے مخصوص نہیں، دنیا کے کئی شہروں میں عجیب و غریب قوانین رائج ہیں اور ان میں سے اکثر احمقانہ پن کے زمرے میں آتے ہیں۔ چونکہ بیشتر سیاح ان سے ناواقف ہوتے ہیں، لہٰذا خلاف ورزی کرنے کے باعث اپنی قیمتی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ذیل میں کچھ ایسے انوکھے قوانین دیے جا رہے ہیں۔
1۔ سنگاپور میں چیونگم نہ کھائو ورنہ…
دنیا کی اکلوتی خودمختار شہری ریاست میں حکومت صفائی ستھرائی پہ خاص توجہ دیتی ہے۔ وہاں اس ضمن میں اتنی سختی ہے کہ شہری سڑکوں، اسٹیشنوں، ریلوں اور دیگر عوامی مقامات پر چیونگم نہیں کھا سکتے۔ اگر کوئی من چلا سڑک پر جگالی کرتا پکڑا جائے، تو اس پر بھاری جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ سنگاپور میں سگریٹ نوشی کا قانون بھی بڑا سخت ہے۔ شہری صرف گھروں یا مخصوص عوامی جگہوں پہ ہی سگریٹ پی سکتے ہیں۔ ورنہ آپ نے ریستوران، سڑک یا پارک میں سگریٹ جیسے ہی سلگایا، پولیس آپ کو دبوچ لے گی۔ سو اس شہر میں چیونگم کھاتے اور سگریٹ پیتے ہوئے احتیاط کیجیے۔
2۔ خبردار! کبوتروں کو دانہ مت ڈالیے…
وینس تہذیبی و ثقافتی لحاظ سے اٹلی کا دل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن وینس جانے والے سیاح ہوشیار رہیں، وہاں کبوتروں کو دانہ ڈالنا غیر قانونی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ دانہ ڈالنے سے کبوتروں کی آبادی بڑھتی ہے۔ وہ پھر شہرمیں مختلف بیماریاں پھیلاتے ہیں۔ مشہور امریکی شہر سان فرانسسکو میں بھی کبوتروں کو دانہ ڈالنا ممنوع ہے۔ وجہ یہی کہ ان پرندوں کی زیادہ آبادی امراض پھیلا دیتی ہے۔ وہاں تو شہریوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ دانہ ڈالنے والوں کی خبر پولیس کو دیں۔
3۔ واشنگٹن میں بدنما گھوڑے کی سواری
امریکی ریاست واشنگٹن کے بعض شہروں کی مقامی حکومتوں نے عجب قوانین بنا رکھے ہیں۔ مثلاً بریمرٹن (Bremerton) شہر کی حدود میں جو شہری اپنا کوڑا کسی دوسرے کے کوڑے دان میں پھینکے، تو اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور شہر ولبر (Wilbur) کا قانون تو خاصا مضحکہ خیز ہے۔ وہاں کوئی شہری بدنما گھوڑے پر سواری نہیں کر سکتا… ورنہ جیل اس کا ٹھکانہ بن سکتا ہے۔
4۔ کپڑے ٹنگانے ہیں… لائسنس لیں
نیویارک دنیا کے گنے چنے کاسموپولٹین، نفیس اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے جدید شہروں میں شامل ہے۔ شاید آپ کا خیال ہو کہ اس امریکی شہر میں الٹے پلٹے قوانین نہیں ملیں گے۔ مگر یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ اگر آپ نیویارک کے باسی ہیں، تو آپ کو بالکونی یا صحن میں تاروں پہ کپڑے لٹکانے کے لیے لائسنس لینا ہو گا۔ کپڑے بغیر لائسنس لٹکائے جائیں، تو مقامی حکومت جرمانہ لگانے میں دیر نہیں لگاتی۔ ایک اور عجیب قانون یہ ہے کہ شہر میں کوئی شہری مذاق مذاق میں گیند اپنے ساتھی کے سر پہ نہیں مار سکتا۔ ورنہ اس اقدام پر بھی جرمانہ لگتا ہے۔
5۔ جرمن شاہراہوں پہ پٹرول نہ ختم ہونے دیں۔
گاڑی باقاعدگی سے چلانے والے جانتے ہیں کہ بعض اوقات سنسان اور ویران جگہوں پر اچانک پٹرول ختم ہو جاتا ہے۔ تب کسی سے لفٹ لے کر یا پیدل ہی چل کر پٹرول پمپ پہنچنا پڑتا ہے۔لیکن جرمن شاہراہوں(آٹوبان) پر پٹرول ختم ہونا جرمانے کو دعوت دینا ہے۔ جرمن شاہراہیں بہت طویل ہوتی ہیں اور ان پر سوائے ایمرجنسی کے کسی کو رکنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یوں ڈرائیوروں کو موقع ملتا ہے کہ پوری رفتار سے گاڑیاں چلا سکیں۔ آپ سوچتے ہوں گے کہ اچانک پٹرول ختم ہونا ایمرجنسی ہی تو ہے۔ مگر جرمن قانون اسے ایمرجنسی نہیں ڈرائیور کی غلطی سمجھتا ہے کہ اس نے سفر شروع کرنے سے قبل پٹرول کی ٹینکی پر نظر کیوں نہ ڈالی؟
6۔ کتوں کا مذاق نہ اڑائیے
بعض ممالک اور علاقوں میں جانوروں کے حقوق کا ازحد خیال رکھا جاتا ہے۔ لیکن امریکی ریاست اوکلوہاما سب پر بازی لے گئی۔ وہاں یہ قانون موجود ہے کہ اگر کسی انسان نے کتوں یا بلیوں کا منہ چڑایا، انھیں دیکھ کر نازیبا حرکات کیں، تو پولیس اسے گرفتار کر سکتی ہے۔ سو کبھی اوکلوہاما جائیے، تو کتے بلیوں کے ساتھ مہذب انداز میں پیش آئیے۔
7۔ اوئے! چوک میں کیوں بیٹھے ہو؟
سینٹ مارک اسکوائر وینس کا مشہور چوک ہے۔ وہاں کئی سڑکیں آ کر ملتی ہیں۔ رفتہ رفتہ سیکڑوں سیاح اس اسکوائرمیں ڈیرہ جمانے لگے۔ وہ پستے یا میوے کھاتے اردگرد کے مناظر سے لطف اندوز ہوتے۔ لیکن جب اسکوائر میں سیاحوں کی کثرت ہو گئی، تو وہاں ٹریفک جام ہونے لگا۔ اس مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ چوک میں سیاحوں کی ’’پکنک‘‘ پر پابندی لگا دی گئی۔ اب اگر وہاں کوئی بیٹھے، تو بلدیہ کے ملازم نرمی سے اسے بتاتے ہیں ’’یہاں بیٹھنا منع ہے۔‘‘ اگر کوئی تب بھی نہ مانے تو پھر چلو تھانے!
8۔ جاپان میں وکس انہیلر نہ لے جائیں
ایشیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک جاپان میں میڈیکل اسٹور والے قانوناً الرجی اور امراض تنفس سے متعلق ادویہ ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت نہیں کر سکتے۔ اسی لیے وہاں عام آدمی میڈیکل اسٹور سے وکس انہیلر نہیں خرید سکتا بلکہ اس دوا کو ڈاکٹری نسخے کے بغیر جاپان لانا بھی ممنوع ہے۔ مزیدبرآں ایسی ادویہ بھی کھلے عام نہیں لائی جا سکتیں جن میں کوڈین (Codeine) موجود ہو۔
9 ۔ ہوائی اڈے کی تصویر… ارے نہیں!
قازقستان وسطی ایشیا کا ایک بڑا ملک ہے جہاں قازق مسلمانوں کے علاوہ روسی بھی بڑی تعداد میں بستے ہیں۔ اس ملک میں ہوائی اڈے پر کوئی تصویر کھینچتا جرم ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی پر پولیس ملزم کو گرفتار بھی کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سبھی ممالک کے مانند فوجی اور سرکاری تنصیبات کی تصاویر کھینچنے پر بھی ممانعت ہے۔
10۔ جمیکا کا غیر معروف قانون
دنیا کے کئی علاقوں میں میری جوانا (Marijuana) اگائی جاتی ہے۔ یہ ایک نشہ آور بوٹی ہے جو انگریزی میں کنابیس (Cannabis) بھی کہلاتی ہے۔ اردو میں اس کے کئی نام ہیں مثلاً بھنگ، گانجا، حشیش وغیرہ۔ کئی سیاح اور عام لوگ نہیں جانتے کہ جمیکا میں قانونی طور پر میری جوانا کی بوٹی اُگانا جرم ہے۔ اگر کوئی اُس کی کاشت کرتا پکڑا جائے، تو اس کو کم ازکم دس سال تک جیل کی ہوا کھانا پڑتی ہے۔ سو ویسٹ انڈینز کے اہم جزیرے جمیکا کی سیاحت پر جائیں، تو میری جوانا سے دور رہیں۔
11۔ بریتھلائزر رکھنا مت بھولیے
مغربی ممالک میں خمر کا چلن عام ہے۔ لیکن وہاں بھی جو ڈرائیور یہ بدبخت مشروب پینے لگے‘ اسے ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا ہے۔ فرانس میں تو یہ قانون ہے کہ ہر ڈرائیور کے پاس دستی بریتھلائزر ہونا چاہیے۔ یہ آلہ انسانی خون میں الکوحل کی مقدار ناپتا ہے۔ جو ڈرائیور اس دستی (پورٹیبل) آلے کے بغیر پایا جائے، اسے 11یورو جرمانہ ہو سکتا ہے۔ فرانس آنے والے سیاح بھی اس قانون سے مستثنیٰ نہیں۔
12۔ مہذب روّیہ اپناؤ۔
مغربی تہذیب و ثقافت کے پروردہ مرد و زن کی ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ ان میں شرم و حیا بہت کم ملتی ہے۔ اسی لیے وہ عوامی مقامات پر بھی بے حیائی کا مظاہرہ کرتے نہیں جھجکتے۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ ؑ نے بھی اپنے پیروکاروں کو ہمیشہ تلقین فرمائی کہ پاکیزہ و پاک صاف زندگی بسر کرو۔ تاہم مغربیوں کو متحدہ عرب امارت میں بڑی احتیاط برتنا پڑتی ہے۔ وہاں مرد و زن کا ہاتھ تھام کر چلنا بھی جرم ہے، کچھ اور گھٹیا قدم اٹھانا تو دور کی بات ہے۔
جو کوئی امارات میں نازیبا حرکت کرے، قید خانہ ہی اس کا ٹھکانا بنتا ہے۔
تاہم بعض مغربی ممالک میں بھی بے حیائی کے مظاہروں پر پابندی ہے۔ مثلاً یونان میں کسی عوامی مقام پر اپنی پتلون اتارنا جرم ہے۔ خلاف ورزی پر آپ پربھاری جرمانہ لگ جائے گا۔ اسی طرح ہسپانوی دارالحکومت بارسلونا میں مرد و زن صرف ساحل سمندر پر ہی لباس تیراکی پہن سکتے ہیں۔ اگر اس پوچ لباس میں گلیوں و سڑکوں پر گھوما پھر ا جائے، تو اپنا بٹوا ہلکا کرنے کو تیار رہیے۔
13۔ ریزگاری اپنے پاس ہی رکھو
ہمارے پاس جب بہت سے سکے جمع ہو جائیں، تو ان سے جان چھڑانے کا آسان طریقہ یہ نظر آتا ہے کہ انھیں کسی دکان دار کے حوالے کر دیا جائے۔ مگر کینیڈا میں ایسی حرکت نہ کیجیے گا ورنہ آپ کو خفت اٹھانی پڑے گی۔ دراصل کینیڈا کے کرنسی ایکٹ کی رو سے دکان داروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ ریزگاری لینے سے انکار کر دیں۔ مثلاً اگر آپ ایک سینٹ کے پندرہ بیس سکے دیں، تو وہ انھیں قانوناً لینے سے انکار کر سکتے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
فلورنس کا شمار اٹلی کے مشہور شہروں میں ہوتا ہے۔ روایت ہے کہ مغربی نشاۃثانیہ (Renaissance) نے اسی نگر میں جنم لیا۔ شہر میں کئی تاریخی عمارات اور سیکڑوں چرچ واقع ہیں۔ ہر سال وہاں بلامبالغہ لاکھوں سیاح آثار قدیمہ دیکھنے آتے ہیں۔ تاہم بہت سے سیاح شہر کے ایک انوکھے قانون کی وجہ سے اپنی خاصی بھاری رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ قانون یہ ہے کہ آپ فلورنس کے کسی چرچ کی سیڑھیوں یا صحن میں بیٹھ کر کھا پی نہیں سکتے۔ اگر چرچ انتظامیہ یا بلدیہ شہر کے کسی ملازم نے کھاتے پیتے پکڑ لیا، تو آپ کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ تاہم دیگر عوامی مقامات پر کھانا پینا ممنوع نہیں۔
یہ صرف فلورنس سے مخصوص نہیں، دنیا کے کئی شہروں میں عجیب و غریب قوانین رائج ہیں اور ان میں سے اکثر احمقانہ پن کے زمرے میں آتے ہیں۔ چونکہ بیشتر سیاح ان سے ناواقف ہوتے ہیں، لہٰذا خلاف ورزی کرنے کے باعث اپنی قیمتی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ذیل میں کچھ ایسے انوکھے قوانین دیے جا رہے ہیں۔
1۔ سنگاپور میں چیونگم نہ کھائو ورنہ…
دنیا کی اکلوتی خودمختار شہری ریاست میں حکومت صفائی ستھرائی پہ خاص توجہ دیتی ہے۔ وہاں اس ضمن میں اتنی سختی ہے کہ شہری سڑکوں، اسٹیشنوں، ریلوں اور دیگر عوامی مقامات پر چیونگم نہیں کھا سکتے۔ اگر کوئی من چلا سڑک پر جگالی کرتا پکڑا جائے، تو اس پر بھاری جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ سنگاپور میں سگریٹ نوشی کا قانون بھی بڑا سخت ہے۔ شہری صرف گھروں یا مخصوص عوامی جگہوں پہ ہی سگریٹ پی سکتے ہیں۔ ورنہ آپ نے ریستوران، سڑک یا پارک میں سگریٹ جیسے ہی سلگایا، پولیس آپ کو دبوچ لے گی۔ سو اس شہر میں چیونگم کھاتے اور سگریٹ پیتے ہوئے احتیاط کیجیے۔
2۔ خبردار! کبوتروں کو دانہ مت ڈالیے…
وینس تہذیبی و ثقافتی لحاظ سے اٹلی کا دل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن وینس جانے والے سیاح ہوشیار رہیں، وہاں کبوتروں کو دانہ ڈالنا غیر قانونی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ دانہ ڈالنے سے کبوتروں کی آبادی بڑھتی ہے۔ وہ پھر شہرمیں مختلف بیماریاں پھیلاتے ہیں۔ مشہور امریکی شہر سان فرانسسکو میں بھی کبوتروں کو دانہ ڈالنا ممنوع ہے۔ وجہ یہی کہ ان پرندوں کی زیادہ آبادی امراض پھیلا دیتی ہے۔ وہاں تو شہریوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ دانہ ڈالنے والوں کی خبر پولیس کو دیں۔
3۔ واشنگٹن میں بدنما گھوڑے کی سواری
امریکی ریاست واشنگٹن کے بعض شہروں کی مقامی حکومتوں نے عجب قوانین بنا رکھے ہیں۔ مثلاً بریمرٹن (Bremerton) شہر کی حدود میں جو شہری اپنا کوڑا کسی دوسرے کے کوڑے دان میں پھینکے، تو اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور شہر ولبر (Wilbur) کا قانون تو خاصا مضحکہ خیز ہے۔ وہاں کوئی شہری بدنما گھوڑے پر سواری نہیں کر سکتا… ورنہ جیل اس کا ٹھکانہ بن سکتا ہے۔
4۔ کپڑے ٹنگانے ہیں… لائسنس لیں
نیویارک دنیا کے گنے چنے کاسموپولٹین، نفیس اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے جدید شہروں میں شامل ہے۔ شاید آپ کا خیال ہو کہ اس امریکی شہر میں الٹے پلٹے قوانین نہیں ملیں گے۔ مگر یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ اگر آپ نیویارک کے باسی ہیں، تو آپ کو بالکونی یا صحن میں تاروں پہ کپڑے لٹکانے کے لیے لائسنس لینا ہو گا۔ کپڑے بغیر لائسنس لٹکائے جائیں، تو مقامی حکومت جرمانہ لگانے میں دیر نہیں لگاتی۔ ایک اور عجیب قانون یہ ہے کہ شہر میں کوئی شہری مذاق مذاق میں گیند اپنے ساتھی کے سر پہ نہیں مار سکتا۔ ورنہ اس اقدام پر بھی جرمانہ لگتا ہے۔
5۔ جرمن شاہراہوں پہ پٹرول نہ ختم ہونے دیں۔
گاڑی باقاعدگی سے چلانے والے جانتے ہیں کہ بعض اوقات سنسان اور ویران جگہوں پر اچانک پٹرول ختم ہو جاتا ہے۔ تب کسی سے لفٹ لے کر یا پیدل ہی چل کر پٹرول پمپ پہنچنا پڑتا ہے۔لیکن جرمن شاہراہوں(آٹوبان) پر پٹرول ختم ہونا جرمانے کو دعوت دینا ہے۔ جرمن شاہراہیں بہت طویل ہوتی ہیں اور ان پر سوائے ایمرجنسی کے کسی کو رکنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یوں ڈرائیوروں کو موقع ملتا ہے کہ پوری رفتار سے گاڑیاں چلا سکیں۔ آپ سوچتے ہوں گے کہ اچانک پٹرول ختم ہونا ایمرجنسی ہی تو ہے۔ مگر جرمن قانون اسے ایمرجنسی نہیں ڈرائیور کی غلطی سمجھتا ہے کہ اس نے سفر شروع کرنے سے قبل پٹرول کی ٹینکی پر نظر کیوں نہ ڈالی؟
6۔ کتوں کا مذاق نہ اڑائیے
بعض ممالک اور علاقوں میں جانوروں کے حقوق کا ازحد خیال رکھا جاتا ہے۔ لیکن امریکی ریاست اوکلوہاما سب پر بازی لے گئی۔ وہاں یہ قانون موجود ہے کہ اگر کسی انسان نے کتوں یا بلیوں کا منہ چڑایا، انھیں دیکھ کر نازیبا حرکات کیں، تو پولیس اسے گرفتار کر سکتی ہے۔ سو کبھی اوکلوہاما جائیے، تو کتے بلیوں کے ساتھ مہذب انداز میں پیش آئیے۔
7۔ اوئے! چوک میں کیوں بیٹھے ہو؟
سینٹ مارک اسکوائر وینس کا مشہور چوک ہے۔ وہاں کئی سڑکیں آ کر ملتی ہیں۔ رفتہ رفتہ سیکڑوں سیاح اس اسکوائرمیں ڈیرہ جمانے لگے۔ وہ پستے یا میوے کھاتے اردگرد کے مناظر سے لطف اندوز ہوتے۔ لیکن جب اسکوائر میں سیاحوں کی کثرت ہو گئی، تو وہاں ٹریفک جام ہونے لگا۔ اس مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ چوک میں سیاحوں کی ’’پکنک‘‘ پر پابندی لگا دی گئی۔ اب اگر وہاں کوئی بیٹھے، تو بلدیہ کے ملازم نرمی سے اسے بتاتے ہیں ’’یہاں بیٹھنا منع ہے۔‘‘ اگر کوئی تب بھی نہ مانے تو پھر چلو تھانے!
8۔ جاپان میں وکس انہیلر نہ لے جائیں
ایشیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک جاپان میں میڈیکل اسٹور والے قانوناً الرجی اور امراض تنفس سے متعلق ادویہ ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت نہیں کر سکتے۔ اسی لیے وہاں عام آدمی میڈیکل اسٹور سے وکس انہیلر نہیں خرید سکتا بلکہ اس دوا کو ڈاکٹری نسخے کے بغیر جاپان لانا بھی ممنوع ہے۔ مزیدبرآں ایسی ادویہ بھی کھلے عام نہیں لائی جا سکتیں جن میں کوڈین (Codeine) موجود ہو۔
9 ۔ ہوائی اڈے کی تصویر… ارے نہیں!
قازقستان وسطی ایشیا کا ایک بڑا ملک ہے جہاں قازق مسلمانوں کے علاوہ روسی بھی بڑی تعداد میں بستے ہیں۔ اس ملک میں ہوائی اڈے پر کوئی تصویر کھینچتا جرم ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی پر پولیس ملزم کو گرفتار بھی کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سبھی ممالک کے مانند فوجی اور سرکاری تنصیبات کی تصاویر کھینچنے پر بھی ممانعت ہے۔
10۔ جمیکا کا غیر معروف قانون
دنیا کے کئی علاقوں میں میری جوانا (Marijuana) اگائی جاتی ہے۔ یہ ایک نشہ آور بوٹی ہے جو انگریزی میں کنابیس (Cannabis) بھی کہلاتی ہے۔ اردو میں اس کے کئی نام ہیں مثلاً بھنگ، گانجا، حشیش وغیرہ۔ کئی سیاح اور عام لوگ نہیں جانتے کہ جمیکا میں قانونی طور پر میری جوانا کی بوٹی اُگانا جرم ہے۔ اگر کوئی اُس کی کاشت کرتا پکڑا جائے، تو اس کو کم ازکم دس سال تک جیل کی ہوا کھانا پڑتی ہے۔ سو ویسٹ انڈینز کے اہم جزیرے جمیکا کی سیاحت پر جائیں، تو میری جوانا سے دور رہیں۔
11۔ بریتھلائزر رکھنا مت بھولیے
مغربی ممالک میں خمر کا چلن عام ہے۔ لیکن وہاں بھی جو ڈرائیور یہ بدبخت مشروب پینے لگے‘ اسے ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا ہے۔ فرانس میں تو یہ قانون ہے کہ ہر ڈرائیور کے پاس دستی بریتھلائزر ہونا چاہیے۔ یہ آلہ انسانی خون میں الکوحل کی مقدار ناپتا ہے۔ جو ڈرائیور اس دستی (پورٹیبل) آلے کے بغیر پایا جائے، اسے 11یورو جرمانہ ہو سکتا ہے۔ فرانس آنے والے سیاح بھی اس قانون سے مستثنیٰ نہیں۔
12۔ مہذب روّیہ اپناؤ۔
مغربی تہذیب و ثقافت کے پروردہ مرد و زن کی ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ ان میں شرم و حیا بہت کم ملتی ہے۔ اسی لیے وہ عوامی مقامات پر بھی بے حیائی کا مظاہرہ کرتے نہیں جھجکتے۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ ؑ نے بھی اپنے پیروکاروں کو ہمیشہ تلقین فرمائی کہ پاکیزہ و پاک صاف زندگی بسر کرو۔ تاہم مغربیوں کو متحدہ عرب امارت میں بڑی احتیاط برتنا پڑتی ہے۔ وہاں مرد و زن کا ہاتھ تھام کر چلنا بھی جرم ہے، کچھ اور گھٹیا قدم اٹھانا تو دور کی بات ہے۔
جو کوئی امارات میں نازیبا حرکت کرے، قید خانہ ہی اس کا ٹھکانا بنتا ہے۔
تاہم بعض مغربی ممالک میں بھی بے حیائی کے مظاہروں پر پابندی ہے۔ مثلاً یونان میں کسی عوامی مقام پر اپنی پتلون اتارنا جرم ہے۔ خلاف ورزی پر آپ پربھاری جرمانہ لگ جائے گا۔ اسی طرح ہسپانوی دارالحکومت بارسلونا میں مرد و زن صرف ساحل سمندر پر ہی لباس تیراکی پہن سکتے ہیں۔ اگر اس پوچ لباس میں گلیوں و سڑکوں پر گھوما پھر ا جائے، تو اپنا بٹوا ہلکا کرنے کو تیار رہیے۔
13۔ ریزگاری اپنے پاس ہی رکھو
ہمارے پاس جب بہت سے سکے جمع ہو جائیں، تو ان سے جان چھڑانے کا آسان طریقہ یہ نظر آتا ہے کہ انھیں کسی دکان دار کے حوالے کر دیا جائے۔ مگر کینیڈا میں ایسی حرکت نہ کیجیے گا ورنہ آپ کو خفت اٹھانی پڑے گی۔ دراصل کینیڈا کے کرنسی ایکٹ کی رو سے دکان داروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ ریزگاری لینے سے انکار کر دیں۔ مثلاً اگر آپ ایک سینٹ کے پندرہ بیس سکے دیں، تو وہ انھیں قانوناً لینے سے انکار کر سکتے ہیں۔
خالد بھائی، کیا یہ مضمون آپ کا لکھا ہوا ہے؟
 
آخری تدوین:

جنید اختر

محفلین
یہ سب قانون احمقانہ نہیں۔۔ :)

جیسے کہ ہم پاکستانیوں کو قانون توڑنے کی عادت ہے تو مضمون نگار کویہ سب قانون احمقانہ لگتے ہیں :)
 

فاتح

لائبریرین
ارے نہیں بھائی کاپی پیسٹ ہے
مجھے بھی یہی لگ رہا تھا تبھی پوچھا۔
دراصل، جب ہم کسی اور کا لکھا ہوا کچھ کاپی کر کے لاتے ہیں تو ساتھ اصل کا حوالہ دینا ضروری سمجھا جاتا ہے ورنہ چوری سمجھی جاتی ہے۔ اس مراسلے میں باوجود کوشش کہیں کوئی حوالہ نہیں نظر آیا۔ :)
 
مجھے بھی یہی لگ رہا تھا تبھی پوچھا۔
دراصل، جب ہم کسی اور کا لکھا ہوا کچھ کاپی کر کے لاتے ہیں تو ساتھ اصل کا حوالہ دینا ضروری سمجھا جاتا ہے ورنہ چوری سمجھی جاتی ہے۔ اس مراسلے میں باوجود کوشش کہیں کوئی حوالہ نہیں نظر آیا۔ :)

میں بھی یہی کرتا ہوں ، بس سہواً رہ گیا
 

arifkarim

معطل
ناروے میں قانون ہے کہ اگر کوئی بچہ کنڈرگارڈن، نرسری، اسکول میں جا کر اساتذہ کو بتا دے کہ اسکے ماں باپ اسکی پٹائی کرتے ہیں تو فوراً سے پہلے اسے حکومتی تحویل میں لے لیا جاتا ہے اور اسوقت تک یہ بچہ ماں باپ کو واپس نہیں کیا جاتا جب تک پولیس کو اچھی طرح یقین نہ ہوجائے کہ ان الزامات میں کتنی صداقت ہے :)
 
Top