دوسرں سے آگے نکلنے کا ہُنر

نیلم

محفلین
کلاس روم میں سناٹا طاری تھا.طلبا کی نظر کبھی اُستاد کی طرف اُٹھتی کبھی بلیک بورڈ کی طرف
اُستاد کے سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا.سوایل تھا ہی ایسا.اُستاد نے کمرے میں داخل ہوتے ہی بات کیے بغیربلیک بوڑڈ پر ایک لمبی لکیر کھینچ دی.اور پھر اپنا منہ طلبا کی طرف کر کےپوچھا ،تم میں سے کون ہے جو اس لکیر کو چُھوئے بغیر چھوٹااسے چھوٹا کر دے ؟
یہ ناممکن ہے .کلاس کے سب سے ذہین طالبعلم نےآخرکار خاموشی کو توڑتےہوئے جواب دیا.
،لکیر کو چھوٹا کرنے کے لیےاُسے مٹانا پڑے گااور آپ اس لکیر کو چھونے سے بھی منع کر رہیں ہیں.
باقی طلبا نے بھی گردن ہلا کے اس کی تائید کی.
اُستاد نے گہری نظروں سےطلبا کو دیکھااور کچھ کہے بغیر بلیک بوڑڈ پر پہچھلی لکیر کے متوازی مگر اس لکیر سے بڑی ایک لکیر کینھچ دی.جس کے بعد سب نے دیکھ لیاکہ اُستاد نے پہچھلی لکیر کو چُھوئےبغیراسے چھوٹاکر دیاتھا.طلبا نےآج اپنی زندگی کاسب سے بڑا سبق سیکھاتھا.
دوسروں کونقصان پُہنچائے بغیر،ان کو بدنام کیے بغیر،ان سے حسد کیے بغیر،ان سے اُلجھے بغیر اُن سے آگے نکل جانے کاہُنرچندمنٹ میں اُنہوں نے سیکھ لیا تھا
 
Top