اچھی بات یہ ہے کہ ایران اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی خود کوشش کر رہا ہے اور کسی صورت تیار نہیں کہ دوسروں سے بنی بنائی چیز لے۔ (اگر کسی سے لیتا بھی ہے تو صرف ٹیکنالوجی)۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ ایران اور پاکستان بالکل ایک جیسے پروجیکٹز پر کام کر رہے ہیں (مثلا میزائل، ٹینک، سب میرین، بحری جہاز۔۔۔۔۔) مگر مسئلہ یہ ہے کہ دونوں ان پروجیکٹ پر الگ سے پیسہ اور وقت لگا رہے ہیں۔۔۔۔۔ اگر صرف یہ ایک دوسرے سے تعاون کرنا سیکھ جائیں تو آدھے پیسے اور وقت میں بہتر ہتھیار بن سکتے ہیںَ (میری ذاتی رائے)۔
بلکہ میں تو ہتھیاروں کے ہی بہت خلاف ہوں۔
دونوں ممالک کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ اکانومی پروجیکٹز پر تو ایک دوسرے سے تعاون کرنا سیکھیں۔ مثلا ایران کا مسافر بردار طیارہ ایران 140 اگر دونوں ممالک کے اشتراک سے بنتا تو اب تک کامیابی کی کئی منزلیں طے کر چکا ہوتا۔
اسی طرح دیگر سویلین پروجیکٹز ان ڈیفنس پروجیکٹز سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیںَ