دوسروں سے آگے نکلنے کا ہنر

قیصرانی

لائبریرین
سکون تو قناعت سے ہی ملتا ہے اس بات میں تو کوئی شبہ نہیں ہے۔

تاہم اجتماعی زندگی میں مقابلے کا مثبت رجحان اچھی چیز ہے۔ ایسے ہی جیسے ہم بچوں کو اُن کے بہن بھائیوں کے اچھے کام کی مثال دیتے ہیں کہ دیکھو تمھارا بھائی / بہن کتنا دل لگا کر پڑھتے ہیں، تو اس طرح مقابلے کا رجحان بچوں میں پڑھنے کی تحریک پیدا کرتا ہے۔

مثلاً اگر چین کے لوگ دنیا کے مقابلے میں بہتر بننے کی کوشش نہیں کرتے تو چین آج بھی ایک پسماندہ ملک ہوتا ۔ لیکن چین کے لوگوں نے مقابلے کی فضا کو مثبت انداز میں لیا اور محنت کی راہ اپنائی۔ آج چین بہت سے معاملات میں دنیا کے ڈھیر سارے ممالک سے بہت آگے ہے۔
چین کی بجائے جاپان اس کی زیادہ بہتر مثال ہے :)
 
کچھ لوگ محنت سے آگے نکلتے ہیں کچھ لوگ ذہانت سے نکلتے ہیں اور جو بچ جائیں وہ قسمت سے نکل جاتے ہیں۔ بڑے لوگوں اور ان کے موافقین اور مریدین میں اکثر یا تو محنت سے نکل گئے یا قسمت سے۔ ذہانت سے آگے نکلنے والے محنت اور قسمت سے آگے نکلنے والوں کے پیچھے ہی رہیں گے۔
 
مقابلہ یعنی آگے سے آگے بڑھنا اس کی ترغیب تو قرآن میں جابجا موجود ہے۔
وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ (آل عمران:۱۳۳)
سَابِقُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ (الحدید:۲۱)
خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ (المطففین:۲۶)

دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اس سے مقصود کیا ہے؟
ہمارا مقصود دوسرے کو پیچھے کرنا نہ ہو ، بلکہ خود کو آگے بڑھانا ہو۔
 
Top