مریم افتخار
محفلین
دل کی قندیل بجھی جائے ہے دھیرے دھیرے
اشک آنکھوں سے چھلک پائے ہے دھیرے دھیرے
فصل کاٹی ہے ببولوں کی جو من کے اندر
فصل یہ آپ بڑھی آئے ہے دھیرے دھیرے
"یہ محبت نہ کسی کام کا چھوڑے ہے اب"
سائیں بس نغمہ یہی گائے ہے دھیرے دھیرے
عشقِ حق کے سوا جس سُو بھی تُو بھٹکا پِھرے ہے
ایک دِن آپ تُو پچھتائے ہے دھیرے دھیرے
اشک آنکھوں سے چھلک پائے ہے دھیرے دھیرے
فصل کاٹی ہے ببولوں کی جو من کے اندر
فصل یہ آپ بڑھی آئے ہے دھیرے دھیرے
"یہ محبت نہ کسی کام کا چھوڑے ہے اب"
سائیں بس نغمہ یہی گائے ہے دھیرے دھیرے
عشقِ حق کے سوا جس سُو بھی تُو بھٹکا پِھرے ہے
ایک دِن آپ تُو پچھتائے ہے دھیرے دھیرے