دو دل جلے باہم جلے تو روشنی ہوئی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سوم، بحر کی تسمیہ میں زحافات کے ناموں کا مقام یعنی تقدیم و تاخیر کا معاملہ کیا معنیٰ رکھتا ہے؟ مخبون احذ اور احذ مخبون میں کیا فرق ہے؟ یہ سوال میرے لیے بہت اہم ہے۔ میں ہی کیا، ریحان میاں بھی اس معاملے میں متذبذب رہے ہیں۔

راحیل بھائی ، میرے علم کے مطابق اوزان کے نام رکھنے کا نظام کچھ یوں ہے ۔
پہلے بحر کا نام ۔
پھر اس وزن میں موجود افاعیل( یا ان سے حاصل کردہ فروعات) کی تعداد ۔
پھر افاعیل یا فروعات کی ترتیب ۔
جو رکن یا فروع وزن میں پہلے آیا ہے اس کا نام پہلے لکھا جائے گا اور بعد میں آنے والے کا بعد مین ۔
اگر کوئی فروع ایک سے زیادہ زحافات لگا کر حاصل کیا گیا ہے تو ان زحافات کا نام بھی اسی ترتیب سے لکھا جائے گا جس ترتیب سے وہ رکن پر لگے ہیں ۔
کچھ مثالیں دیکھئے:

مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن : رجز مثمن مطوی مخبون

مفاعلن مفتعلن مفاعلن مفتعلن : رجز مثمن مخبون مطوی

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلن : رمل مثمن سالم مخبون محذوف

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن : رمل مثمن سالم مخبون محذوف مسکن

اول، جس وزن کو آپ نے احذ مخبون یا محذوذ مخبون قرار دیا ہے وہ محلِ نظر ہے۔ اگر عروض و ضرب میں مفاعلن آ رہا ہو تو بحر آخری رکن یعنی مستفعلن کی سین گر جانے کے بعد (مُتَفعَلُن مبدل بہ مفاعلن) رجز مخبون ہو گی۔ احذ مخبون کیسے ہو سکتی ہے؟ حذذ کا عمل تو وتدِ مجموع کے گرا دینے کا ہے۔ مگر وتد بدستور (علن کی صورت) میں موجود ہے۔
دوم، جو بحر ریحان نے استخراج کی ہے اس میں (مستفعلن مستفعلن مستفعلن فَعَل = رجز مخبون احذ) میں حذذ کا عمل عروض و ضرب ہی میں تو ہوا ہے۔ فَعَل حشوین میں نہیں بلکہ رکنِ رابع کی صورت میں موجود ہے۔ پھر آپ اسے کیوں ناجائز سمجھتے ہیں؟

راحیل بھا ئی آپ کچھ گڑبڑا رہے ہیں یہاں ۔ ریحان کے پہلے مراسلے کو توجہ سےاور پھر آپ کے نام میرے جوابی مراسلے کو ایک دفعہ پھر دیکھ لیجئے ۔ ریحان نے پہلے مراسلے میں اس کا وزن مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن لکھا تھا اور کہا تھا کہ حذذ اور خبن لگا کر یہ وزن نکالا جاسکتا ہے ۔ یہ دیکھئے:

کیا بحر کے افاعیل مستفعلن مستفعلن مستفعلن فعل ہیں؟
مستفعلن سے فعل میرے ناقص علم کے مطابق تو حاصل نہیں کیا جا سکا۔

مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن آخری دو ارکان پر حذذ اور خبن کے استعمال سے البتہ حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ کثرتِ عروضیان کے لیے قابلِ قبول ہوگا۔

اور اسی کے جواب میں میں نے کہا کہ : اگر اس کا وزن مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن ہوتا (جیسا کہ یہ مفروضہ ریحان نے بھی اوپر لکھا ہے) تو اسے مخبون احذ نہیں بلکہ احذ مخبون (یا محذوذمخبون) کہا جا سکتا تھا ۔ لیکن یہ مفروضہ وزن بحر رجز میں ممکن ہی نہیں ہے ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حذذ کا زحاف صرف عروض اور ضرب ہی میں ممکن ہے ۔ حشو میں نہیں لگ سکتا ۔

حاصل کلام یہ کہ اس غزل کو اگرچہ مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن میں بھی تقطیع کیا جاسکتا ہے لیکن یہ غیر حقیقی تقطیع ہوگی کیونکہ فعلن ( احذ) حشو میں نہیں آسکتا ۔ چنانچہ رجز سالم سے یہ مفروضہ وزن اخذ کرنا ممکن ہی نہیں ہے ۔ ا سلئے اس وزن کو کوئی نام بھی نہین دیا جاسکتا ۔ لیکن اگر اس مفروضہ وزن کو کوئی نام دیاجاسکتا تو وہ مخبون احذ نہیں بلکہ احذ مخبون ہوتا کیونکہ اس میں فعلن تقطیع مین فاعلن سے پہلے آیا ہے۔

اب اس غزل کا وزن اگر مستفعلن مستفعلن مستفعلن فعل مانا جائے ( جو کہ اس کا اصل وزن ہے اور اس غزل کا یہی وزن میں نے رکھا تھا اور لکھا تھا ) تو اب یہ صحیح معنوں میں رجز مثمن سالم مخبون احذ ہوگی ۔ کیونکہ پہلے تین رکن سالم ہیں اور آخری رکن پر پہلے خبن لگا کر مفاعلن کیا اور پھر مفاعلن پر حذذ لگا کر فعل کیا ۔ اور یہ ایک اجتہاد ہے جو ریحان نے کیا اور میں سمجھتا کہ یہی ایک طریقہ ہے مستفعلن مستفعلن مستفعلن فعل کو عروضی طور پر صحیح ثابت کرنے کا ۔ امید ہے وضاحت ہوگئی ہوگی ۔

راحیل بھائی ۔ آپ جوان آدمی ہیں ۔ گرم خون ہیں ۔ الحمدللہ توانائی کی کمی نہیں اور شعر و ادب کے لئے شوق و جذبہ بھی بے انتہا ہے ۔ البتہ میں عمر کے اس حصے میں آپہنچا ہوں کہ اب یہ سب باتیں بے معنی سی لگتی ہیں ۔ ذمہ داریاں نبھانے کی طرف دھیان زیادہ ہے ۔ دماغ سوزی سے بھی جلد ہی گھبرا جاتا ہوں ۔ اس لئے اگر میری طرف سے ان معاملات میں بعض اوقات خاطر خواہ دلچسپی نظر نہ آئے تو میں پیشگی معذرت چاہتا ہوں ۔ کوشش تو کرتا ہوں جلد جلد حاضر ہونے کی لیکن ہر دفعہ ممکن نہیں ہوتا ۔ اس لئے امید کرتا ہوں کہ کمی بیشی کو درگزر فرمائیں گے ۔
 
آخری تدوین:
راحیل بھائی ، میرے علم کے مطابق اوزان کے نام رکھنے کا نظام کچھ یوں ہے ۔
پہلے بحر کا نام ۔
پھر اس وزن میں موجود افاعیل( یا ان سے حاصل کردہ فروعات) کی تعداد ۔
پھر افاعیل یا فروعات کی ترتیب ۔
جو رکن یا فروع وزن میں پہلے آیا ہے اس کا نام پہلے لکھا جائے گا اور بعد میں آنے والے کا بعد مین ۔
اگر کوئی فروع ایک سے زیادہ زحافات لگا کر حاصل کیا گیا ہے تو ان زحافات کا نام بھی اسی ترتیب سے لکھا جائے گا جس ترتیب سے وہ رکن پر لگے ہیں ۔
کچھ مثالیں دیکھئے:

مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن : رجز مثمن مطوی مخبون

مفاعلن مفتعلن مفاعلن مفتعلن : رجز مثمن مخبون مطوی

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلن : رمل مثمن سالم مخبون محذوف

فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن : رمل مثمن سالم مخبون محذوف مسکن



راحیل بھا ئی آپ کچھ گڑبڑا رہے ہیں یہاں ۔ ریحان کے پہلے مراسلے کو توجہ سےاور پھر آپ کے نام میرے جوابی مراسلے کو ایک دفعہ پھر دیکھ لیجئے ۔ ریحان نے پہلے مراسلے میں اس کا وزن مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن لکھا تھا اور کہا تھا کہ حذذ اور خبن لگا کر یہ وزن نکالا جاسکتا ہے ۔ یہ دیکھئے:



اور اسی کے جواب میں میں نے کہا کہ : اگر اس کا وزن مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن ہوتا (جیسا کہ یہ مفروضہ ریحان نے بھی اوپر لکھا ہے) تو اسے مخبون احذ نہیں بلکہ احذ مخبون (یا محذوذمخبون) کہا جا سکتا تھا ۔ لیکن یہ مفروضہ وزن بحر رجز میں ممکن ہی نہیں ہے ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حذذ کا زحاف صرف عروض اور ضرب ہی میں ممکن ہے ۔ حشو میں نہیں لگ سکتا ۔

حاصل کلام یہ کہ اس غزل کو اگرچہ مستفعلن مستفعلن فعلن مفاعلن میں بھی تقطیع کیا جاسکتا ہے لیکن یہ غیر حقیقی تقطیع ہوگی کیونکہ فعلن ( احذ) حشو میں نہیں آسکتا ۔ چنانچہ رجز سالم سے یہ مفروضہ وزن اخذ کرنا ممکن ہی نہیں ہے ۔ ا سلئے اس وزن کو کوئی نام بھی نہین دیا جاسکتا ۔ لیکن اگر اس مفروضہ وزن کو کوئی نام دیاجاسکتا تو وہ مخبون احذ نہیں بلکہ احذ مخبون ہوتا کیونکہ اس میں فعلن تقطیع مین فاعلن سے پہلے آیا ہے۔

اب اس غزل کا وزن اگر مستفعلن مستفعلن مستفعلن فعل مانا جائے ( جو کہ اس کا اصل وزن ہے اور اس غزل کا یہی وزن میں نے رکھا تھا اور لکھا تھا ) تو اب یہ صحیح معنوں میں رجز مثمن سالم مخبون احذ ہوگی ۔ کیونکہ پہلے تین رکن سالم ہیں اور آخری رکن پر پہلے خبن لگا کر مفاعلن کیا اور پھر مفاعلن پر حذذ لگا کر فعل کیا ۔ اور یہ ایک اجتہاد ہے جو ریحان نے کیا اور میں سمجھتا کہ یہی ایک طریقہ ہے مستفعلن مستفعلن مستفعلن فعل کو عروضی طور پر صحیح ثابت کرنے کا ۔ امید ہے وضاحت ہوگئی ہوگی ۔

راحیل بھائی ۔ آپ جوان آدمی ہیں ۔ گرم خون ہیں ۔ الحمدللہ توانائی کی کمی نہیں اور شعر و ادب کے لئے شوق و جذبہ بھی بے انتہا ہے ۔ البتہ میں عمر کے اس حصے میں آپہنچا ہوں کہ اب یہ سب باتیں بے معنی سی لگتی ہیں ۔ ذمہ داریاں نبھانے کی طرف دھیان زیادہ ہے ۔ دماغ سوزی سے بھی جلد ہی گھبرا جاتا ہوں ۔ اس لئے اگر میری طرف سے ان معاملات میں بعض اوقات خاطر خواہ دلچسپی نظر نہ آئے تو میں پیشگی معذرت چاہتا ہوں ۔ کوشش تو کرتا ہوں جلد جلد حاضر ہونے کی لیکن ہر دفعہ ممکن نہیں ہوتا ۔ اس لئے امید کرتا ہوں کہ کمی بیشی کو درگزر فرمائیں گے ۔
میں سمجھ گیا، بھائی۔ پہلے غور نہیں کیا تھا کہ ریحان نے دو اوزان کا ذکر کیا ہے۔ آپ کو ناحق تکلیف دینے پر شرمندہ ہوں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آپ کو ناحق تکلیف دینے پر شرمندہ ہوں۔
تکلیف کیسی راحیل بھائی ۔ مکالمہ تو ہمیشہ ہی باہمی فائدے کا باعث ہوتا ہے ۔ اور آپ کی گفتگو سے کون کافر استفادہ نہیں کرتا ۔ یہ تو ہمارے لئے باعث افتخار ہے کہ آپ جیسے صاحب علم و فن سے گفت و شنید رہتی ہے ۔
ویسے آپ یہ الزام اپنے سر لے ہی رہے ہین تو اب سزا آپ کے لئے یہ تجویز کی جاتی ہے کہ فورا سے پیشتر اپنی ایک غزل یہاں عنایت کیجئے ۔ :):):)
 
Top