م حمزہ
محفلین
مطلب ' خاک اور خون' کے آپ کے والد محترم چشم دید گواہ ہوں گے؟ابو کی پیدائش جموں کی ہے۔ میرا کبھی انڈین کشمیر جانا نہیں ہوا۔ پاکستانی کشمیر گیا ہوں وہ بھی بہت سال پہلے
مطلب ' خاک اور خون' کے آپ کے والد محترم چشم دید گواہ ہوں گے؟ابو کی پیدائش جموں کی ہے۔ میرا کبھی انڈین کشمیر جانا نہیں ہوا۔ پاکستانی کشمیر گیا ہوں وہ بھی بہت سال پہلے
نہ آپ ہار ماننا اور نہ آپ ہاریں گی۔جب تک میں نہ مان لوں کہ میرا نہیں ہے، کوئی اور منوا نہیں سکتا!
واہ...کشمیر ہمارا ہی ہے!!!
گھڑے سے پانی کا کس نے پیا ہے؟ میرے دادا کے گھر ہوتا تھا
صبح دکھاتا ہوںکیا سل یعنی mortar اور بٹہ یعنی pestle ؟
دیوالی میں خوب بکتی ہے
کشمیر کا چکر ضرور لگائیں ۔ شاید آپ کے کشمیر میں بھی ہو۔
کشمیر ہمارا ہی ہے!!!
نئی لڑی کھولی جائے؟ گراف توڑنے کے کام آئے گی...واہ...
زبردست...
بروقت، برمحل جملہ!!!
مقصد ایک جیسا ہی ہے۔کیا سل یعنی mortar اور بٹہ یعنی pestle ؟
آپ آغاز کریں...نئی لڑی کھولی جائے؟ گراف توڑنے کے کام آئے گی...
ہاون دستہمقصد ایک جیسا ہی ہے۔
سل تو پتھر کی سلیب کو کہتے ہیں، جس پر چٹنی وغیرہ پیسی جاتی ہے۔ اور جس پتھر سے پیسی جاتی ہے، اسے بٹہ کہتے ہیں۔
آپ نے جو لکھا یہ تو پیسنے سے زیادہ کوٹنے کے لیے مستعمل ہے۔ اس کا نام ابھی ذہن میں نہیں آ رہا۔
بالکل۔ہاون دستہ
ثواب جاریہ ہوگا مفتی صاحب... آپ ہی شروع کریں! میرے نام کے ساتھ "محفلین" ہی ٹھیک ہے!آپ آغاز کریں...
انجام تک ہم پہنچادیں گے!!!
دونوں کا یا pestle کا ؟ہاون دستہ
دونوں کادونوں کا یا pestle کا ؟
صبح آپ دونوں تو دیکھنے دکھانے میں لگ جائیں گے...صبح دیکھتا ہوں ۔
اگر آپ نے دکھایا تو
www.zackvision.com/weblog/2003/10/my-dad-in-jammu/مطلب ' خاک اور خون' کے آپ کے والد محترم چشم دید گواہ ہوں گے؟
محکمہ ڈاک کی سروسز تو یہاں بہت استعمال ہوتی ہیں۔۔ اکثر دستاویزات اور پارسل اس کے ذریعے بھجوائے جاتے ہیں۔محکمہ ڈاک اور پوسٹ آفس وغیرہ شاید ابھی بھی چل رہے ہوں۔ لیکن خط کا لفافہ بھی آخری بار بیسویں صدی میں ہی کبھی استعمال کیا تھا۔
میں نے کچھ ڈالر خرچ کر کے محکمہ ڈاک کی ایکسپریس سروس کے ذریعہ بھجوایا تھا۔ اگلے ہی دن واپس موصول ہوگیا۔امی جان یہ واقعہ سناتی ہیں کہ ہماری ایک خالہ جان نے اپنی کسی سہیلی کو عید کارڈ بھیجنے کا قصد کیا۔ عید کارڈ منگوایا گیا۔ اس پہ خوشخطی سے عید مبارک اور نام وغیرہ لکھے گئے۔ اس کے بعد لفاٍفے میں بند کیا اور جب باری آئی کہ لفافے پہ کیا لکھا جائے تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ سب سے اہم چیز تو اپنا نام ہے کہ وصول کنندہ کو علم تو ہو کہ کس نے اور کہاں سے بھیجا ہے۔ سو اپنا نام اور پتا لکھ کر اس کو لیٹر باکس میں ڈالنے کے لئے "شہر" بھیجا گیا۔ چند دن بعد کامیابی سے اپنے ہی گھر میں موصول ہو گیا۔