نیرنگ خیال
لائبریرین
دیر تک بیٹھے ہوئے دونوں نے بارش دیکھی
وہ دکھاتی تھی مجھے بجلی کے تاروں پہ لٹکتی ہوئی بوندیں
جو تعاقب میں تھیں اِک دوسرے کے
اور اِک دوسرے کو چھوتے ہی تاروں سے ٹپک جاتی تھیں
مجھ کو یہ فکر کہ بجلی کا کرنٹ
چھو گیا ننگی کسی تار سے تو آگ کے لگ جانے کا باعث ہو گا
اس نے کاغذ کی کئی کشتیاں پانی پر اُتاریں
اور یہ کہہ کے بہادیں کہ سمندر میں ملیں گے
مجھ کو یہ فکر کہ اس بار بھی سیلاب کا پانی
کود کے اُترے گا کہسار سے جب
توڑ کے لے جائے گا یہ کچے کنارے
اوک میں بھر کے وہ برسات کا پانی
اَدھ بھری جھیلوں کو ترساتی رہی
اور بہت چھوٹی تھی، کمسن تھی، وہ معصوم بہت تھی
آبشاروں کے ترنم پہ قدم رکھتی تھی اور گونجتی تھی
اور میں عمر کے افکار میں گم
تجربے ہمراہ لئے
ساتھ ہی ساتھ میں بہتا ہوا، چلتا ہوا، بہتا گیا
وہ دکھاتی تھی مجھے بجلی کے تاروں پہ لٹکتی ہوئی بوندیں
جو تعاقب میں تھیں اِک دوسرے کے
اور اِک دوسرے کو چھوتے ہی تاروں سے ٹپک جاتی تھیں
مجھ کو یہ فکر کہ بجلی کا کرنٹ
چھو گیا ننگی کسی تار سے تو آگ کے لگ جانے کا باعث ہو گا
اس نے کاغذ کی کئی کشتیاں پانی پر اُتاریں
اور یہ کہہ کے بہادیں کہ سمندر میں ملیں گے
مجھ کو یہ فکر کہ اس بار بھی سیلاب کا پانی
کود کے اُترے گا کہسار سے جب
توڑ کے لے جائے گا یہ کچے کنارے
اوک میں بھر کے وہ برسات کا پانی
اَدھ بھری جھیلوں کو ترساتی رہی
اور بہت چھوٹی تھی، کمسن تھی، وہ معصوم بہت تھی
آبشاروں کے ترنم پہ قدم رکھتی تھی اور گونجتی تھی
اور میں عمر کے افکار میں گم
تجربے ہمراہ لئے
ساتھ ہی ساتھ میں بہتا ہوا، چلتا ہوا، بہتا گیا