متلاشی
محفلین
دعا
بے سمت زندگی کو کوئی ایسا موڑ دے
تجھ سے کٹے ہوؤں کو جو پھر تجھ سے جوڑ دے
مجرم ہیں اور پھنسے ہیں آپ اپنے جال میں
ہم کو معاف کر دے ، بس ہم کو چھوڑ دے
دل ، سادہ لے کے آئے تھے پر اب ہے سومنات
تو آپ آ کے دل میں ہی سب توڑ پھوڑ دے
چٹکی سی بھر کے کون یہ آگے نکل گیا
آئے کوئی جو کنجیٔ دل کو مروڑ دے
توفیق عزم و ہمت اسی کے لئے ہیں جو
نکلے حصارِ ذات سے ،پندار توڑ دے
پھر غلغلہ بلند ہوا عفوِ عام کا
اُٹھ مہرؔ تو بھی دامنِ عصیاں نچوڑ دے
(والد گرامی جناب نصراللہ مہرؔ)