کاشفی
محفلین
دوسروں کوجہاد کی تلقین کرنے والے خود عیش وعشرت کی زندگی بسرکرتے ہیں، سربراہ سعودی مذہبی پولیس
نوجوانوں کو بیرون ملک جہاد پر اکسانا انتہا پسندی ہے،عبدالطیف آل الشیخ فوٹو: فائل
ریاض: سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے سربراہ عبدالطیف آل الشیخ نے کہا ہے کہ کئی مبلغین خود تو عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں اور نوجوانوں کو بیرن ملک جہاد کی ترغیب دیتے ہیں۔
عرب ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے انٹرویو میں عبدالطیف آل الشیخ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کچھ عناصر اپنی بیمار سوچ اور مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے دشمن کے ساتھ تعاون کے مرتکب ہوکر ریاست کی سلامتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ یہ گروپ خود ساختہ خلیفۃ المسلمین کے ہاتھ پر بیعت کے نام پر سادہ لوح شہریوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
عبدالطیف آل الشیخ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو بیرون ملک جہاد پر اکسانا انتہا پسندی ہے، اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث لوگ درحقیقت بے گناہ اور سادہ لوح نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ وہ جہاد کے نام پر نوجوانوں کو بیرون ملک جانے ہر آمادہ کرتے ہیں جہاں انہیں قتل کردیا جاتا ہے اور اگر وہ زندہ بھی بچ جائیں تو قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں جبکہ وہ خود اپنے گھر والوں کے ہمراہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں،ایسے لوگ عوام میں انتشار پھیلانے کی سازش سے باز آجائیں۔
نوجوانوں کو بیرون ملک جہاد پر اکسانا انتہا پسندی ہے،عبدالطیف آل الشیخ فوٹو: فائل
ریاض: سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے سربراہ عبدالطیف آل الشیخ نے کہا ہے کہ کئی مبلغین خود تو عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں اور نوجوانوں کو بیرن ملک جہاد کی ترغیب دیتے ہیں۔
عرب ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے انٹرویو میں عبدالطیف آل الشیخ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کچھ عناصر اپنی بیمار سوچ اور مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے دشمن کے ساتھ تعاون کے مرتکب ہوکر ریاست کی سلامتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ یہ گروپ خود ساختہ خلیفۃ المسلمین کے ہاتھ پر بیعت کے نام پر سادہ لوح شہریوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
عبدالطیف آل الشیخ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو بیرون ملک جہاد پر اکسانا انتہا پسندی ہے، اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث لوگ درحقیقت بے گناہ اور سادہ لوح نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ وہ جہاد کے نام پر نوجوانوں کو بیرون ملک جانے ہر آمادہ کرتے ہیں جہاں انہیں قتل کردیا جاتا ہے اور اگر وہ زندہ بھی بچ جائیں تو قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں جبکہ وہ خود اپنے گھر والوں کے ہمراہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں،ایسے لوگ عوام میں انتشار پھیلانے کی سازش سے باز آجائیں۔