اللہ کرے۔۔۔ یہ پھانسی کا سلسلہ ہی جاری رہے۔۔۔
لیکن لگ کچھ ایسا رہا ہے۔۔۔ کہ حکومت سامنے تو بہت دعوے کر رہی ہے۔۔۔ لیکن پیچھے سے ڈر رہی ہے۔۔۔ یا اپنے مقاصد پورے کر رہی ہے۔
دو کے بعد مزید دہشت گردوں کو بھی یکے بعد دیگرے پھانسی دینی تھی۔۔۔ لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
اور اطلاع یہ ہے کہ دہشت گردوں نے دھمکی دی ہے۔۔۔ کہ اگر سلسلہ جاری رہا تو حکمرانوں کے بچوں کو ماریں گے۔۔۔ اپنے بچوں کی باری پر ڈرنا تو بنتا ہے۔۔۔ قربانی تو صرف عوام کو دینا ہے۔۔ ۔ حکمرانوں نے صرف اس ملک کو لوٹنا ہے۔
اگر پھانسی کا یہ سلسلہ رکا تو۔۔ پھر پاکستانی عوام کو اپنے گھروں میں ہرگز نہیں بیٹھنا چاہیے۔۔۔ بھرپور طریقے سے مزاحمت ہونی چاہیے۔
ہمارے حکمرانوں کا تو مسئلہ یہی ہے کہ وہ ڈرپوک ہیں۔ اس لیے ان سے کیا گلہ!!!!! باوجود اس کے انہوں نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا۔
شکوہ تو ملک کے نام نہاد علماء کرام سے ہے جو اس موقع پر سب سے اہم کردار ادا کر سکتے تھے جو اس دہشت گردی جسے خوارج جہاد کا نام دیتے ہیں ، کے خلاف اصل جہاد ہوتا۔ لیکن بہت کم علماء کی طرف سے یکجہتی کے لیے اور ظالمان کی مذمت کا بیان سامنے آیا۔ بلکہ ایک مخصوص مکتبہ فکر کے علماء کا رویہ تو ایسا ہے کہ دل کرتا ہے ظالمان کے ساتھ ان کو بھی پھانسی پر لٹکایا جائے۔
کچھ علماء کی طرف (میں مجبور ہوں کہ پھر بھی ان کے لیے علماء کا لفظ ہی استعمال کر سکتا ہوں) سے سانحہ پر ہمدردی کے بیانات سامنے آئے لیکن ظالمان کے خلاف انہوں نے کچھ نہیں بولا۔ جس سے ان کے ظاہر و باطن کا اندازہ ہوتا ہے۔ میری نظر میں تو
جو ظلم پہ لعنت نہ کرے ، آپ لعیں ہے
ہمیں اس وقت یکجہتی کو اشد ضرورت ہے۔ بجائے اس کے کہ ہم اپنی اپنی سیاسی و مذہبی دوکانداری چمکانے میں لگے رہیں۔
ہمیں خود میں برداشت پیدا کرنے پڑے گی اور دہشت گردوں کے خلاف عدم برداشت پیدا کرنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔
میں ڈاکٹر طاہر القادری سے بہت سے اختلافات رکھنے کے باوجود خوارج و دہشت گردوں کے خلاف انہوں نے اور ان کی تحریک نے جس طرح واشگاف لفظوں میں آواز اٹھائی ، اس اقدام کو لائق تقلید سمجھتا ہوں۔
اسی طرح سیاسی منظر نامے پر عمران خان کارویہ سراہے جانے کے لائق ہے۔ ایم کیو ایم کی طرف سے بھی اچھا رد عمل سامنے آیا ۔
اگر میں عوامی تحریک اور ایم کیو ایم سے سے اختلاف رکھنے کے باوجود ان کے درست اقدام کو سراہ سکتا ہوں اور ان کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے تیار ہو سکتا ہوں تو ایک انصافین ، لیگیا، پیپلیا، سنی، شیعہ، پنجابی، پٹھان کیوں نہیں؟؟؟
ہمیں اور ہمارے سیاستدانوں کو اس ڈر کو ختم کرنا پڑے گا جو مٹھی بھر دہشت گردوں نے اس ملک پر طاری کر رکھا ہے۔ ان کو عبرت کا نشان بنا کر رکھ دیں۔
اے خاصہِ خاصانِ رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری وقت عجب آن پڑا ہے
مولا !!! میرے پاکستان کی خیر فرما
آمین یا رب العالمین
بجاہ سید المرسلین