محمداحمد
لائبریرین
غریب شہر تو فاقوں سے مر گیا اصغر
امیر شہر نے ہیروں سے خود کشی کر لی
ساقی بھائی ۔۔۔!
ہماری یادداشت کے مطابق یہ عارف شفیق کا شعر ہے۔
غریبِ شہر تو فاقوں سے مر گیا عارفؔ
امیرِ شہر نے ہیرے سے خودکشی کرلی
غریب شہر تو فاقوں سے مر گیا اصغر
امیر شہر نے ہیروں سے خود کشی کر لی
سو فیصد متفق جنابِ والا!ارتکازِ دولت کے گندے تالاب سے اسراف کی سڑاند ہی پیدا ہو سکتی ہے، اس بیماری سے معاشرے کو بچانے کے لیے جہان اللہ تعالی نے انسان کو قرآن کریم میں واضح احکامات دیے ہیں وہیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کی پوری زندگی کو بھی ایسے مثالی معاشرے کے قیام کے لیے بطورِ نمونہ کے پیش کیا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے ہم بچوں کی تربیت اس ڈھب پر کریں کہ کل جب وہ معاشرے کی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل ہوں تو نہ تو دولت کی ذیادتی انہیں یادِ خدا سے غافل کر سکے اور نہ ہی دولت کی کمی انہیں غلط راستوں پر لے جائے۔ آج ہمیں جو کچھ نظر آرہاہے یہ ہمارے گزرے ہوئے کل کا نتیجہ ہے۔ اسلام میں تقسیم دولت کا ایک منصفانہ نظام موجود ہے، جب ہم مسلمان ہیں تو ہمیں اپنے رسول کریم ﷺ کے علاوہ کسی دوسرے کی پیروی کرنی بھی نہیں چاہیے، بلکہ اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ غربت اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے دنیا کمیون ازم کا ناکام تجربہ کر کے دیکھ چکی ہے۔ اب وقت آگیاہے کہ اسلام کے معاشی نظام کو اپنایا جائے۔ تاکہ دنیا سے عدم مساوات کا خاتمہ ہو ، جنگوں کی بساط لپیٹ دی جائے اور انسان، انسان بن کر رہے۔