دورانِ سفر خرابئِ طبیعت کا حل

امان زرگر

محفلین
کار، بس وغیرہ میں سفر کے بنا بھی گزارا نہیں لیکن سارا راستہ طبیعت کی خرابی اور الٹیاں ہمراہ رہتی ہیں۔۔۔۔۔ احباب! حل تجویز فرمائیں، معالجین سے خصوصی درخواست ہے۔۔۔
معالجین کو ٹیگ کرنے کی درخواست۔۔۔۔ سر محمد تابش صدیقی
 

زیک

مسافر
پیچھے بیٹھنے سے گریز کریں۔ ارد گرد کی بجائے سامنے دور کی طرف دیکھیں۔ سفر سے پہلے کم کھائیں پئیں۔

موشن سکنیس کے لئے دوائیاں بھی ملتی ہیں تاکہ متلی وغیرہ نہ ہو
 

ہادیہ

محفلین
میری دوست کے ساتھ یہ مسئلہ بہت ہے۔۔ مگر اس کا وہ یہ حل بھی نکالتی ہے ۔ اول شیشے والی سائیڈ پہ بیٹھنا۔۔ اور گاڑی کے شیشے فل بند ناہوں۔۔ بلکہ تھوڑے کھلے لازمی ہوں۔۔ نمبر تھری۔۔ کھانا کم کھائیں ۔۔ بلکہ کوشش کریں نہ ہی کھائیں۔ نمبر فور۔۔ نمکین یا کھٹی چیز لازمی ساتھ رکھیں جس سے متلی وغیرہ کا زیادہ مسئلہ نہ ہو۔۔ وہ اکثر نمکو کھاتی ہے راستے میں۔۔ مزید وومٹ کنٹرول کے جو سیرپ وغیرہ ملتے ہیں وہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔۔
 

عثمان

محفلین
کھانا کم کھائیں ۔۔ بلکہ کوشش کریں نہ ہی کھائیں۔
میری رائے میں بغیر کھائے سفر سے متلی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ نا صرف یہ کہ سفر سے قبل کھانا مناسب مقدار میں ضرور کھائیں بلکہ دوران سفر بھی بسکٹ اور سینڈوچ وغیرہ کھائیں۔ خالی پیٹ سفر ہرگز نہ کریں۔
 

آصف اثر

معطل
اچھا موضوع ہے۔ 2004 کی بات ہے سب گھروالے اور کچھ دیگر احباب کوسٹر میں مالم جبہ کے لیے روانہ ہوئے۔ ناچیز بھی خوشی خوشی بیٹھ گیا۔ لیکن مالم جبہ پہنچنے تک حالت ایسی ہوگئی تھی کہ وہاں صرف سفید محل ہی نظر آرہاتھا۔ کھانا نکالا گیا لیکن کھایا نہ گیا۔ ناچیز اور بھی زیادہ ناچیز ہوگیا تھا۔ کافی اُلوٹوں اور کروٹوں کے بعد افاقہ ہوا تو کچھ سیر وتفریح سے لطف اندوز ہوئے۔ واپسی پر بھوکے ہی راہ لی اور تاریخ نے خود کو دہرالیا۔
کراچی آنے کے بعد جب پہلی بار کوچنگ جانے کے لیے بس میں بیٹھا تو دل گھبرا گیا۔ متلی آنے لگی۔ سوچا یا اللہ اس کا کوئی حل سُجھا دے ورنہ بے موت مارے جائیں گے۔ فوراً ایک خیال آیا کہ کیوں نہ جب زندگی ہی بسوں، کاروں اور گاڑیوں میں گزرنی ہے تو اس ”اندرونی ماحول“ یعنی ”کوش بُو“ سے خود کو ”ایڈجسٹ“ کرلیاجائے۔ اسی وقت لمبی لمبی سانسیں لینے شروع کردی۔ سفر چوں کہ چار پانچ کلومیٹر کا تھا لہذا پہنچے بخیریت۔ واپسی پر یہی مشق دوبارہ کی اور عافیت رہی۔ بس اُسی دن سے ایک دو ہفتوں تک مسلسل یہی مشق مع کم سفر سے بتدریج زیادہ سفر جاری رکھا۔ الحمدللہ وہی ناچیز جو گاڑی کو دیکھ کر اور گاڑی میں بیٹھ کر دن میں تارے گننے لگتا اب رات کو بھی نہیں گنتا۔
بس ایک کسر رِہ گئی ہے کہ زیادہ دیر تک سفر کے دوران مطالعہ نہیں کرپاتا۔ ہوسکتاہے مشق نہ کرنا اس کی وجہ ہو۔ لہذا تجربے کے بعد اب میں سب کو یہی مشورہ دیتا پھرتاہوں کہ اُس ماحول کو ”جذب“ کرلیں مسئلہ بحمداللہ حل ہوجائے گا۔ کوئی آزما کردیکھ لیں تو ہمیں بھی خبر دیں۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
میرے خود کے ساتھ تو ایسا نہیں ہوتا لیکن مجھے عادت ہے کہ کچھ چیزیں اپنی عمرو عیار والی زنبیل نما بیگ میں رکھتی ہوں تاکہ کسی اور سواری کو ضرورت پڑجائے تو دے سکوں۔
اس سلسلہ میں آلو املی کا ایک پیکٹ ہوتا ہے میرے پاس۔
باقی تفصیل کبھی "آئیں سماجی بہبود کے لئے کام کریں۔" لڑی میں لکھوں گی ان شاءاللہ۔
 

اے خان

محفلین
میرے ساتھ بھی ایسا مسئلہ تھا، اب نہیں ہے، سفر سے پہلے ایک قسم کی گولی کھاتا اب نام یاد نہیں اس کے کھانے کے بعد قے یا سر چکرانا وغیرہ کا مسئلہ نہیں ہوتا، بعد میں وہ کھانا بھی چھوڑ دیا. اس کی مین وجہ سفر کا عادی نہ ہونا ہے جب سفر کرنا آپ کا روٹین بن جائے پھر یہ مسئلہ پیش نہیں آئے گا.
 
Top