فلک شیر
محفلین
دوست کچھ اور بھی ہیں تیرے علاوہ مِرے ،دوست!
کئی صحرا مِرے ہمدم،کئی دریا مِرے دوست
تو بھی ہو ، میں بھی ہوں،اک جگہ پہ ،اور وقت بھی ہو
اتنی گنجائشیں رکھتی نہیں دنیا، مرے دوست!
تیری آنکھوں پہ مراخوابِ سفر ختم ہوا
جیسے ساحل پہ اتر جائے سفینہ، مرے دوست!
زیست بے معنی وہی،بے سروسامانی وہی
پھر بھی جب تک ہے تری دھوپ کا سایا، مرے دوست!
اب تو لگتا ہے جدائی کا سبب کچھ بھی نہ تھا
آدمی بھول بھی سکتا ہے نا رستہ، مرے دوست!
راہ تکتے ہیں کہیں دور کئی سست چراغ
اور ہوا تیز ہوئی جاتی ہے، اچھا، مرے دوست!
ادریس بابر
کئی صحرا مِرے ہمدم،کئی دریا مِرے دوست
تو بھی ہو ، میں بھی ہوں،اک جگہ پہ ،اور وقت بھی ہو
اتنی گنجائشیں رکھتی نہیں دنیا، مرے دوست!
تیری آنکھوں پہ مراخوابِ سفر ختم ہوا
جیسے ساحل پہ اتر جائے سفینہ، مرے دوست!
زیست بے معنی وہی،بے سروسامانی وہی
پھر بھی جب تک ہے تری دھوپ کا سایا، مرے دوست!
اب تو لگتا ہے جدائی کا سبب کچھ بھی نہ تھا
آدمی بھول بھی سکتا ہے نا رستہ، مرے دوست!
راہ تکتے ہیں کہیں دور کئی سست چراغ
اور ہوا تیز ہوئی جاتی ہے، اچھا، مرے دوست!
ادریس بابر